سلام بخضور سرور کونین (صلی اللہ علیہ وسلم)
مصطفےٰ جان رحمت پہ لاکھوں سلام شمع بزم ہدایت پہ لاکھوں سلام
جس کی عظمت پہ صدقے وقار حرم جس کی ذولفوں پہ قرباں بہار حرم
نوشہء بزم پروردگار حرم شہر یار ارم تاجدار حرم
نو بہار شفاعت پہ لاکھوں سلام
میرے آقا و مولا پہ دائم درود سب کے ملجا و ماوی پہ دائم درود
نور عرش معلیٰ پہ دائم درود شب اسرای کے دولہا پہ دائم درود
نوشہ بزم جنت پہ لاکھوں سلام
جس کے قدموں پہ سجدہ کریں جانور منہ سے بولیں شجر، دیں گواہی حجر
وہ ہیں محبوب رب مالک بحروبر صاحب رجعت شمس وشق القمر
نائب دست قدرت پہ لاکھوں سلام
رہبر دین و دنیا پہ بے حد درود شافع روز عقبی پہ بے حد درود
ہم ضعیفوں کے ملجا پہ بے حد درور ہم غریبوں کے آقا پہ بے حد درور
ہم فقیروں کی ثروت پہ لاکھوں سلام
جس کی خوشبو سے رستے مہکنے لگیں جس پہ جی جان کونین صدقے کریں
عطر کی جا جس کا عرق حوریں ملیں جس کے جلوے سے مرجھا ئی کلیاں کھلیں
اس گل پاک منبت پہ لاکھوں سلام
جس کی عظمت کے آگے فرشتے جھکیں جس پہ گلہائے خوبی کے سہرے سجیں
جس کو اشجار و حیواں سجدے کریں جس کے آگے سر سروراں خم رہیں
اس سر تاج رفعت پہ لاکھوں سلام
عرشیوں کی پہنچتی ہے جن تک اذان جن کی سمع مبارک ہے معجز نشان
سب کی فریاد سے باخبر ہو ہرآن دور و نزدیک کے سننے والے وہ کان
کان لعل کرامت پہ لاکھوں سلام
جس کے چہرے پہ جلووں کا پہرا رہا نجم و طہ کے جھرمٹ میں چہرا رہا
حسن جس کا ہر اک چھب میں گہرا رہا جس کے ماتھے شفاعت کا سہرا رہا
اس جبین سعادت پہ لاکھوں سلام
جس کے جلوے سے عالم منور ہوا جس کی کونین میں ہے درخشاں ضیا
جس کو معراج کا تاج عزت ملا جس کے ماتھے شفاعت کا سہرا رہا
اس جبین سعادت پہ لاکھوں سلام
لا مکاں کی جبیں بہر سجدہ جھکی رفعت منزل عرش اعلے جھکی
عظمت قبلہ دین و دنیا جھکی جن کے سجدے کو محراب کعبہ جھکی
ان بھوؤں کی لطافت پہ لاکھوں سلام
پڑ گئی جس پہ محشر میں بخشا گیا دیکھا جس سمت ابر کرم چھا گیا
رخ جدھر ہو گیا زندگی پا گیا جس طرف اٹھ گئی دم میں دم آ گیا
اس نگاہ عنایت پہ لاکھوں سلام
جس کے جلوے زمانے میں چھانے لگے جس کی ضو سے اندھیرے ٹھکانے لگے
جس سے ظلمت کدے نو پانے لگے جس سے تاریک دل جگمگانے لگے
اس چمک والی رنگت پہ لاکھوں سلام
کفر میں جس نے چمکائے حق کے دئیے جس سے دنیا و دین سارے روشن ہوئے
جس کے چاند اور سورج نے صدقے لئے جس سے تاریک دل جگمگانے لگے
اس چمک والی رنگت پہ لاکھوں سلام
جن کی نزہت پہ قربان جان جناں جن سے شرمندہ لعل ِیمن بے گماں
جن پہ ہر وقت وحی الہی رواں پتلی پتلی گل قدس کی پتیاں
ان لبوں کی لطافت پہ لاکھوں سلام
جس کے عالی مقالات وحی خدا جس کے غیبی اشارات وحی خدا
جس کے الفاظ آیات وحی خدا وہ دہن جس کی ہربات وحی خدا
چشمہ علم و حکمت پہ لاکھوں سلام
رحمت حق کی ہونے لگیں بارشیں دین و دنیا کی لٹنے لگیں دولتیں
کھول دیں جس نے اللہ کی حکمتیں وہ زبان جس کو سب کن کی کنجی کہیں
اس کی نافذ حکومت پہ لاکھوں سلام
جس سے حکمت کے چشمے ہمیشہ بہیں جس سے پوشیدہ اسرارِ عالم کھلیں
جس کی حق گوئی کا غیر بھی دم بھریں وہ زبان جس کو سب کن کی کنجی کہیں
اس کی نافذ حکومت پہ لاکھوں سلام
اوج شان فصاحت پہ لاکھوں درود حسن جان بلاغت پہ لاکھوں درود
گفتگو کی حلاوت پہ لاکھوں درود اس کی باتوں کی لذت پہ لاکھوں درود
اس کے خطبہ کی ہیبت پہ لاکھوں سلام
جس کے تابع ہیں مقبولیت کے اصول منحصر جس پہ ہے رحمتوں کا نزول
وہ دعا جس پہ صدقے درودوں کے پھول وہ دعا جس کا جوبن بہار قبول
اس نسیم اجابت پہ لاکھوں سلام
دین و دنیا دیئے مال اور زر دیا حور و غلماں دیئے خلد و کوثر دیا
دامنِ مقصدِ زندگی بھر دیا ہاتھ جس سمت اٹھا غنی کر دیا
موج بحر سماحت پہ لاکھوں سلام
ہیں وہ قاسم اگرچہ ہے معطی خدا جس کو جو کچھ ملا وہ انہیں سے ملا
جوش پر ان کا ہر دم ہے جود و عطا ہاتھ جس سمت اٹھا غنی کر دیا
موج بحر سماحت پہ لاکھوں سلام
ڈوبا سورج کسی نے بھی پھیرا نہیں کوئی مثل یداللہ دیکھا نہیں
جس کی طاقت کا کوئی ٹھکانا نہیں جس کو بار دو عالم کی پرواہ نہیں
ایسے بازو کی قوت پہ لاکھوں سلام
جن کی برکت سے لاکھوں کی پیاسیں بجھیں جن کا دم سلسبیل اور کوثر بھریں
چاند سورج اشاروں پہ جن کے چلیں نور کے چشمے لہرائیں دریا بہیں
انگلیوں کی کرامت پہ لاکھوں سلام
عاصیوں کی بھلائی کے چمکے ہلال قید غم سے رہائی کے چمکے ہلال
جلوہ مصطفائی کے چمکے ہلال عید مشکل کشائی کے چمکے ہلال
ناخنوں کی بشارت پہ لاکھوں سلام
عقل حیراں ہے ادراک کو ہے جنوں کیف ہے سر بہ سجدہ خرد سرنگوں
کون پہنچا ہے تاحد سر دروں دل سمجھ سے ورا ہے مگر یوں کہوں
غنچہ راز وحدت پہ لاکھوں سلام
آسماں ملک اور جو کی روٹی غذا لامکاں ملک اور جو کی روٹی غذا
کن فکاں ملک اور جو کی روٹی غذا کل جہاں ملک اور جو کی روٹی غذا
اس شکم کی قناعت پہ لاکھوں سلام
جس کے محتاج ہوں سارے شاہ و گدا جس کے ٹکڑوں سے پلتی ہو خلق خدا
اور پھر اس پہ عالم ہو یہ زہد کا کل جہاں ملک اور جو کی روٹی غذا
اس شکم کی قناعت پہ لاکھوں سلام
بے بسوں کی قیادت پہ کھنچ کر بندھی بے کسوں کی رفاقت پہ کھنچ کر بندھی
عاصیوں کی اعانت پہ کھنچ کر بندھی جو کی عزم شفاعت پہ کھنچ کر بندھی
اس کمر کی حمایت پہ لاکھوں سلام
جو کی پیش خدا سب سے اول جھکی اور جو روز جزا سب کی حامی بنی
جس کو ہر حال میں فکر امت رہی جو کی عزم شفاعت پہ کھنچ کر بندھی
اس کمر کی حمایت پہ لاکھوں سلام
اوج وہ زانوؤں کا ہے نزدیک و دور یہ جہاں کیا دو زانو ہے دنیائے نور
یہ ملک، یہ فرشتے، یہ غلماں ، یہ حور انبیاء تہ کریں زانو ان کے حضور
زانوؤں کی وجاہت پہ لاکھوں سلام
کعبہ دین و دل یعنی نقش قدم جن کی عظمت نہیں عرش اعظم سے کم
ہر بلندی کا سر ہو گیا جس پہ خم کھائی قرآن خاک گزر کی قسم
اس کف پاک کی حرمت پہ لاکھوں سلام
جب ہوا ضوفگن دین و دنیا کا چاند آیا خلوت سے جلوت میں اسری کا چاند
نکلا جس وقت مسعود بطخا کا چاند جس سہانی گھڑی چمکا طیبہ کا چاند
اس دل افروز ساعت پہ لاکھوں سلام
افتخارِ دو عالم ہے ان کا وجود وہ سراپا کرم ہیں برب ودود
ان پہ ہوتا ابد رحمتوں کا ورود پہلے سجدے پہ روز ِ ازل سے درود
یاد گاریٔ امت پہ لاکھوں سلام
مثل مادر حلیمہ پہ احساں کریں ان کی بخشش کا طفیلی میں ساماں کریں
پاس حق رضاعت کا ہر آں کریں بھائیوں کے لیے ترک پستاں کریں
دودھ پیتوں کی نصفت پہ لاکھوں سلام
دلکش ودلربا پیاری پیاری پھبن خود پھبن نے بھی دیکھی نہ ایسی پھبن
جس پہ قرباں اچھی سے اچھی پھبن اللہ اللہ وہ بچپن کی پھبن
اس خدا بھاتی صورت پہ لاکھوں سلام
جس کے زیرنگیں ہیں سماک و سمک جس کے حلقے میں ہیں چاند، سورج، فلک
جس کا سکہ رواں فرش سے عرش تک جس کے گھیرے میں ہیں انبیاء و ملک
اس جہانگیر بعثت پہ لاکھوں سلام
خود سروں کی تنی گردنیں جھک گئیں سرکشوں کی اٹھی گردنیں جھک گئیں
تھیں جو اونچی وہی گردنیں جھک گئیں جس کے آگے کھنچی گردنیں جھک گئیں
اس خداداد شوکت پہ لاکھوں سلام
فرق مطلوب و طالب کا دیکھے کوئی قصۂ طور معراج سمجھے کوئی
کوئی بےہوش جلوؤں میں گم ہے کوئی کس کو دیکھا یہ موسی سے پوچھے کوئی
آنکھ والوں کی ہمت پی لاکھوں سلام
ان کے پاکیزہ گیسو پہ لاکھوں درود ان کی عنبر فشاں بو پہ لاکھوں درود
ان کے آئینہ رو پہ لاکھوں درود الغرض ان کے ہر مو پہ لاکھوں درود
ان کی ہر خو و خصلت پہ لاکھوں سلام
وہ رِدا جس کی تطہیر اللہ رے آسماں کی نظر بھی نہ جس پر پڑے
جس کا دامن نہ سہواً ہوا چھو سکے جس کا آنچل نہ دیکھا مہ و مہر نے
اس ردائے نزاہت پہ لاکھوں سلام
صادِقہ ، صالحہ ، صائمہ ، صابرہ صاف دل ، نیک خو ، پارسا ، شاکرہ
عابدہ ، زاہدہ ، ساجدہ ، ذاکرہ سیدہ ، زاہرہ ، طیبہ ، طاہرہ
جانِ احمد کی راحت پہ لاکھوں سلام
جن کا نام مبارک ہے بی فاطمہ جو خواتین عالم میں ہیں عالیہ
عابدہ ، زاہدہ ، ساجدہ ، صالحہ سیدہ ، زاہرہ ، طیبہ ، طاہرہ
جانِ احمد کی راحت پہ لاکھوں سلام
وہ نساءِ نبی طیبات و خلیق جن کے پاکیزہ تر سارے طور و طریق
جو بہر حال نورِ خدا کی رفِیق اہل اسلام کی مادرانِ شفیق
بانوانِ طہارت پہ لاکھوں سلام
شمع تابانِ عرش آستانِ نبی غم گسار نبی طبع دانِ نبی
راحت قلب و روح روانِ نبی بنت صدیق آرام جانِ نبی
اس حریم برأت پہ لاکھوں سلام
عظمت حسن معمور جن کی گواہ عفت ذات مستور جن کی گواہ
شانِ رب ، چشم بد دور جن کی گواہ یعنی ہے "سورۂ نور" جن کی گواہ
ان کی پر نور صورت پہ لاکھوں سلام
رفعت و افضلیت کا مژدہ ملا خاص عزو و جاہت کا مژدہ ملا
رحمت کل سے رحمت کا مژدہ ملا وہ دسوں جن کا جنت کا مژدہ ملا
اس مبارک جماعت پہ لاکھوں سلام
اس نظر کا مقدر ہے کس اوج پر اس کی تقدیر ہے کس قدر بخت ور
اس نظر پر فدا تاب چشم و سحر جس مسلماں نے دیکھا انہیں اک نظر
اس نظر کی بصارت پہ لاکھوں سلام
ابرِ جود و کرم کس پہ برسا نہیں؟ تیرا لطف و کرم کس پہ دیکھا نہیں؟
کس جگہ اور کہاں تیرا قبضہ نہیں؟ ایک میرا ہی رحمت پہ دعوی ٰ نہیں
شاہ کی ساری امت پہ لاکھوں سلام
کون ہے دل سے ان کا جو شیدا نہیں کس کے ورد زباں ان کا کلمہ نہیں
حشر میں کس کو ان کا سہارا نہیں ایک میرا ہی رحمت پہ دعوی ٰ نہیں
شاہ کی ساری امت پہ لاکھوں سلام
آفتاب قیامت کے بدلے ہوں طور جب کہ ہو ہر طرف "نفسی نفسی" کا شور
جب کسی کا کسی پر نہ چلتا ہو زور کاش محشر میں جب ان کی آمد ہو اور
بھیجیں سب ان کی شوکت پہ لاکھوں سلام
مرشدی شاہ احمد رضا خان رضا فیضیاب ِ کمالات حساں رضا
ساتھ اختر بھی ہو زمزمہ خواں رضا جب کہ خدمت کے قدسی کہیں ہا ں رضا
مصطفےٰ جان رحمت پہ لاکھوں سلام
کاش برپا ہو جس وقت روزِ جزا اور دولہا بنیں وہ شفیع الوریٰ
ہو کسی کی یہ پورے حبیب التجا جب کہ خدمت کے قدسی کہیں ہا ں رضا
مصطفےٰ جان رحمت پہ لاکھوں سلام
ذات یکتا کے ان پر کروڑوں درود رب کعبہ کے ان پر کروڑوں درود
حق تعالی کے ان پر کروڑوں درود ان کے مولی کے ان پر کروڑوں درود
ان کے اصحاب و عترت پہ لاکھوں سلام