سوانح عمری فردوسی صفحہ 8

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
سوانح عمری فردوسی

صفحہ
8


21a9xr4.jpg
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
ٹائپنگ از وجی

http://www.urduweb.org/mehfil/threads/سوانح-عمری-فردوسی.73980/#post-1537738

سلطان محمود کو دیلمی خاندان سے سخت عداوت تہی ٬جس کی وجہ یہ تھی کہ وہ متعصب شیعہ تھے (دیباچہ میں رافضی کا لفظ تھا جس کو ہم نے بدل دیا)اس خاندان کا تاجدار فخرالدولہ تھا٬ وہ فردوسی کا نہایت قدردان تھام جب فردوسی نے رستم واسفندیار کی دستان نظم کی تو اس نے صلہ کے طور پر ہزار اشرفیان بھیجیں اور لکھا کہ اگر آپ یہاں تشریف لائیں تو نہایت اعزاز و احترام کیا جائیگا ، یہ خبر تمام غزنین میں پیل گئی ٬ محمود نے سنا اس کو ناگوار گزرا٬

اس اجمال کی توضیح یہ ہے کہ سلاطین دیلم عموما سخت متعصب شیعہ تھے 351ء میں معزالدولہ دیلمی کے حکم سے بغداد کی تمام مسجدوں کی دیواروں پر یہ عبارت لکھی گئی "امیر معاویہ اور غاصب فدک پر لعنت ہے" رات کو لوگوں نے یہ عبارت مٹادی معزالدولہ نے دوبارہ لکھنے کا حکم دیا لیکن وزیر مہلبی نے رائے دی کہ صرف اسقدر لکھوادیا جائے "ظالمیں آل محمد پرلعنت ہے"البتہ معاویہ کا نام بہ تصریح لکھا جائے ٬چنانچہ اس حکم کی تعمیل ہوئی؀1 ۔ یہ تعصب روز بروز بڑھتا گیا ٬ سیوحی؀ 364 کے وقعات میں لکھتے ہیں

وفی ھن ہ السنتہ و بعد ھ اضلاالر فض و فاربمصر و الشام و المشرق و المغرب اس سنہ میں اور اس کے بعد ٬ مصر٬ شام ٬ اور مشرق و مغرب میں رفض ابن پڑا ۔

فرقہ باطنیہ جو مسلمانوں کو چھپ چھپ کر قتل کرتا رہتا تھا٬ ان کی بڑی جمیعت دیلمیون ہی کے زیر حمایت تھی٬ چنانچہ جب؀ 420 میں سلطان محمود نے مجدالدولہ دیلمی کو گرفتار کیا

(بقیہ حاشیہ 8 )سب سے پہلے فضل ابن احمد اس منصب پر ممتاز ہوا وہ ابتدا میں سامانی خاندان کا نائب میرمنشی تھا پھر سبکتگین کے دربار میں وزارت کے رتبہ پر پہونچا ٬ سبکتگین کے بعد ٬ سلطان محمود نے اسکا عہدہ بحال رکھا علم و فن سے عاری تھا لیکن مہمات سلطنت کے انتظام میں خداداد اور ملکہ رکھتا تھا٬ دس برس وزارت کرنیکے بعد سلطان محمود نے رقابت کی بنا پر معزول کردیا٬ اس کے بعد حسن سمیذی وزیر مقرر ہوا٬ ااٹھارہ سال کے بعد وہ بھی معزول ہوا اور فضل بن محمد کو وزارت کی سند ملی ٬فردوسی نے فضل بن احمد کی مدح شاہنامہ میں لکھی ہوئی اس سے قیاس ہوتا ہے کہ محمد کے دربار میں اسی نے فردوسی کی تقریب کی ہوگی اور بالاخر جس نے محمود کو فردوسی کی ناکامی پر متوجہ کیا٬ وہ حسب بن محمد ہوگا

؀1 حبیب السیر میں ان وزرا کے حالات کسی قدر تفصیل سے مذکور ہیں ٬ ؀1 ابن الاثیر واقعات؀ 354 ھ
 

حسان خان

لائبریرین
سلطان محمود کو دیلمی خاندان سے سخت عداوت تہی، جس کی وجہ یہ تھی کہ وہ متعصب شیعہ تھے (دیباچہ میں رافضی کا لفظ تھا جس کو ہم نے بدل دیا)۔ اِس خاندان کا تاجدار فخرالدولہ تھا، وہ فردوسی کا نہایت قدردان تھا، جب فردوسی نے رستم و اسفندیار کی داستان نظم کی تو اِس نے صلہ کے طور پر ہزار اشرفیان بھیجیں اور لکھا کہ اگر آپ یہاں تشریف لائیں تو نہایت اعزاز و احترام کیا جائیگا، یہ خبر تمام غزنین میں پھیل گئی، محمود نے سنا تو اُس کو ناگوار گزرا۔
اِس اجمال کی توضیح یہ ہے کہ سلاطین دیلم عموماً سخت متعصب شیعہ تھے ۳۵۱ھ میں معزالدولہ دیلمی کے حکم سے بغداد کی تمام مسجدوں کی دیواروں پر یہ عبارت لکھی گئی "امیر معاویہ اور غاصب فدک پر لعنت ہے" رات کو لوگوں نے یہ عبارت مٹادی معزالدولہ نے دوبارہ لکھنے کا حکم دیا لیکن وزیر مہلبی نے رائے دی کہ صرف اسقدر لکھوادیا جائے "ظالمین آلِ محمد پرلعنت ہے"، البتہ معاویہ کا نام بہ تصریح لکھا جائے، چنانچہ اِس حکم کی تعمیل ہوئی۔ (۱) یہ تعصب روز بروز بڑھتا گیا، سیوطی ۳۶۴ھ کے وقعات میں لکھتے ہیں

وفی ھذہ السنۃ و بعدھا غلا الرفض وفار بمصر والشام والمشرق والمغرب۔
اس سنہ میں اور اس کے بعد، مصر، شام، اور مشرق و مغرب میں رفض اُبل پڑا۔

فرقہ باطنیہ جو مسلمانوں کو چھپ چھپ کر قتل کرتا رہتا تھا، اُن کی بڑی جمیعت دیلمیون ہی کے زیر حمایت تھی، چنانچہ جب ۴۲۰ھ میں سلطان محمود نے مجدالدولہ دیلمی کو گرفتار کیا
--------------------
(بقیہ حاشیہ صفحہ ۸۱) سب سے پہلے فضل ابن احمد اس منصب پر ممتاز ہوا وہ ابتدا میں سامانی خاندانکا نائب میرمنشی تھا پھر سبکتگین کے دربار میں وزارت کے رتبہ پر پہونچا،سبکتگین کے بعد، سلطان محمود نے اسکا عہدہ بحال رکھا علم و فن سے عاری تھا لیکن مہمات سلطنت کے انتظام میں خداداد ملکہ رکھتا تھا، دس برس وزارت کرنیکے بعد سلطان محمود نے رقابت کی بنا پر معزول کردیا، اس کے بعد حسن میمندی وزیر مقرر ہوا، اٹھارہ سال کے بعد وہ بھی معزول ہوا اور حسن بن محمد کو وزارت (۱) کی سند ملی، فردوسی نے فضل بن احمد کی مدح شاہنامہ میں لکھی ہے، اِس سے قیاس ہوتا ہے کہ محمد کے دربار میں اسی نے فردوسی کی تقریب کی ہوگی اور بالاخر جس نے محمود کو فردوسی کی ناکامی پر متوجہ کیا، وہ حسن بن محمد ہوگا
------------------------
۱۔ حبیب السیر میں ان وزرا کے حالات کسی قدر تفصیل سے مذکور ہیں۔ ۱۔ ابن الاثیر واقعات ۳۵۱ھ
 
Top