چوہدری لیاقت علی
محفلین
غم شکوہء حال تک نہ آیا
اس کا تو خیال تک نہ آیا
آقاؤں کی مملکت تھی دنیا
سورج کو زوال تک نہ آیا
ٹوٹا ہوں کچھ اس طرح اچانک
پہلے کوئی بال تک نہ آیا
محفل میں نظر چرالی اس نے
ہم کو یہ کمال تک نہ آیا
یوں ختم کیا فسانہ ہم نے
لہجے میں ملال تک نہ آیا
(سعود عثمانی)
اس کا تو خیال تک نہ آیا
آقاؤں کی مملکت تھی دنیا
سورج کو زوال تک نہ آیا
ٹوٹا ہوں کچھ اس طرح اچانک
پہلے کوئی بال تک نہ آیا
محفل میں نظر چرالی اس نے
ہم کو یہ کمال تک نہ آیا
یوں ختم کیا فسانہ ہم نے
لہجے میں ملال تک نہ آیا
(سعود عثمانی)