سوانح عمری فردوسی صفحہ 53

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
33vhp36.jpg
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ ۵۳

کنون جنگ سہراب و رستم شنو
وگرہا شنید ستی این ہم شنو،

صرف "این ہم" نے جو بات پیدا کی ہے وہ ہزارون تمہید سے نہیں پیدا ہو سکتی تھی۔ رستم افراسیاب کو خط لکھتا ہے، اور تہدید کے وسیع مضمون کو ایک مصرع میں ادا کرتا ہے۔

وگرنہ بکامِ آمد جواب
من وگرز و میدان و افراسیاب

نظامی نے اپنے فخریہ میں زین و آسمان کے قلابے ملائے ہیں لیکن فردوسی کے دو مصرع سب پر بھاری ہیں۔

بسے رنج بردم و رین سال سی
عجم زندہ کردم، درین پارسی

رستم کی مار دھاڑ ہنگامہ آرائی اور قتال و جدال کا سمان صرف چار مصرعونمین دکھایا ہے۔

بروز بنرد آن یل ارجمند
بہ شمشیر و خنجر بہ گُرز و کمند

درید و بُرید و شکست و بست
یلان راسر و سینہ و پاو دست

صلاح و مشورہ کیلئے لوگ جمع ہوئے ہیں، اسی میں کھانا بھی سامنے آ گیا ہے لوگ کھا پی کر اُٹھ کھڑے ہوئے، اسکو اس طرح ادا کرتا ہے۔

پے مشورہ مجلس آراستند
نشستند و گفتند و برخاستند

۸ – صنائع بدائع شاعری کے زوال کا پیش خیمہ ہیں۔ اس لئے فردوسی کے کلام میں اس کو ڈھونڈھنا نہیں چاہیے لیکن جو محاسن شاعری ضمنا کسی صنعت میں آ جاتے ہیں اسکے کلام میں پائے جاتے ہیں، اور اعلیٰ درجہ پر پائے جاتے ہیں۔ مثلاً لف و نشر مرتب

بہ روزِ نبرد آن یل ارجمند
بہ شمشیر و خنجر بگرز و کمند

دریدو بریدو شکست و بہ بست
یلان راسرد سینہ و پاؤ دست

لف و نشر مع طباق بمقابلہ

فرو شد بہ ماہی و برشد بہ ماہ
بن ۔۔۔ و قبہ بارگاہ،،

مبالغہ زبس گرد میدان کہ برشد بہ دشت
زمین شش شدو آسمان گشت ہشت

رزمیہ شاعری : رزمیہ شاعری جسکو انگریزی میں ایپک پوئم کہتے ہیں، شاعری کے انواع، میں سے بہترین انواع ہے، یورپ کے نزدیک دنیا کا سب سے بڑا شاعر ہومر ہے۔ اُس کا
 

حسان خان

لائبریرین
صفحہ ۵۳

کنون جنگ سہراب و رستم شنو
دگرہا شنیدستی این ہم شنو،

صرف "این ہم" نے جو بات پیدا کی ہے وہ ہزارون تمہید سے نہیں پیدا ہو سکتی تھی۔ رستم افراسیاب کو خط لکھتا ہے، اور تہدید کے وسیع مضمون کو ایک مصرع میں ادا کرتا ہے۔

وگرنہ بکامِ من آمد جواب
من وگرز و میدان و افراسیاب

نظامی نے اپنے فخریہ میں زین و آسمان کے قلابے ملائے ہیں لیکن فردوسی کے دو مصرع سب پر بھاری ہیں۔

بسے رنج بردم درین سال سی
عجم زندہ کردم، درین پارسی

رستم کی مار دھاڑ ہنگامہ آرائی اور قتال و جدال کا سمان صرف چار مصرعونمین دکھایا ہے۔

بروز نبرد آن یل ارجمند
بہ شمشیر و خنجر بہ گُرز و کمند

درید و بُرید و شکست و بہ بست
یلان را سر و سینہ و پا و دست

صلاح و مشورہ کیلئے لوگ جمع ہوئے ہیں، اسی میں کھانا بھی سامنے آ گیا ہے لوگ کھا پی کر اُٹھ کھڑے ہوئے، اسکو اس طرح ادا کرتا ہے۔

پے مشورہ مجلس آراستند
نشستند و گفتند و برخاستند

۸ – صنائع بدائع شاعری کے زوال کا پیش خیمہ ہیں۔ اس لئے فردوسی کے کلام میں اس کو ڈھونڈھنا نہیں چاہیے لیکن جو محاسن شاعری ضمنا کسی صنعت میں آ جاتے ہیں اسکے کلام میں پائے جاتے ہیں، اور اعلیٰ درجہ پر پائے جاتے ہیں۔ مثلاً لف و نشر مرتب۔

بہ روزِ نبرد آن یلِ ارجمند
بہ شمشیر و خنجر بگرز و کمند

درید و برید و شکست و بہ بست
یلان راسرد سینہ و پاؤ دست

لف و نشر مع طباق و مقابلہ۔

فرو شد بہ ماہی و بر شد بہ ماہ
بن نیزہ و قبۂ بارگاہ،،

مبالغہ
زبس گرد میدان کہ بر شد بہ دشت
زمین شش شد و آسمان گشت ہشت

رزمیہ شاعری : رزمیہ شاعری جسکو انگریزی میں ایپک پوئم کہتے ہیں، شاعری کے انواع میں سے بہترین انواع ہے، یورپ کے نزدیک دنیا کا سب سے بڑا شاعر ہومر ہے۔ اُس کا
 
Top