سبق آموز شاعری

سیما علی

لائبریرین
ماں باپ اور استاد سب ہیں خدا کی رحمت
ہے روک ٹوک ان کی حق میں تمہارے نعمت

کڑوی نصیحتوں میں ان کی بھرا ہے امرت
چاہو اگر بڑائی تو کہنا بڑوں کا مانو

ماں باپ کا عزیزو مانا نہ جس نے کہنا
دشوار ہے جہاں میں عزت سے اس کا رہنا
الطاف حسین حالی
 

سیما علی

لائبریرین
قوم کی عزت اب ہنر سے ہے
علم سے یا کہ سیم و زر سے ہے

کوئی دن میں وہ دور آئے گا
بے ہنر بھیک تک نہ پائے گا

نہ رہیں گے سدا یہی دن رات
یاد رکھنا ہماری آج کی بات

گر نہیں سنتے قول حالیؔ کا
پھر نہ کہنا کہ کوئی کہتا تھا
 

سیما علی

لائبریرین
جھٹپٹے کے وقت گھر سے ایک مٹی کا دیا
ایک بڑھیا نے سر رہ لا کے روشن کر دیا

تاکہ رہگیر اور پردیسی کہیں ٹھوکر نہ کھائیں
راہ سے آساں گزر جائے ہر ایک چھوٹا بڑا

یہ دیا بہتر ہے ان جھاڑوں سے اور اس لیمپ سے
روشنی محلوں کے اندر ہی رہی جن کی سدا

گر نکل کر اک ذرا محلوں سے باہر دیکھیے
ہے اندھیرا گھپ در و دیوار پر چھایا ہوا

سرخ رو آفاق میں وہ رہنما مینار ہیں
روشنی سے جن کی ملاحوں کے بیڑے پار ہیں
الطاف حسین حالی
 

سیما علی

لائبریرین
جب ہمت کی جولانی ہے
تو پتھر بھی پھر پانی ہے

اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے
پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے
 
Top