سخندان فارس 38

نایاب

لائبریرین
SukhandanFaras_page_0042.jpg
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 38

لیکر چلو گے تو کتب مذکورہ میں حالاتِ قدیمہ کا گورستان نظر آئیگا۔ پھر وہ خرابے آنکھوں میں پھر جائینگے۔ جہاں معلوم ہو گا کہ دونو قوموں کے باپ دادا ایک زمانہ میں یہیں رہتے سہتے۔ کھاتے پیتے۔ سوتے بیٹھتے تھے۔ اور اسی ایک بولی میں باتیں کر کے زندگی بسر کر گئے۔

اب میں مبادلہ کے قواعد شروع کرتا ہوں۔ لیکن اس میں چند باتوں کا خیال رکھو۔ یعنی اتحاد الفاظ کئی قسم کا ہے۔

اول اتحاد ابتدائی یعنی حضرت آدم علیہ السلام نے روئے زمین پر بود و باش شروع کی ہو گی اور اولاد کا سلسلہ جاری ہوا ہو گا تو وہ سب ایک جگہ رہتے ہونگے۔ اسی واسطے سب ایک بولی میں بات چیت کرتے ہونگے۔ اور اسی بنیاد پر سب کی ایک زبان ہو گی۔ کچھ مدت کے بعد آبادی کی بہتات اور جگہ کی کوتاہی سے اطراف عالم میں پھیلے ہونگے۔ مقامات کے اختلاف سے ضرورتیں بھی بدلی ہونگی۔ حالتوں کے اختلاف نے نئی چیزیں اور نئے کام پیدا کئے ہونگے۔ ان کے لئے کچھ نئے لفظ پیدا ہوئے ہونگے کچھ پہلے لفظوں میں تبدیلیاں ہوئی ہونگی۔ رفتہ رفتہ زبانوں میں یہ اختلاف پیدا ہوا ہو گا۔ جو آج دیکھ رہے ہو۔ بہت سے الفاظ ادل بدل گئے بہت سے نئے بن گئے ہونگے۔ صرف بعض الفاظ مشترک رہ گئے۔ اُن کا کوئی خیال نہیں کرتا۔ (دیکھو صفحہ 39)۔

دوم۔ اتحاد وسطی کہ ایک قوم کے لوگ وطن سے نکل کر پھیلے۔ کچھ کہیں جا بسے کچھ کہیں۔ کئی سو بلکہ کئی ہزار برس کے بعد دونو کی زبانوں کو دیکھتے ہیں تو پہچانی نہیں جاتیں۔ پھر بھی جب الفاظ و لغات کا پرکھنے والا غور کرتا ہے۔ تو تاڑ جاتا ہے کہ ایک کان کے نگینے ہیں۔ ڈول ڈھنگ۔ رنگ سنگ بدل گئے ہیں۔ یہ ایسے جیسے ایک آریہ سے فارسی اور سنسکرت۔ انگریزی۔ فرنچ۔ یونانی۔ جرمنی وغیر نکلیں۔ اور اُن میں الفاظ مختلفہ ملتے جُلتے نظر آتے ہیں۔ ان سب کی اصل
 
Top