سجدہٴ شکر

Mehmal

محفلین
سجدہٴ شکر
بنی اسرائیل میں ایک عابد تھا جو چار سوسال سے عبادت الٰہی میں مشغول تھا۔ ایک دن اس نے مناجات میں کہا کہ یاخدا ! اگر تو پہاڑوں کو پیدا نہ کرتا تو تیرے بندگان کے لئے زمین کاسفرآسان ہوجاتا۔​

علی ہجویری رحمتہ اللہ علیہ :
بنی اسرائیل میں ایک عابد تھا جو چار سوسال سے عبادت الٰہی میں مشغول تھا۔ ایک دن اس نے مناجات میں کہا کہ یاخدا ! اگر تو پہاڑوں کو پیدا نہ کرتا تو تیرے بندگان کے لئے زمین کاسفرآسان ہوجاتا ۔ اس زمانے کے پیغمبر اسلام کو فرمان الٰہی موصول ہوا کہ اسے کہہ دو کہ تمہیں ہمار خلق میں دخل دینے کا کیا حق پہنچتا ہے ۔ اب جبکہ تم نے دخل اندازی کی ہے ہم نے تمہارا نام نیک بختوں کے دفتر سے خارج کرکے بدبختوں کے دفتر میں درج کردیا ہے۔
یہ سن کر وہ عابد بہت خوش ہوااور سجدہ شکر بجالائے ۔
پیغمبر علیہ السلام نے کہا : اے نادان بدبختی پرسجدہ شکرادا کرنے کے کیا معنی ؟
اس نے کہا : میں نے بدبختی پر شکرادا نہیں کیا بلکہ اس بات پر شکرادا کیا ہے کہ میرا نام حق تعالیٰ عزوجل کے کسی دفتر میں توموجود ہے ۔ اے پیغمبر خدااب میری طرف سے یہ عرض کریں کہ جب آپ مجھے دوزخ میں ڈالیں تو میرا جسم اس قدر بڑا کردیں کہ ساری دوزخ کو گھیرکر لے تاکہ تیرے سب بندے دوزخ سے بچ کر جنت میں جاسکیں ۔ فرمان ہوا کہ میرے بندے کو کہہ دو کہ تیرے اس امتحان کا مقصد یہ نہ تھا کہ تیری ذلت کی جائے گی بلکہ اصل مقصد یہ تھا کہ خلق خدا پر تیراشرف ظاہر ہوجائے ۔ اب اس کا مطلب یہ ہے کہ قیامت میں تم جن کی شفاعت کرو گے وہ بہشت میں جائیں گے۔
158953497.jpg
 
Top