سندھ میں خسرے سے سترہ بچے جاں بحق

زبیر مرزا

محفلین
عالمی ادارہ صحت نے پاکستان میں خسرہ پر رپورٹ جاری کر دی۔ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق سندھ میں اب تک خسرہ سے 210 افراد ہلاک ہوئے، صوبے میں مجموعی طور پر خسرہ کے 7 ہزار 274 کیس رپورٹ ہوئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یکم جنوری سے 9 جنوری تک خسرہ کے خلاف ہنگامی مہم شروع کر دی گئی ہے۔ پاکستان میں 29 لاکھ بچوں کو خسرہ سے بچاؤ کے ٹیکے لگائے جائیں گے، حکومت سندھ کو خسرہ سے بچاؤ کے 13 لاکھ انجکشن فراہم کر دیے گئے ہیں۔ سندھ کے علاقے کندھکوٹ میں منگل کے روز 8 بچے خسرے کی بھینٹ چڑھ گئے۔ تنگوانی، گولیمار گاوں بخشو لولوئی سمیت دیگر ہسپتالوں میں 8 بچے خسرہ کے موذی مرض کے باعث جان کی بازی ہار گئے۔ شکارپور کے نواحی گاؤں میاں صاحب میں خسرہ کے باعث ایک اور بچہ جاں بحق ہوا۔ شکار پور میں 20 دن میں اب تک 17 بچے جاں بحق ہوچکے ہیں۔ لاڑکانہ میں خسرہ کے باعث 3 مزید بچے جاں بحق ہوگئے۔ واضح رہے کہ ایک ماہ کے دوران اندرون سندھ خسرہ سے 200 سے زائد بچے جاں بحق ہو چکے ہیں۔
http://www.urdutimes.com/content/سندھ-میں-خسرہ-کی-وباء-بے-قابو،-210-بچے-جاں-بحق
تبصرہ :
ایک انتہائی تشویش ناک خبر اور باعث افسوس صورتحال ہے- نئے سال میں جب ہم فروعی مسائل میں اُلجھے ہوئے ہیں ایسے میں ان معصوم جانوں کے زیاں پر دھیان کون دے
 

زبیر مرزا

محفلین
سندھ میں خسرہ کی وبا نے آج مزید 7 بچوں کو نگل لیا

January,2013
سندھ میں خسرہ کی وبا نے آج مزیدسات بچوں کو نگل لیا، ہلاک ہونے والے بچوںکی تعداد دو سو چالیس تک جا پہنچی۔ ہنگامی طور پر شروع کی جانے والی ویکسی نیشن مہم بھی بچوں کو موت سے نہ بچا سکی۔​
کندھکوٹ میں مزید تین بچوں کی ہلاکت کے بعد اب تک ایک سوآٹھ بچے جاں بحق ہو چکے ہیں۔شکارپور کے علاقے لکھی غلام شاہ میں ڈیڑھ سالہ بچہ جان کی بازی ہار گیا۔لاڑکانہ میں اب تک آٹھ جبکہ نواب شاہ میں دو بچے زندگی ہار چکے ہیں۔ سکھر کے علاقے صالح پٹ میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد پانچ ہونے کے بعد ضلع سکھر میں اموات کی تعداد بڑھ کرتریسٹھ ہوگئی ہے۔گھوٹکی میں بارہ، ٹھل میں چار ، جبکہ خیر پور میں پینتیس بچے جاں بحق ہو چکے ہیں ۔اندرون سندھ گدو، کشمور، تنگوانی سمیت اسی سے زائد گاؤں خسرہ کی وبا سے متاثر ہوئے ہیں۔ڈی ایچ او کے مطابق دو لاکھ ستتر ہزار رجسٹرڈ بچوں کو خسرہ ویکسین دی جائے گی، ادھر گھوٹکی میں ویکسینیشن کا عمل مکمل طور پر شروع نہیں ہوسکا جبکہ مختلف نواحی علاقوں میں ویکسین تاحال نہیں پہنچ سکی ۔
بشکریہ دنیا نیوز
 

زبیر مرزا

محفلین
2جنوی دوہزارتیرہ بروزبدھ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کراچی…عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ پاکستان میں خسرے کی وبا ء پھوٹنے کی بڑی وجہ بچوں کی حفاظتی ٹیکوں کے کورس تک رسائی نہ ہونا ہے ، صرف 65 فی صد بچوں کو حفاظتی ٹیکوں کا مکمل کورس کرایاجاتاہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں بچوں کی بہت بڑی تعداد کو حفاظتی ٹیکوں کے کورس تک رسائی حاصل نہیں ،ترقی یافتہ ملکوں میں یہ شرح 80 فیصد سے زیادہ ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے زور دیا ہے کہ ہر صوبے میں یونین کونسل کی سطح پر حفاظتی ٹیکوں کے مراکز بڑھا ئے جائیں۔عالمی ادارہ صحت نے سندھ میں خسرے کی وبا ء کے خلاف ہنگامی مہم شروع کر دی ہے ، ا گلے 8 دنوں میں سندھ میں 29 لاکھ بچوں کو خسرہ سے بچاو کےٹیکے لگوائے جائیں گے۔
(بشکریہ جیو نیوز)
http://urdu.geo.tv/UrduDetail.aspx?ID=82164
 

زبیر مرزا

محفلین
جب ملک میں کوئی حکومت ہو گی دیکھے گی نا
مجھے تو یہ کسی حکومت کی غفلت سے زیادہ اپنی غیرذمہ داری اور بے حسی لگتی ہے
جس پرمجھے افسوس بھی ہے اورمیں اس پرشرمندہ بھی ہوں-
جب ہم مغربی معاشرے میں جانوروں کے حقوق اور ان کی جان کے سلامتی کی تنظمیں کو دیکھتے ہیں تو وہ حکومت کی
قائم کردہ نہیں ہوتیں بلکہ عوام خودایسی تنظیموں کی بنیاد رکھتی ہے- ہمیں اپنے حقوق کا رونا تو آتا ہے لیکن فرائض کا علم نہیں

(آپ کو ناگوارگزرے میری کوئی بات تومیں پیشگی معذرت چاہتا ہوں)
 

زبیر مرزا

محفلین
خسرہ اور اس کی علامات
خسرہ ایک بہت عام بچپن میں لگنے وبائی مرض ہے ۔ یہ ایک وائرس کے باعث ہوتا ہے جسے [واریسیلا- زوسٹر ] کہتے ہیں
بچوں میں ہلکی نوعیت کا ہوتا ہے۔ لیکن نوزائیدہ بچوں اور با لغ افراد میں اگر ہوجا ئے تو وہ بہت زیادہ بیمار ہو سکتے ہیں۔
خسرہ عام طور پر بخار کے ساتھ شروع ہو تا ہے۔ ایک یا دو دن کے بعد،آپ کے بچے کی جلد پر دھبے نمودار ہوتے ہیں جن میں بہت خارش دار ہو سکتے ہیں۔ دھبے کی ابتدا سرخ نشانات سے ہوتی ہے۔
یہ سرخ دھبے بہت جلد مائع سے بھرے ہوئے چھا لوں میں بد ل جا تے ہیں۔ کچھ لوگوں میں صرف چند چھا لے ہوتے ہیں۔ دیگر افراد کو 500 تک ہو سکتے ہیں ۔ یہ چھا لےچار سے پانچ دن کے بعد خشک ہو کر کھرنڈ بن جاتے ہیں۔
خسرہ آسانی سے پھیلتا ہے۔ یہ ایک شخص سے دوسرے شخص تک دو طریقوں سے پھیلتا ہے۔
  • جب کوئی چھالوں کو ہاتھ لگاتا ہے، تو وائرس سے براہ راست رابطہ کے ذریعے۔
  • خسرے میں مبتلا جب کوئی شخص چھینکتا، کھانستا، یا بات بھی کرتا ہے، تو ہوا میں تھوک کے قطروں کے ذریعے۔
وائرس سرخ دھبوں کے نمودار ہونے سے ایک یا دو دن پہلے سب سے آسانی کے ساتھ پھیلتا ہے۔ کوئی بچہ جسے خسرہ ہو وہ چھالوں کے خشک ہونے تک دوسرے لوگوں کو یہ وبائی مرض دے سکتا ہے ۔
اگر بچوں میں سے کسی ایک کو بھی خسرہ ہے، تو یہ ممکنہ طور پر گھر کے دوسرے افراد میں بھی پھیل جائے گی جو پہلے سے ہی اس سے محفوظ نہیں ہیں۔ اگر کسی اور کو یہ وبائی مرض لگتا ہے، تو یہ اس شخص میں عام طور پر خاندان کے پہلے فرد کو لگنے کے دو یا تین ہفتوں کے بعد ظاہر ہو گا۔
 
Top