صفحہ ۵۴
کارنامہ فخر یہی رزمیہ شاعری ہے، مہابھارت جس کو ہندو آسمانی کتاب سمجھتے ہیں۔ وہ بھی ایک رزمیہ نظم ہے اور اگر ان دونون کے پہلو میں کسی کو جگہ دی جا سکتی ہے تو وہ شاہنامہ ہے۔
رزمیہ شاعری کے کمال کے چند شرائط ہیں۔ واقعہ ایسا مہتم بالشان ہو جس نے دنیا کی تاریخ میں کوئی انقلاب پیدا کر دیا ہو۔ لڑائی کے ہنگامہ کا بیان اس زور شور اور پُر رعب طریقہ سے کیا جائے کہ دل دہل جائیں۔ معرکہ جنگ کے تمام ساز و سامان اور آلات و اسلحہ جنگ تفصیل سے بیان کئے جائیں۔ سالار فوج اور مشہور بہادر کی لڑائی کے بیان میں لڑائی کے تمام داؤں پیچ ایک ایک کر کے دکھائے جائیں۔ شاہنامہ میں یہ تمام باتیں اعلیٰ درجہ پر پائی جاتی ہیں۔
زلشکر برآمد سراسر خروش
زمین پر خروش و ہوا پُر خروش
(ہنگامہ جنگ اور ہل چل)
جہان لرز لرز ان شد و دشت و کوہ
زمین شدز نعل ستو ران ستوہ
درفش از درفش گروہ از گروہ
گسستہ نشد شب برآمد زکوہ
درخشیدن تیغہائے بنفش
ازان سایہ کاویانی درفش
تو گفتی کہ اندر مشب تیرچہر
ستارہ ہمے برفشاند سپہر
زمین گشت جنبان چوا بر سیاہ
تو گفتی ہمے برنتا بدسیاہ
بلند آسمان چون زمین شدز خاک
زہر سوہمی برشدہ چاک چاک
دل کوہ گفتی مدر دہمے
زمین باسو اران بپرد ہمے
زبس نعرہ نالہ کرنا سے
ہمے آسمان اندر آمد زجائے
چنان تیرہ شد روی گیدتی زگرد
تو گفتی کو خورشید شدلا جورد
بزد مہرہ برکوھ ژندہ پیل
زمین جنب جنبان چو دریائے نیل
زگرد سواران ہوا بست میغ
چو برق درخشیدہ پولاد تیغ
زجوش سو اران و آواز کوس
ہوا قیرگون شد زمین آبنوس
تو گفتی زمین موج خواہد زون
وزان موج براوج خواہد زون
زبس گرد میدان کہ برشد بدشت
زمین شش شدد آسمان گشت ہشت
زبس تیزہ و گرزو گوپال و تیغ
گو گفتی ہوا ژالہ بارد زمیغ