صفحہ ۵۷
چو آشفتہ شد شیر، تُندی نمود
سرِ نیزہ راسوی او کرد زود
بدست اندرون نیزہ جانستان
پس پشت خود گردش آنگہ سنان
بزد برکمر بند گرد آفرید
زرہ برتنش یک بیک بردرید
ززین برگر فتش بہ کردار گوی
کہ چوگان زباد اندرآید بروی
گرفتندازان پس دوال کمر
دواسپ تکاور برآوردہ پر
یکے بُد بدست یل اسفند یار
بدست و گر رستمِ نامدار
نیرو کشید ندزی خویشتن
دُو گرد سر افراز و دو پیلتن
ہمی زور کرد این برآن، آن برین
نہ جنبیدیک مرد برپشت زین
کف اندر وہان شان شدہ خون و خاک
ہمہ گبرو برگستوان چاک چاک
چو رستم وراوید بفشردران
بگردن برآورد گُرز گران
چو تنگ اندر آورد با او زمین
فرد کرد گرز گران رابہ زین
شاہنامہ کا اثر : شاہنامہ کے مقبول عام ہونے کے مخالف بہت سے اسباب جمع تھے۔ سب سے مقدم یہ کہ وہ سرتاپا غیر قوموں کا کارنامہ تھا۔ اور مسلمانون کا جہان ذکر آ گیا تھا، نہایت حقارت سے ان کو یاد کرتا تھا۔
زشیر شتر خوردن و سوسمار
عرب را بجائے رسید است کار
کہ تخت کیان را کند آرزو
تفو برتو اے چرخ گردان تفو
قادسیہ کے معرکہ مین مسلمانون نے بے نظیر شجاعت کے جوہر دکھلائے تھے۔ فردوسی نے اسکو بھی مدہم کر کے دکھایا تھا۔ اس بات پر مذہبی گروہ میں عام ناراضی پھیلی۔ چنانچہ اسی زمانہ میں عمر (یہ کتاب میری نظر سے گزری ہے) ام ایک کتاب لکھی گئی جس کے دیباچہ میں سبب تالیف یہ بیان کیا ہے کہ چونکہ فردوسی نے ایرانیونکے جھوٹ سچ قصے لکھ کر مُلک میں مشہور کر دیئیے، اس لئے یہ کتاب حضرت عمر فاروق رضی اللہ کے حالات میں لکھی گئی کہ لوگون کی توجہ اُدھر سے ہٹ جائے۔
چونکہ فردوسی نے سلطان محمود کی ہجو لکھ کر شاہنامہ میں اِس کو منضم کر دیا تھا۔ اس لئے لوگ