سخندان فارس 82

نایاب

لائبریرین
SukhandanFaras_page_0086.jpg
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 82

اور مقدار کہ کہتے ہیں۔ پ نے فارسی میں جا کر ب کی آواز پیدا کی۔ ک۔ نے خ کی جون بدلی۔ اس بخش ہو گیا ہو گا۔ اور شائد جو سنسکرت میں بھاگ ۔۔۔۔۔۔ ہے۔ وہ فارسی میں بخش ہو (دیکھو فصل بھ۔ صفحہ 62)۔

فارسی میں کبھی فقط ش کی آواز دیتا ہے​

شیر۔ جو فارسی میں دود ہے۔ سنسکرت میں کشیر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پڑھتے اور لکھتے ہیں۔
شہد۔ فارسی ہے۔ سنسکرت میں کشودر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہتے ہیں اور لکھتے ہیں۔ سنسکرت کی ر کو تم جانتے ہی ہو اکثر فارسی میں گر پڑتی ہے۔

کشا کو دیکھو فارسی میں کیسی کیسی آوازیں بدلتا ہے
کبھی تو اپنی اصلی آواز یعنی ک۔ ش کا حق ادا کرتا ہے​

کِشت۔ فارسی میں کھیتی کو کہتے ہیں۔ سنسکرت میں کشت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہتے ہیں۔ وہی بھاشا مین کھیت ہو گیا۔ ہندوستان میں آ کر یہ آواز بدلی۔ وہاں وہ بدل گئی ہو گی۔ تعجب کیا ہے؟
کِش۔ فارسی میں بغل اور پہلو کو کہتے ہیں۔ سنسکرت میں اسی کو ککشی ۔۔۔۔۔۔۔۔ کہتے ہیں۔ یہی بھاشا میں بگڑ کر کوکھ ۔۔۔۔۔۔۔ ہو گیا۔ لطف یہ ہے کہ اسی کو عربی میں کشج کہتے ہیں۔

کاہ۔ فارسی میں گھاس کو کہتے ہیں۔ سنسکرت میں ککش ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہے۔ وہی تلفظ میں کُکھ ہو گیا۔ اور فارسی میں آ کر کک بن گیا۔ پھر ک اور ہ کا مبادلہ عام ہے۔ جیسے آملک اور آملہ وغیرہ۔ اس لئے کہ ہوا۔ بعد اس کے الف مدہ بڑھ کر کاہ ہو گیا ہو گا۔
تاک۔ سنسکرت میں وراکشا ۔۔۔۔۔۔۔۔ ہے (دیکھو فصل ت صفحہ 64۔ اور ک صفحہ 85)

غ

یہ آواز اہل ہند کے مُنہ اور گلے سے بالکل مخالف ہے۔ تم خود خیال کر کے سنو۔ جن اشخاص کے لب و لہجہ کو تعلیم نے تربیت نہیں کیا۔ اُن کے زبان سے غ کی جگہ گ نکلتا ہے۔ جب فارسی کے اکثر غ والے لفظ خود فارسی میں گ
 
Top