سوانح عمری فردوسی صفحہ 22

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
2ltorvr.jpg
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
غالباً یہ وہی خدائی نامہ ہے جس کا ذکر اوپر ہوچکا۔
صاحب مجمع الفصحار لکھتے ہیں۔
"از جملہ نامہائے قدیم جاسپ نہاد۔ کتاب اوسط کہ درذکر خسروان ایران بودہ دیگر آئین بہمن است۔ دراحوال بہمن۔ دیگروداراب نامہ است۔ دیگر دانش افزائے نوشیروانی کہ جامع آن بزرگ مہر حکیم بودہ، وپاستان نامہ ود انشورنامہ و خرد نامہ و حکیم ابو القاسم محمد بن منصور فردوسی آثار افعال ملوک عجم۔ ۔۔۔۔۔۔نامہابدست آوردہ"
ان تمام قرائن اور تصریحات سے ثابت ہوتا ہے کہ فردوسی کا ماخذ زیادہ تر ایران کی وہ تاریخیں ہیں جو عربی میں ترجمہ ہوگئی تھیں۔ لیکن فردوسی کا قومی غرور عرب کے احسان کو گوارا نہیں کرتا۔ فردوسی کا دعویٰ ہے کہ قدیم زمانے کی ایک نہایت مبسوط تاریخ ایران کی موجود تھی۔ لیکن مرتب اور مدون نہ تھی۔ موبدون یعنی مذہبی پیشواؤں کے پاس اس کے مختلف اجزا تھے۔ ایک رئیس دہقان نے ہرجگہ سے بڈھے بڈھے پراتم موبد جمع کئے اور پراگندہ اجزا کو زبانی روایتوں کی مدد سے ترتیب دیکر ایک مکمل کتاب تیار کرائی۔
یکے نامہ بداز گہ پاستان فراوان بدو اندران داستان
پراگندہ پہلوان بود دہقان نژاد دلیر بزرگ و خرد مند وراد
زہر کشورے موبدے سالخورد بیاوردداین نامہ را گرد گرد
بہ پر سید شان از نژاد کیان وزان نامداران فرخ گوان
بگفتند پیشش یکا یک مہان سخنہائے شاہان و گشت جہان
چوبشنیدازین شان سپہبدسخن یکے نامور نامہ افگند بن
فردوسی کا بیان ہے کہ اسی کتاب کو دقیقی نے نظم کرنا شروع کیا تھا۔ لیکن چونکہ ناتمام چھوڑ گیا میں نے اس کی تکمیل کی۔
فردوسی کے بیان کے مطابق شاہنامہ کی اصلی بنیاد اسی کتاب پر قائم کی گئی۔ لیکن جستہ جستہ داستانیں اور ذریعوں سے ہی فراہم ہوئیں۔ رستم و شغاد کا قصہ جہاں سے شروع کیا ہے۔


نوٹ: یہ سرخیہ جملہ بالکل بھی سمجھ میں نہیں آیا کہ کس طرح ٹائپ کرنا تھا۔ سو خالی جگہ چھوڑ دی اس لفظ کے لئے۔
 

حسان خان

لائبریرین
غالباً یہ وہی خدائی نامہ ہے جس کا ذکر اوپر ہوچکا۔
صاحب مجمع الفصحاء لکھتے ہیں۔
"از جملہ نامہائے قدیم جاسپ نہاد۔ کتاب اوسط کہ در ذکر خسروان ایران بودہ دیگر آئین بہمن است۔ دراحوال بہمن۔ دیگروداراب نامہ است۔ دیگر دانش افزائے نوشیروانی کہ جامع آن بزرگ مہر حکیم بودہ، و پاستان نامہ و دانشورنامہ و خردنامہ و حکیم ابو القاسم محمد بن منصور فردوسی آثار افعال ملوک عجم را از آن نامہ ہا بدست آوردہ"
ان تمام قرائن اور تصریحات سے ثابت ہوتا ہے کہ فردوسی کا ماخذ زیادہ تر ایران کی وہ تاریخیں ہیں جو عربی میں ترجمہ ہوگئی تھیں۔ لیکن فردوسی کا قومی غرور عرب کے احسان کو گوارا نہیں کرتا۔ فردوسی کا دعویٰ ہے کہ قدیم زمانے کی ایک نہایت مبسوط تاریخ ایران کی موجود تھی۔ لیکن مرتب اور مدون نہ تھی۔ موبدوں یعنی مذہبی پیشواؤں کے پاس اس کے مختلف اجزا تھے۔ ایک رئیس دہقان نے ہرجگہ سے بڈھے بڈھے پر اتم موبد جمع کئے اور پراگندہ اجزا کو زبانی روایتوں کی مدد سے ترتیب دیکر ایک مکمل کتاب تیار کرائی۔
یکے نامہ بداز گہ پاستان
فراوان بدو اندران داستان
پراگندہ در دست ہر موبدے
ازو بہرۂ بردہ ہر بخردے
یکے پہلوان بود دہقان نژاد
دلیر و بزرگ و خردمند و راد
ز ہر کشورے موبدے سالخورد
بیاوردداین نامہ را گرد گرد
بہ پر سیدشان از نژاد کیان
وزان نامداران فرخ گوان
بگفتند پیشش یکا یک مہان
سخن ہائے شاہان و گشت جہان
چوبشنیدازین شان سپہبدسخن
یکے نامور نامہ افگند بن
فردوسی کا بیان ہے کہ اسی کتاب کو دقیقی نے نظم کرنا شروع کیا تھا۔ لیکن چونکہ ناتمام چھوڑ گیا میں نے اس کی تکمیل کی۔
فردوسی کے بیان کے مطابق شاہنامہ کی اصلی بنیاد اسی کتاب پر قائم کی گئی۔ لیکن جستہ جستہ داستانیں اور ذریعوں سے بهی فراہم ہوئیں۔ رستم و شغاد کا قصہ جہاں شروع کیا ہے
 
Top