سخندان فارس 44

نایاب

لائبریرین
SukhandanFaras_page_0048.jpg
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ ۴۴

آدمی اور اَو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رکھیا کرنے والا۔ اور۔ آپت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سچا۔ معتبر۔ پرورندہ اور لائق بھی ہے۔ اسی واسطے۔ جناب۔ جن۔ آپت۔ ناواقف آدمی دونو کو ایک سمجھیگا اور جو دونو زبانوں کی اصلوں سے واقف ہو گا۔ وہ اس پر ہنسیگا۔

انتقال ۔ عربی لفظ ہے۔ اس کا ماخذ نقل ہے۔ معنی ہیں۔ نقل مکان۔ مجازاً مرنے کو بھی کہتے ہیں۔ بعض ناواقفوں سے میں نے خود سُنا۔ کہتے ہیں انت ۔۔۔۔۔۔۔۔ انتہا۔ یا موت۔ کال ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وقت۔ یعنی وقت اخیر۔ یا وقت موت۔ اور اس لئے کہتے ہیں کہ انت کال اور انتقال ایک ہی ہیں۔

اختیار ۔ عربی لفظ ہے۔ خیر۔ خیار اس کا ماخذ ہے۔ فارسی میں آ کر اس نے اور معنی پیدا کر لئے۔ اتفاق ہے کہ ان معنوں میں زبان سنسکرت میں ادھی کار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور ہی لفظ ہے۔ ناواقف کہتے ہیں کہ دونو ایک ہیں۔

انتہا۔ ایک شخص نے کہا کہ یہ جو لوگ کہتے ہیں۔ انتہا کا شوق پیدا ہوا اور انتہا کی خوشی ہوئی۔ یہ اصل میں سنسکرت سے نکلا ہے۔ انت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تہاہ ۔۔۔۔۔۔۔ یا اِن۔ تہاہ۔ وہ گھر اور یا جس کی تہ نہ ملے۔ اُسے کیا معلوم کہ یہ عربی لفظ ہے۔ اس کا ماخذ نہایت ہے اور اس میں نفی کا کچھ تعلق نہیں۔

اپنا تجربہ۔ ایک دفعہ جوانی کی ہمت اور شوق سیاحت مل کر مجھے ترکستان کے ملک میں لے گئی۔ بلخ سے چند منزل آگے بڑھکر ہمارا قافلہ اُترا۔ اُن ملکوں کے لوگ کم علم۔ کم معلومات ہوتے ہیں۔ اپنی آرام طلبی اور رستوں کی دشواری انہیں ادھر کے سفر میں سداہ ہوتی ہے۔ اس لئے ہمارے ملک کے آدمیوں کے ساتھ شوق سے ملتے ہیں اور ذرا ذرا سی بات معلوم کر کے خوش ہوتے ہیں۔ چنانچہ گاؤں کے لوگ آ کر قافلہ میں پھرنے لگے۔ دستور ہے کہ اہل آبادی۔ روٹیاں۔ گھی۔ دود۔ دہی۔ انڈے۔ گوشت۔ مُرغیاں۔ قالین (اپنے ہاتھ کے بنے ہوئے) لاتے ہیں۔ قافلہ والے قیمت میں کپڑا۔ سوئیاں۔ رانگ۔ پیتل کی انگوٹھیا۔ جگنیاں۔ کانچ اور شیشہ کے
 
Top