مزمل شیخ بسمل
محفلین
جزاک اللہ۔ آپ کچھ وضاحت کرنا گوارا کریں تو میرے جیسوں کے لیےعنایت ہو۔ میری "سمجھدانی " ذرا چھوٹی ہوگی۔
اردو سے میری مراد محض اردو الفاظ تھے۔
یہ درست ہے کہ اردو حروف تہجی کی بنیاد عربی، فارسی اور ہندی کے حروف پر ہے۔ اور الفاظ کا بھی یہی حساب ہے۔ مگر آج بھی تقریباً سبھی معاملات میں (سوائے چند ایک کے) فارسی الفاظ کے ساتھ فارسی، ہندی کے ساتھ ہندی اور عربی کے ساتھ عربی کے اصول مستعمل ہیں۔ اور اہل لغت جانتے ہیں کہ دو چشمی ھ کا وجود ہندی ہی کا ہے۔ اور یہ ہندی کا فیضان ہے۔ ہاں یہ اور بات ہے کہ اردو میں فارسی، عربی اور ہندی اور دیگر زبانوں کے خلط کی وجہ سے کچھ دوسرے حروف تہجی بھی غیر شعوری طور پر وجود میں آگئے۔ جیسے اوپر ذکر کیا ہے۔ مگر اردو میں اصل پہچان ہر لفظ کی اسی زبان سے ہے جس سے وہ آیا ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ کسی بھی اردو دان کے لئے سب زبانوں کے حروف کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنا شعر یا نثر پارہ تیار کرنا پڑتا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ قول کی جمع ”قولوں“ لکھی جائے، اچھا کا اسم کیفیت اچھگی کر دیا جائے، ”یار کی پکار“ کو پکارِ یار کیا جائے۔۔۔ وعلی ہذاالقیاس۔
یہ تفریق اسی لئے ہے کہ اردو ہر زبان کے لفظ کو اسی زبان کی نظر سے دیکھتی ہے اور اس کے اصولوں کو بھی انفرادی طور پر تسلیم کرتی ہے۔ تو یہاں یہ بات بھی بے معانی ہوتی ہے گھوڑا،گدھا، یا دوسرے ہندی الفاظ اردو ہیں اور ہندی الاصل ہیں۔ کیونکہ اہل زبان انہیں اردو سمجھتے ہی نہیں بلکہ ہندی ہی مانتے ہیں۔
یہی مقصد میری بات کا تھا کہ بیشک ھ اب اردو کے الفاظ میں ہے مگر در حقیقت اس کا وجود اردو نہیں۔ بلکہ ہندی ہے۔
استاد محترم محمد یعقوب آسی صاحب نے میرے الفاظ کو یک لخت بھانپ لیا تھا۔