سمندر کا شگاف

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
صفحہ 184
"وہ ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔"
"غلام جانتا ہے یورمیجسٹی۔!"
"اورہاں۔ تمھارے سائنسدان کیا کر رہے ہیں۔"
"کوشش کر رہے ہیں۔ یورمیجسٹی۔"
"ہمیں تشویش ہے۔۔ کتنے دن ہو گئے۔۔ اور ابھی تک وہ کوشش کر رہے ہیں۔۔ ابھی تک کچھ نہیں کر سکے۔ ہمیں تشویش ہے۔ اگر جنگل پر چھائ ہوئ دھند پورے جزیرے پرمسلط ہو گئ تو کیا ہو گا۔"
"ابھی تک اس دھند کی نوعیت کا صرف ایک ہی پہلو ظاہر ہو سکا ہے۔ یورمیجسٹی۔!"
"دنیا میں اور بھی بڑےبڑے سائنسدان ہوں گے انہیں بلاؤ۔ کتنے دن سے ہم کہہ رہے ہیں۔"
"بہت جلد آپ مطمئن ہو جائیں گے۔ یورمیجسٹی۔ ویسے ایک بات گوش گزار کر دوں کہ یہ دھند آپ کو مالامال کر دے گی۔"
"ہم نہیں سمجھے۔"
"اس سے ایک بلکل ہی نئ قسم کی انرجی حاصل کی جا سکتی ہے جس کا علم ابھی تک باقی دنیا کو نہیں ہو سکا۔ میں نے غیرملکیوں کے داخلے پر پابندی لگا کر غلطی نہیں کی۔"
"تمھارا مطلب ہے کہ وہ دھند کارآمد مادہ ہے۔"
"بہت زیادہ۔۔ بجلی کہ لیے ضروری ہے اسے تاروں سے گزار کر کارآمد بنایا جا سکتا ہے۔۔ لیکن یہ انرجی لاسلکی ہے۔"
"تمھاری بات میری سمجھ میں نہین آئ۔"
"ہم بہت جلد آپ کہ حضور اس کا مظاہرہ کریں گے یورمیجسٹی۔۔ آپ مطمئن رہیئے۔ میرے سائنسدانوں نے اس دھند پر اس حد تک قابو پا لیا ہے کہ اسے جنگل ہی کہ علاقے تک محدود رکھا جا سکے۔"
"لیکن یہ دھند آئ کہاں سے۔ ڈیڑھ سال پہلے تو نہیں تھی۔"
"دراصل یہی ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا۔ اس پر تحقیق جاری ہے۔"
"ساکاوا ! بس ہم یہی چاہتے ہیں کہ وہ آبادیون پر بھی مسلط نہ ہونے پائے۔"
"ایسا ہی ہو گا یورمیجسٹی۔۔ اپنے غلام پر اعتماد کیجئے۔"
"خیر خیر۔۔ ہم ہربنڈا سے ملنے کے لیے بے چین ہیں۔"
"دو دن بعد وہ یہاں ہوں گے۔"
"اچھا بس جاؤ ۔۔ مجھے یہی معلوم کرنا تھا۔"​
 
صفحہ 185
ڈیڈلی فراگ کی لانچ کسی نامعلوم منزل کی طرف رواں دواں تھی۔ عمران کو اس نے بس اتنا ہی بتایا تھا کہ کسی غیرآباد جزیرے میں لنگرانداز ہونے کی ٹھہری ہے۔
فراگ بنیادی طور پر ایک زندہ دل انسان تھا۔ لیکن رنگ رلیوں میں مبتلا رہنے کے باوجود بھی جاگتے ہوئےزہن کامالک تھا۔ ٹرانسمیٹر پر خود ہی اپنے آدمیوں سے رابطہ رکھتا۔ اس وقت بھی شاید کوئ اہم اطلاع ملی تھی اور وہ عمران کے کیبن کے دروازے پر دستک دے رہا تھا۔
"اوہو یورآنر!" عمران نے دروازہ کھولتے ہوئے کہا۔" مجھے طلب کر لیا ہوتا۔"
"چھوڑو تکلف کو۔۔ اندر چلو!"
وہ کیبن میں داخل ہو کر ایک سٹول پر بیٹھ گیا۔ لیکن عمران کھڑا رہا۔
"ابھی اطلاع ملی ہے کہ میرے قزاقوں نے ان جنگی کشتیوں کو مار بھگایا جو پونیاری پر حملہ آور ہوئی تھیں۔"
"یہ تو بیت اچھی خبر ہے!"
"لیکن میرے قزاق کشتیوں کا بیڑہ ترتیب دے کر میرے پیچھے نہیں چل سکتے۔"
"میں نہیں سمجھا آپ کیا کہنا چاہتے ہیں۔"
"کنگ چانگ قوت کا مالک ہے۔ لیکن یہ طاقت تسلیم شدہ نہیں۔ بحرالکاہل کی حکومتیں انہیں مجرموں کا ٹولہ سمجھتی ہیں۔"
"ٹھیک ہے، میں سمجھ گیا۔"
"اس لیے میری لانچ کسی وقت بھی گھیری جا سکتی ہے۔ اطلاع ملی ہے کہ وہ اس علاقے میں سفر کرنے والے اسٹیمروں کی تلاشیاں لے رہے ہیں۔ خواہ وہ کسی بھی ملک سے تعلق رکھتے ہوں۔"
"یہ تو بری خبر ہے۔"
"پرواہ نہ کرو۔۔ کم از کم وہ اس لانچ پر مجھے نہ پا سکیں گے۔ میں تو صرف ہربنڈا کے لیے پریشان ہوں۔ لانچ پر نیوزی لینڈ کا نشان موجود ہے اور تم سب ان کے لیے اجنبی ہو۔"
"آپ کہاں غائب ہو جائیں گے؟"
"بس دیکھ لینا۔ فی الحال صرف ہربنڈا کے بارے میں سوچو۔"​
 
صفحہ 186 تا 189
"پرنس بڑے باکمال آدمی ہیں۔ بنکاٹا سے باہر رہ کر بہت سے فنون میں طاق ہو گئےہیں۔"
"اچھا تو پھر؟"
"میک اپ کہ بھی ماہر ہیں۔"
میک اپ کے نام پر وہ چونک کر عمران کو گھورنے لگا۔
"اس طرح کیوں دیکھ رہے ہیں یورآنر۔۔ میری بات پر یقین کیجئے۔"
"کیا تم نے اس سے ڈھمپ لوپاکا کے بارے میں پوچھا تھا؟"
" پوچھا تھا ان کے لیے بھی یہ نام نیا ہے۔"
"حلیہ بتایا تھا؟"
"جی ہاں، اس حلیے کا کوئ آدمی کبھی ان کے سامنے نہیں آیا۔"
"خیر خیر ، وہ جب بھی ہاتھ لگا زندہ نہیں چھوڑوں گا۔"
"آخر وہ ہے کون؟"
"تم تو کہتے تھے کہ صرف اپنے کام سے کام رکھتے ہو!" فراگ غرایا۔
"اوہو ۔۔ مجھے افسوس ہے جناب!اپنا سوال واپس لیتا ہوں۔"
"کوئ بات نہیں۔ ہاں تو تم یہ کہہ رہے تھے کے پرنس میک اپ کا ماہر ہے۔"
"جی ہاں۔ یہ کشتی نیوزی لینڈ کی ہے اور پرنس نہایت آسانی سے مادری مذہبی پیشوا بن سکیں گے۔"
فراگ کی آنکھوں میں حیرت کے آثار نظر آئے اور وہ مضطربانہ انداز میں بولا۔
"اوہ جوان۔۔ اوہ جوان۔۔ تمہاری معلومات بہت وسیع معلوم ہوتی ہیں۔"
"تو پھر ہمیں جلدی کرنی چاہیےیورآنر۔"عمران بولا۔
"ضرور ۔۔ ضرور ۔۔ تم اس سے کہو کہ مادری مذہبی پیشوا بن جائےاس کے بعد اسے لے کر میرے پاس آجانا۔"
"بہت بہت شکریہ! میں نے ابھی آپ کا کیبن نہیں دیکھا۔"
"اب دیکھ لو گے۔!" فراگ اٹھتے ہوئے بولا۔
اس کے چلے جانے کے بعد عمران جوزف کے کیبن میں پہنچا۔
"بہت اچھا ہواباس کہ تم آگئے ۔" جوزف دانت نکال کر بولا۔"تمہاری بیوی تمہارے خلاف مجھے ورغلاتی رہتی ہے۔"
"اچھا!" عمران نے غصیلے لہجے میں کہا۔"کیا کہہ رہی تھی؟"
"یہی کہ عمران اور فراگ مل کر تمہیں ساکاوا کے ہاتھ فروخت کر دیں گے۔" جوزف نے کہا اور پھر بانچھیں پھاڑ دیں۔
"باس سچ مچ بتاو کیا واقع تم نے اس سے شادی کر لی ہے۔"
"کیوں بکواس کرتا ہے۔ ابھی میری شادی کی عمر ہی کہاں ہوئ ہے۔ اگر بیوی نہ کہتا تو تیری والی اسے محل میں نہ ٹکنے دیتی۔"
"اچھا۔۔ اچھا۔۔ تو یہ جھوٹ ہے۔" جوزف کی بانچھیں اور زیادہ کھل گئیں۔
"بس بیوی بازی ختم۔" عمران ہاتھ اٹھا کر بولا۔ "اب میں تم پر مادری پریسٹ کا میک اپ کروں گا۔ میں نے فراگ کو بتایا ہے کہ تم میک اپ کہ ماہر ہو۔"
"جو کچھ جی چاہے بنا دو باس تمہارا کتا ٹھہرا۔۔ ویسے یہ سن کر بے حد خوشی ہوئ کہ شادی والی بات غلط تھی۔"
"اچھا تو کیا زندگی بھر تیری وجہ سے کنوارہ بیٹھا رہوں گا۔"
جوزف کچھ نہ بولا بس ایک بار پھر اس کے دانت نکل پڑے تھے۔
اس کے بعد عمران نے اس کا میک اپ شروع کردیا۔
"یہ تو مصیبت کا کام ہےباس۔" جوزف کچھ دیر بعد بھرائ ہوئ آواز میں بولا۔
"ہاں شاید پہلی بار تجھ پر یہ بپتا پڑی ہے۔ ماریر کے بارے میں کچھ جانتا ہے یا نہیں۔"
" نہیں باس۔۔ مجھے بتاؤ۔"
"نیوزی لینڈ کے قدیم باشندے ہیں! جیسے امریکہ کے قدیم باشندے ریڈانڈین ہیں۔"
"سمجھ گیا تو میں ان کا مذہبی پیشوا ہوں۔ بیوی نے شہزادہ بنایا اور اب یہ ماموں۔۔۔ خدا اسے غار ت کرے۔"
موکارو کی جنگی کشتیاں۔۔ لانچوں اور اسٹیمروں کو گھیر رہی ہیں۔ تیری تلاش جاری ہے۔ اسی لیے تیرا میک اپ میں ہونا ضروری ہے۔"
"لیکن باس فراگ تو صاف پہچانا جائے گا۔ ویسے یہ اور بات کہ تم اس پر مینڈک ہی کا میک اپ کر دو۔۔!"
" میک اپ کے سلسلے میں میرا نام بھی نہ آنے پائے۔ محتاط رہنا۔ میں نے تمہیں میک اپ کا ماہر بتایا ہے۔"
"اچھا باس۔۔ لیکن فراگ!"
"تم ٹھیک کہتے ہو! اپنی گردن کی مخصوص بناوٹ کی بناء پر وہ میک اپ میں بھی پہچان لیا جائے گا۔"
"مجھے کیا کرنا ہو گا؟"
"کچھ بھی نہیں! بس یہ دیکھنا کہ وہ تمہیں ہربنڈا کی حیثیت سے نہ پہچان سکیں۔" میک اپ کے اختتام پر وہ جوزف کو آئینے کے قریب لے گیا۔
"خدا رحم کرے مجھ پر۔" جوزف بھرائ ہوئ آواز میں بولا۔ "اب شاید میں بھی خود کو نہ پہچان سکوں۔"
"چلو فراگ کے کیبن میں۔" عمران بولا۔ پھر وہ دونوں دروازے کی طرف بڑھے ہی تھے کہ خطرے کی گھنٹیاں بجنے لگیں۔
"چلو۔۔۔ نکلو جلدی۔ پتا نہیں کیوں اس نے اپنے کیبن میں بلایا ہے۔"
فراگ کا کیبن اندر سے مقفل تھا۔ عمران نے ہینڈل گھما کر دروازہ کھولا ہی تھا کہ کسی درندے کی غراہٹ سنائ دی۔
"بب۔۔باس۔۔تم پیچھے ہٹو۔۔" جوزف بولا "میں دیکھوں گا۔"
لیکن عمران دروازہ کھول چکا تھا۔ کیبن کے وسط میں ایک بےحد خوفناک قسم کا گوریلا کھڑا اپنا بایاں پہلو کھجا رہا تھا۔
عمران جلدی سے اردو میں بولا۔ "جوزف کے بچے کہیں جھپٹ نہ پڑنا یہ فراگ معلوم ہوتا ہے۔"
پھر گوریلے سے فرانسیسی میں مخاطب ہوا۔ "کمال کر دیا یورآنر۔۔۔ میں تصور بھی نہیں کر سکتا تھا۔"
"پرنس کو یہیں چھوڑ دو ۔ تم باہر جاؤ۔" فراگ کی آواز گوریلے کی کھال کے اندر سے آئ۔
"خطرے کی گھنٹی بج رہی ہے شاید انہوں نے لانچ کو گھیر لیا ہے۔"
عمران عرشے پر نکل آیا۔ سچ مچ دو جنگی کشتیوں نے لانچ کو زد پر لے رکھا تھا۔ اور مائکروفون پر کہا جا رہا تھا۔ "انجن بند کر دو۔۔۔ ہم تلاشی لیں گے۔"
ادھر لانچ کے لاؤڈاسپیکر سے ظفرالملک کی آواز آئ۔ "کھلے سمندر میں تم کون ہوتے ہو تلاشی لینے والے۔ لانچ کا تعلق نیوزی لینڈ سے ہے۔ تم لوگ آخر ہو کون؟"
جنگی کشتی کے لاؤڈاسپیکر سے "کنگ چانگ" کا نعرہ بلند ہوا۔
عمران کے ہونٹوں پر طنزیہ سی مسکراہٹ نمودار ہوئ اور وہ انجن روم کی جانب بڑھ گیا لیکن پھر کچھ سوچ کر فراگ کے کیبن کی طرف پلٹ آیا۔
غالباً لانچ کا انجن بند کرد یا گیا تھا۔ عمران دستک دیئے بغیر فراگ کے کیبن میں داخل ہوا۔ وہ بائیں جانب والی دیوار پر لگی ہوئ ٹیلیویژن اسکرین کے قریب کھڑا نظر آیا۔ اسکرین پر نہ صرف وہ دونوں جنگی کشتیاں نظر آرہی تھیں بلکہ ان سے منتشر ہونے والی آوازیں بھی سنائ دے رہیں تھیں۔
"تم نے دیکھا۔" فراگ عمران کی طرف مڑ کر بولا۔ "یہ مردود کنگ چانگ کے نام کے نعرے لگا رہے ہیں۔ اب میں ان کشتیوں کو نہیں چھوڑوں گا۔"
عمران کچھ نہ بولا۔
دفعتاً فراگ نے اپنے سر پر منڈھی ہوئ کھال کھینچ کر پشت پر ڈال لی اور غضبناک ہو کر بولا۔ "یہ لوگ اسی طرح کنگ چانگ کا نام لے کر جہازرانوں اور مسافروں کو خوفزدہ کر رہے ہوں گے۔ اس لیے میں نے اب مہم کا رخ بدل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔"
"میں نہیں سمجھا یورآنر۔" عمران آہستہ سے بولا۔
"میں ایسی کشتیوں کو ڈھونڈھ ڈھونڈھ کر غرق کر دوں گا۔"
عمران نے طویل سانس لی اور گردن سہلانے لگا۔ وہ سوچ رہا تھا کہ اگر فراگ ان جھمیلوں میں پڑ گیا تو اصل معاملہ کھٹائ میں پڑ جائے گا۔ لیکن فوری طور پر اس سے متفق ہوجانے کے علاوہ کوئ چارہ بھی نہیں تھا۔ فراگ نے انٹرکام کے قریب جا کر کسی کو حکم دیا۔ "ان کشتیوں کو تارپیڈو کردو۔"
"تت۔۔تارپیڈو۔۔۔" عمران ہکلایا۔
"تم کیا سمجھتے ہو۔ یہ کشتی میری ہے۔ کنگ چانگ کے نائب کی۔" فراگ فخریہ انداز میں بولا۔
عمران کی نظر ٹیلیویژن اسکرین پر تھی۔ جنگی کشتیاں فراگ کی لانچ کو زد پر لیے آہستہ آہستہ قریب ہوتی جارہی تھیں۔ اچانک یکے بعد دیگرے دو جھٹکے لگےاور کشتیاں اچھل اچھل کر الٹ گئیں۔ پھر ڈوبنے والوں کا شور بلند ہوا۔ فراگ کا بھیانک قہقہہ کیبن میں گونج رہا تھا۔
"اب مچھلیوں کا شکار ہوگا۔" فراگ میز پر پڑی رائفل اٹھا کر بولا۔ اور تیزی سے باہر نکل گیا۔
عمران نے ٹی وی اسکرین پر سے نظر ہٹا لی۔
"یہ۔۔۔ یہ۔۔۔ تو ظلم ہے باس۔" جوزف بھرائ ہوئ آواز میں بولا۔ "اب یہ شاید ڈوبنے والوں پر گولیاں چلائے گا۔"
"اس طرف مت دیکھو۔" عمران نے سرد لہجے میں کہا۔ "اگر دنیا کا یہ حصہ بھی میرا دیکھا بھالا ہوتا تو میں بھی اسے برداشت نہ کر سکتا۔ مجبوری ہے۔​
"
 
صفحہ 190 تا 193
لانچ کا انجن دوبارہ چل پڑا تھا۔ تین یا چار منٹ بعد فراگ کیبن میں داخل ہوا۔ اس نے گوریلے کی کھال جسم سے الگ کردی تھی۔
"حکمت عملی اور مصلحت کوشی پر لعنت بھیجو۔" وہ چنگھاڑتی ہوئ سی آواز میں بولا۔ "یہ کنگ چانگ کا نام لے کر غیرمتعلق لوگوں کو بھی ہمارا دشمن بنانا چاہتے ہیں۔ میں دیکھوں گا ان حرامزادوں کو۔۔۔ موکارو کی اینٹ سے اینٹ بجادوں گا۔"
"لیکن یہ کیسا تارپیڈو تھا یورآنر ۔۔ کشتیاں گیند کی طرح اچھل گئیں تھیں۔" عمران بولا۔
"اگر ایک ساتھ پانچ تارپیڈو چلائے جائیں تو بڑے سےبڑے جہاز کو بھی الٹ سکتے ہیں۔" فراگ نے اکڑ کر کہا اور اسے ثابت کرنا ناممکن ہے کہ حادثہ کس قسم کے حملے کی بناء پر رونما ہوا ہوگا۔"
"میں نہیں سمجھا۔۔"
"ٹھوس ربڑ کے تارپیڈو ہیں اور ان کے سرے لچکیلے ربڑ سے بنائے گئے ہیں جہاز میں شگاف نہیں ڈالتے۔"
"کمال ہے۔۔۔ نہ دیدہ نہ شنیدہ۔"
"ہم انہیں اسٹرائیکر کہتے ہیں۔"
"میری معلومات میں زبردست اضافہ ہو رہا ہے۔" عمران ٹھنڈی سانس لے کر بولا۔
فراگ نے ہنس کر کہا۔ "کنگ چانگ کی بادشاہت یو۔این۔او سے تسلیم شدہ نہیں ہے اس لیے ہمارے حربے اپنی تباہکاری کا ثبوت نہیں چھوڑتے۔ یہ دونوں کشتیاں کسی بحری جانور نے الٹ دی ہوں گی۔ کیا سمجھے! اس وقت میں نے تین منٹ میں پندرہ شکار کیے ہیں۔ میرا نشانہ بھی بہت اچھا ہے۔ اب میں عیش کروں گا۔ تم آم بینی کے پاس جاؤ۔ اور پرنس مجھے افسوس ہے کہ تمہارے لیے کسی لڑکی کا انتظام نہیں کر سکتا۔" اس نے جوزف کو انگریزی میں مخاطب کیاتھا۔
"تمہاری شراب مجھے پسند ہے مسٹر فراگ۔" جوزف مسکرایا۔
"شکریہ یورہائنس۔۔۔آپ چاہیں تو شراب کے حوض میں غسل فرما سکتے ہیں۔"
"شکریہ۔۔۔ شکریہ!" کہتا ہوا جوزف دروازے کی طرف بڑھ گیا۔
عمران بھی باہر نکل آیا۔ اس کے چہرے پر گہری تشویش کے آثار تھے۔ لانچ حادثے کی جگہ سے بہت دور نکل آئ تھی اور فضا پر پھر پہلے ہی کا سا سکون طاری تھا جیسے تھوڑی دیر پہلے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔ ظفر اور جیمسن عرشے ہی پر موجود تھے وہ عمران کو دیکھ کر اس کی طرف بڑھے۔
"آپ کہاں تھے؟" ظفر نے مضطربانہ انداز میں پوچھا۔
"فراگ کے کیبن میں۔"
آپ نے شاید اس کی درندگی نہیں دیکھی۔"
"کیا مطلب؟" عمران کا لہجہ بےحد سرد تھا۔
"اس نے ڈوبتے ہوئے آدمیوں پر فائر کیے تھے۔ ان میں سے شاید ہی کوئ بچ سکا ہو۔"
"تو پھر۔۔؟"
"مجھے حیرت ہے کہ آپ اس پر احتجاج کرنے کے حق میں نہیں معلوم ہوتے۔"
"اپنے کام سے کام رکھو۔ ہم یہاں احتجاج کرنے نہیں آئے ہیں۔"
"میں تو احتجاج کرتا ہوں۔" جیمسن بول پڑا۔ "ڈوبتے ہوئے آدمی ہمارے رحم و کرم پر تھے۔ انہیں قیدی بھی بنایا جاسکتا تھا۔"
"بکواس مت کرو۔" عمران کا لہجہ بدستور سرد رہا۔ "ہم نے جس مقصد کے حصول کے لیے یہ سفر اختیار کیا ہےاس کے علاوہ ہمیں اور کچھ نہیں سوچنا۔"
"ہم آدمی بھی ہیں جناب۔۔۔"
"آدمی کے بچے اگر تم اپنے ملک کی ائرفورس سے متعلق ہوتے اور تمہیں کسی شہر پر بمباری کرنے کا حکم دیا جاتا تو تم مہاتما بدھ کے اقوال دہرانا شروع کر دیتے۔۔؟ جاؤ اپنے کیبن میں۔۔۔ فوجیوں کے ساتھ تم سینکڑوں پرامن شہریوں کو بھی موت کی گود میں سلا آتے۔"
"آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔" ظفر طویل سانس لے کر بولا۔ پھر جیمسن کے شانے پر ہاتھ مار کر بولا۔ "اپنے کیبن میں جاؤ۔"
ادھر عمران نے خود اس سے کہا۔ "میرے ساتھ آؤ۔"

:)

ساکاوا غضبناک نظر آ رہا تھا۔ اور اس کے دونوں سیکرٹری تھر تھر کانپ رہے تھے۔
"بولو۔۔۔ جواب دو۔ کیا وجہ ہے کہ وہ ہوش کی باتیں کر رہا ہے؟" ساکاوا ایک بار پھر دھاڑا۔
"یقیں کیجئے یورآنر ہر وقت شراب اور عورت ان کے پاس موجود رہتی ہے۔" ایک سیکرٹری نے بھرائ ہوئ آواز میں کہا۔ "آج بھی دو نہایت شوخ وشنگ لڑکیاں محل میں بھجوائ گئ ہیں۔"
"شراب۔۔۔!" ساکاوا نے زہریلے لہجے میں کہا۔ "کہاں سے آتی ہیں یہ بوتلیں؟"
"امپورٹڈ ہیں یورآنر۔ اعلیٰ قسم کی شرابیں۔۔"
"جن میں پچھتر فیصد پانی ہوتا ہے۔"
"ناممکن ہے یورآنر۔"
"بکواس بند کرو۔ پانچ سربمہر بوتلوں کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ کون ملاتا ہے ان میں پانی؟"
"ہم نہیں جانتے اگر ایسا ہے تو یہ کاروائ محل ہی میں ہوتی ہوگی۔"
"کیا تم حرامخوروں کو آنکھیں بند کرنے کے لیے اتنی بڑی بڑی تنخواہیں دی جاتی ہیں۔؟"
"ہم اپنی غفلت کی معافی چاہتے ہیں یورآنر۔۔۔ اب ہم دیکھیں گے۔"
"اب کیا دیکھو گے؟" اس نے زہریلے لہجے میں کہا۔ "دفع ہو جاؤ۔۔۔"
وہ اٹھ کر تعظیمًا جھکے اور باہر نکل گئے۔ ساکاوا کسی گہری سوچ میں تھا کچھ دیر بعد وہ اٹھا اور دروازے کی طرف بڑھتے ہوئے گھڑی پر نظر ڈالی۔ رات کے دس بجے تھے۔
کچھ دیر پہلے شاہی محل سے اس کی طلبی ہوئ تھی اور حکم لانے والے نے بتایا تھا کہ بادشاہ غضبناک ہو رہا ہے۔
ساکاوا محل کی طرف روانہ ہو گیا۔ اس کے دونوں باڈی گارڈ بھی ساتھ تھے۔ بادشاہ سچ مچ بہت غصے میں تھا۔ ساکاوا کو دیکھتے ہی دھاڑا۔
"کیا تیری شامت آئ ہے؟"
"آپ مجھے ہر حال میں وفادار اور جانثار پائیں گے یورمیجسٹی۔۔۔!"
"چپ رہ سازشی کتے۔"
"میں ثابت کر دوں گا کہ میں نے جو کچھ کیا محض آپ کو الجھنوں سے بچانے کی ایک کوشش تھی۔" ساکاوا نے پرسکون لہجے میں کہا۔
"تو جھوٹا ہے۔۔۔ یہ دیکھ۔۔ اخبار دیکھ اور اپنی وہ غلط بیانی یاد کر جو تونے صبح کی تھی۔"
"میں آپ کو الجھن میں نہیں ڈالنا چاہتا تھا یورمیجسٹی ۔ اگر میری نیت میں فتور ہوتا تو اخبار کو بیان کیوں دیتا۔ ویسے اس پر یقین رکھئے کہ آپ کا یہ غلام پرنس ہربنڈا کو شاہ بنکاٹا کے ہاتھ نہیں لگنے دے گا۔ اور کنگ چانگ تنظیم تباہ کر دی جائے گی۔"
"ہمیں صحیع حالات سے باخبر رکھ۔" بادشاہ نے غصیلے لہجے میں کہا۔
"اگر آپ فرماتے ہیں تو ایسا ہی ہو گا۔۔ یورمیجسٹی۔"
"بس دفع ہو جاؤ۔۔ ہماری رات تو غارت ہوئ۔"
ساکاوا خوفزدگی کا اظہار کرتے ہوئے وہاں سے رخصت ہو گیا۔ اب وہ محل کے اس حصے کی طرف جا رہا تھا جہاں اس کے دفاتر تھا۔
"میجر لوگوں کو بھیج دو ۔" اس نے کمرے میں داخل ہوتے ہی اپنے باڈی گارڈ سے کہا۔ ان میں سے ایک چلا گیا اور دوسرا دروازے پر ٹھہرا رہا۔
ساکاوا کی آنکھوں میں گہری تشویش کے اثار تھے۔ اس نے ایک بیوریو سے گلاس میں تھوڑی سی شراب انڈیلی اور ایک ہی گھونٹ میں پی گیا۔
باہر سے قدموں کی چاپ سنائ دی اور ساکاوا کے چہرے پر خشونت آمیز سنجیدگی طاری ہو گئ۔
شاہی محافظ دستے کر سربراہ میجر لاگوبو نے کمرے میں آکر سلیوٹ کیا۔
ساکاوا نے اسے قہرآلود نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا۔ "کیا تم سب اندھے ہو۔"
"میں نہیں سمجھا یورآنر۔۔!"
"آج کا اخبار ہزمیجسٹی تک کیسے پہنچا؟"
"اخبار۔۔؟ میں نہیں جانتا یورآنر۔۔"
"یہ تو جانتے ہو کہ وہ اعصابی مریض ہیں۔"
"مجھے علم ہے یورآنر۔۔ لیکن اخبار۔۔!"
"ان سے چھپایا گیا تھا کہ پرنس ہربنڈا پر کیا گزری۔"
"ہو سکتا ہے کہ ہزمیجسٹی نے خود ہی اخبار طلب کیا ہو۔"
"ناممکن۔۔۔ انہیں اخبار سے نفرت ہے۔ کیا میرے اس عہدے پر فائز ہونے سے پہلے بھی یہاں کوئ اخبار پایا جاتا تھا؟"
"نہیں یورآنر۔"​
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top