سو سو طرح سے کاش میں ذکرِ خدا کروں ۔

عظیم

محفلین
السلام علیکم ۔

میری ایک غزل بابا سے اصلاح کے بعد حاضر ہے ۔ امید کرتا ہوں کہ یہ میری پچھلی غزلوں سے بہتر ثابت ہو گی اور ان شاء اللہ آپ دوستوں کو پسند آئے گی ۔ شکریہ



سو سو طرح سے کاش میں ذکرِ خدا کروں
تا عمر صرف اس کی ہی حمد و ثنا کروں

کرتا پھروں نہ شکر کے سجدے جو ہر جگہ
کہیے پھر اپنے قالبِ خاکی کا کیا کروں

اپنا کِیا دھرا تھا کہ جس نے کِیا ہے خوار
اپنی خرابیوں کا میں کس سے گلا کروں

ہو جائے میرے دل کی برائی کا خاتمہ
تا میں بھی اس جہان سے ہنس کر ملا کروں

مجھ کو بھی ہوں نصیب جدائی کی لذتیں
میں بھی غمِ فراق پہ غزلیں کہا کروں

سوؤں تو اس کے نام کی تسبیح پھیر پھیر
اٹھوں تو اس کے نام کی مالا جپا کروں

جب لغزشوں کی وجہ سے پتھرائے میرا دل
اس وقت چاہیے ہے مجھے، رو لیا کروں

مجھ کو نہیں ہے خوف جفاؤں کا اس کے ہاں
خدشہ یہ ہے کہ دیکھیے کب تک وفا کروں

ہر لمحہ اس خیال سے فرصت نہیں مجھے
سوچا تھا دل لگا کے کتابیں پڑھا کروں

جانے یہ عشق ہے کہ ابھی تک ہے بچپنا
لوں چند سے صلاح کہیں مشورا کروں

اب جب کہ مجھ کو دیکھتے ہیں وہ نفیس لوگ
پھر چاہیے عظیم کہ ستھرا رہا کروں


*****​
 
Top