سخندان فارس 64

نایاب

لائبریرین
SukhandanFaras_page_0068.jpg
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 64

وای۔ فارسی میں باولی کو کہتے ہیں۔ سنسکرت میں واپی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور بھاشا میں واں یو وائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہتے ہیں۔ اور یہ کون کہہ سکتا ہے کہ پ اصل میں نہ تھی سنسکرت میں زیادہ ہو گئی یا اصل میں تھی۔ فارسی میں فرسودہ ہو گئی۔ اب بھی عرف عام میں وائیں یا بائیں کہتے ہیں۔ دلی میں احمد کی بائیں ایک مشہور باولی ہے۔

ت​

قریب مخرج اور مناسبت طبع نے اپنے گھر (یعنی فارسی) میں بھی دال کے مبادلہ پر بہت راغب کیا ہے۔ چنانچہ توت سے تود۔ بُت سے بُد ہو جاتا ہے۔ پس سنسکرت فارسی کے دو لفظ اگر ایسے مبادلہ سے متحد ہو جائیں تو اُن کے ایک سمجھنے میں کیا کلام ہے۔

تاک۔ فارسی میں درخت انگور کو کہتے ہیں۔ سنسکرت میں دراکشا ۔۔۔۔۔۔۔ انگور کو کہتے ہیں۔
دیکھو۔ سنسکرت میں ۔۔۔۔۔۔ سے لکھا جاتا ہے۔ اور وہ کبھی کھیہَ کی آواز بھی دیتا ہے۔ وہی خراب ہو کر برج بھاشا میں واک ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہو گیا ہے۔

کبھی سنسکرت کی ق فارسی میں گر پڑتی ہے۔ یا یہ کہو کہ اصل میں نہ تھی۔ سنسکرت میں زیادہ ہو گئی۔

پور (بیٹا) فارسی ہے۔ سنسکرت میں پوتر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہتے ہیں۔

تھ

یہ آواز بھی خاک فارس میں نہیں۔ تم کسی ایرانی سے بات کر کے دیکھو۔ جب ایسا لفظ تقریر میں آئے کہ اُس میں حرف مذکور ہو تو اُس کی جگہ خالص ت بول جائیگا۔ اگر پُرانے لفظوں میں کہیں ایسا اتفاق ہو تو اُسے اتحاد سمجھے میں کیا عذر ہے۔

ستیا۔ زبان ژند میں دُنیا کو کہتے ہیں۔ سنسکرت میں ستھتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بمعنی موجود ہے۔ وہی فارسی حال میں ہستی ہے۔ کچھ عجب نہیں کہ تینوں لفظوں کی اصل ایک ہو۔
استہ۔ فارسی ہے۔ سنسکرت میں استھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہے۔ (دیکھو فصل آ صفحہ 58)
 
Top