سخندان فارس 85

نایاب

لائبریرین
SukhandanFaras_page_0087.jpg
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 85

ق

عرب کا حرف ہے۔ ہندوستان کی خاک میں یہ آواز نہیں۔ سنسکرت کا ک والا لفظ عربی دان لوگوں کی زبان پر آ جائے تو ق سے بدل لیتے ہیں۔

مقیش۔ اصل میں سنسکرت کا لفظ ہے۔ میکُش کیش ۔۔۔۔۔۔۔۔ اس میں مکیش ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سورج کی کرن ہے۔ اور کیش ۔۔۔۔۔ بال۔ دونو مل کر موے شعاعی ہو گئے۔ تعجب ہے۔ محقق ہند صاحب بہار عجم سے کہ اسے عربی کا لفظ مان کر کہتے ہیں کہ مقیش ہے۔ لیکن یہ نہیں لکھتے کہ عربی میں اس کا ماخذ اور اصل کیا ہے۔ صاحب غیاث اللغات اس کا حوالہ دیتے ہیں اور توضیح میں اس سے زیادہ زور دیتے ہیں۔ جب اسل نہیں تو زور کیا چل سکتا ہے۔

آذوقہ۔ عربی لفظ ہے اور کتب لغت میں لکھا کہ کہ آب۔ ذقہ سے مرکب ہے۔ مگر ظاہر معلوم ہوتا ہے کہ اجیوکا ہے۔
سرادق۔ عربی لفظ ہے۔ پردہ کو کہتے ہیں۔ مگر سنسکرت میں سراد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پردہ کو کہتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ ہندی سے مغرب کیا ہے۔

ک

فارسی میں بھی قریبِ مخرج چند حروف کے مبادلہ پر مائل کرتا ہے۔ سنسکرت کے لفظوں میں اثر مذکور کو ظہور کرے تو بیجا نہیں ہے۔ چنانچہ سنسکرت کا کھ فارسی میں ک کی آواز دیتا ہے۔
کان۔ فارسی ہے۔ سنسکرت میں کھان ۔۔۔۔۔ اور کھنی ۔۔۔۔۔۔۔۔ بھی کہتے ہیں۔
کنج۔ فارسی میں گوشہ کو کہتے ہیں۔ سنسکرت میں کنج ۔۔۔۔۔۔۔ چھائی ہوئی۔ چھت پٹی ہوئی رُکی ہوئی، اور بند جگہ کو کہتے ہیں۔
تاک۔ سنسکرت میں دراکشا ۔۔۔۔۔۔۔۔ ہے۔ کشا۔ اپنے گھر میں بھی کبھی کھیا کی آواز
 
Top