سخندان فارس 26

نایاب

لائبریرین
SukhandanFaras_page_0030.jpg
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 26

کوٹھی۔ ہندوستان میں صاحب لوگ لباس تجارت میں آئے تھے۔ چونکہ تاجروں کا رہنا سہنا۔ ملنا جُلنا۔ لین دین تاجروں ہی سے ہوتا تھا۔ اول اول معاملات بھی بنگالہ کے تاجروں اور مہاجنوں ہی سے ہوتے ہونگے۔ عالمِ مسافرت میں انہیں نوکر چاکر درکار ہوئے ہونگے۔ وہ بھی انہیں سے لئے ہونگے۔ عالیشان مہاجنوں اور سوداگروں کی دُکانوں کو کوتھی کہتے ہیں۔ چونکہ صاحب لوگ لباس تجارت میں تھے۔ جب کسی سے ملتے جلتے ہونگے کوتھی پر جا کر ملتے ہونگے۔ وہ پوچھتے ہونگے۔ آپ کی کوٹھی کہاں ہے۔ یہ پتا بتا دیتے ہونگے اور سمجھتے ہونگے کہ کوٹھی گھر کو کہتے ہیں۔ کیونکہ مسافر تھے۔ ان کی دُکان اور کوٹھی ایک ہی تھی۔ ان کے نوکر بھی کوٹھی ہی کہتے ہونگے۔ کام کے موقع پر آپ کہتے ہونگے۔ یہ چیز ہماری کوٹھی پر لے آؤ۔ اور لوگ کہتے ہونگے جاؤ۔ یہ چیز صاحب کی کوٹھی پر دے آؤ۔ مدت کے بعد تجارت کا پردہ اُٹھا دیا۔ وہی گھر دارالحکومت ہو گئے۔ جب سے کوٹھی کا نام جو محاورہ میں آ گیا تھا۔ وہی رہا اور یہ نیک نیتی کا پھل ہے۔

چھٹی۔ بنگالہ کے ہندو مسلمان خط کو چٹھی کہتے ہیں۔ ابتدا میں جب کوئی صاحب لوگوں کو کچھ لکھتا ہو گا۔ نوکر آ کر کہتا ہو گا۔ صاحب یہ چٹھی آئی ہے۔ یہ بھیجتے ہونگے تو کہتے ہونگے۔ یہ چٹھی فلانے مہاجن کو دے آؤ۔ اُن سے باتیں کرتے ہونگے۔ تو بھی چٹھی ہی کا لفظ محاورہ میں آتا ہو گا۔ صاحب لوگ بُرود اور ہندی کے محاورہ سے واقف نہ تھے۔ چٹھی ہی کہتے رہے۔ آگے کے شہروں میں بڑھے۔ پھر بھی جو لفظ محاورہ میں آ گیا تھا۔ اُسی طرح رہا۔ یہاں تک کہ اب انگریزوں کے خطوط اور ہر انگریزی خط کو چٹھی کہتے ہیں۔

بڑا دن۔ دسمبر کی 25 تاریخ کو بڑا دن کہتے ہیں۔ حالانکہ برس کا سب سے بڑا دن یہ نہیں۔ البتہ 25 سے دن بڑھنا شروع ہوتا ہے۔ لیکن محاورہ میں یہی نام ہو گیا۔ جب کہتے ہیں۔ سب سمجھ جاتے ہیں۔ ایسے ایسے ہزاروں لفظ ہیں کہاں تک لکھوں۔
 
Top