سخندان فارس 43

نایاب

لائبریرین
SukhandanFaras_page_0045.jpg
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 43

کہ اصل میں کف ہوتا ہے۔

بستر۔ فارسی میں بچھونا ہے۔ سنسکرت میں بسترت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بچھا ہوا ہے۔
بندہ ۔ فارسی میں غلام کو کہتے ہیں۔ کیونکہ بند بمعنی قید ہے۔ یہ بھی قید حکم۔ قید اطاعت یا قید وفا میں ہوتا ہے۔ اور سب سے بڑی قید اطاعت اور قید وفا خدا کی ماننی چاہیے۔ اس لئے بندہ خدا ہوا۔ اسی سے بندگی بمعنی اطاعت اور عبادت ہوئی۔ اور سنسکرت میں دِند ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بمعنی سلام اور عجز و نیاز ہے۔ چنانچہ شاگرد جب اُستاد کے سامنے جاتا ہے۔ دِند جگت گرؤں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اصل دونو کی ایک ہے۔

آرام بن۔ فارسی میں اُس باغ کو کہتے ہیں جو آبادی میں ہو۔ سنسکرت میں آرام عیش باغ کو کہتے ہیں۔ اور فارسی میں بن ایسے باغ کو کہتے ہیں۔ جو شہر کے باہر ہو۔ اور کھیتوں اور زراعت کو بھی کہتے ہیں۔

(10) احتیاط ۔ ایک قسم کے اتحاد کا پرکھنا بڑے غور کا کام ہے۔ اسکی مثالوں کو سُن کر اہل نظر ہشیار ہو جائینگے۔ اور سمجھینگے کہ جب تک دو زبانوں میں پوری مہارت نہ ہو۔ دو لفظوں میں اتحادِ اصلیت پر حکم لگانا خطرناک امر ہے۔ تم دیکھو گے کہ دو زبانوں کے بعض لفظوں میں حروف و حرکات کا اتفاقی اتفاق ہوتا ہے۔ اور حقیقیت میں ایک دوسرے سے اصلا تعلق نہیں ہوتا۔ مثلاً :-

جاروب فارسی میں مشہور لفظ ہے۔ جا۔روب۔ اہل فارس تخفیف دیکر جارو بھی کہتے ہیں۔ ہندی میں جھاڑو ایک مستقل لفظ ہے کہ اسم فاعل کا صیغہ ہے۔ اور جھاڑنا اس کا مصدر ہے۔ ناواقف سمجھتے ہیں کہ جھاڑو۔ جارو دونو ایک ہیں۔

جناب ۔ عربی کا ایک لفظ ہے جنب اس کا ماخذ ہے۔ شمسٹک کے دائرہ میں سے ہے۔ ایرین سے کُچھ تعلق نہیں۔ سنسکرت میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ انہی معنوں میں مستعمل ہے اور تعظیمی موقع پر بولا جاتا ہے۔ لیکن وہ حقیقت میں مرکب ہے جن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top