زبانِ عذب البیانِ فارسی سے متعلق متفرقات

حسان خان

لائبریرین
نیمه‌نِهایی
فارسی میں 'سیمی فائنل' کو 'نیمہ نِہائی' کہتے ہیں۔ مثلاً:
'خُجند' به دورهٔ نیمه‌نهاییِ جامِ تاجیکستان راه یافت.

ترجمہ: 'خُجند' نے تاجکستان جام کے نیمہ نہائی مرحلے میں جگہ بنا لی۔
× جام = کپ

پس نوشت: اردو میں 'نیمہ نہائی' کی بجائے 'نیم آخری' بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
کیا کو ئی ایسا طریقہ ہے کہ میں اس دھاگے کو سیو کر سکوں ۔۔۔ایک کلک سے کھل جایا کرے۔۔۔اور میں استفادہ کر سکوں۔۔
آپ اِس دھاگے کے ربط کو اپنے پاس محفوظ کر لیجیے۔ پھر آپ اُسی کی مدد سے سیدھے اِس دھاگے تک آ سکتے ہیں۔
 
آج میں اپنے تاجیکستانی استاد سے دانشگاہ(یونیورسٹی) میں بات کررہا تھا۔ میں رسمی تحریری فارسی میں بول رہا تھا اور وہ گفتاری لہجے میں بات کررہے تھے۔ ان کا تعلق شمالی تاجیکستان سے ہے۔ ان کی گفتگو میں پوری طرح سمجھ رہا تھا لیکن ان کی زبان میں دو ایسی چیزوں پر میں نے غور کیا، جو کہ افغان لہجے میں مستعمل نہیں۔ اس کی تصدیق برادرم حسان خان فرمائیں گے۔
1)اغلباََ وہ لفظ "برای" کے بجائے "براینده " استعمال کرتے ہیں۔
2) وہ بھی ایرانیوں کی مثل جملے کے خبر والے حصے کے ساتھ است نہیں استعمال کرتے بلکہ "ہ" لگاتے ہیں۔ یعنے "نامِ تان چیست؟" کے بجائے "نامِ تان چیه؟"، اور "خوب است" کے بجائے "خوبه"۔
افغان فارسی میں است کے برائے "اس" یا "استا" وغیرہ مستعمل ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
آج میں اپنے تاجیکستانی استاد سے دانشگاہ(یونیورسٹی) میں بات کررہا تھا۔ میں رسمی تحریری فارسی میں بول رہا تھا اور وہ گفتاری لہجے میں بات کررہے تھے۔ ان کا تعلق شمالی تاجیکستان سے ہے۔ ان کی گفتگو میں پوری طرح سمجھ رہا تھا
خیلی خوب! :)
1)اغلباََ وہ لفظ "برای" کے بجائے "براینده " استعمال کرتے ہیں۔
اِس کی میں تصدیق نہیں کر سکتا، کیونکہ یہ چیز میں اوّل بار سن رہا ہوں۔ میں کسی تاجک سے پوچھ کر آپ کو آگاہ کروں گا۔
 

حسان خان

لائبریرین
ز کوچه‌باغِ عاشقان
صیدِ کمانِ من تویی
کوچه‌باغ
کوچه‌ای، که از بینِ باغات می‌گذرد؛ راهِ دو طرفش سبز و درخت‌زار؛ کوچه‌باغِ عاشقان باغی، که در آن دل‌داده‌ها با هم صحبت می‌کنند و رازِ دل می‌گویند.
[فرهنگِ تفسیریِ زبانِ تاجیکی، جلدِ اول، ص ۶۷۵]


ترجمہ:
وہ کوچہ جو باغات کے درمیان سے گذرتا ہے؛ وہ راہ جس کے دونوں طرف سبزہ اور درخت ہوں؛
کوچہ باغِ عاشقان = وہ باغ جس میں عاشقاں باہم گفتگو و ہم نشینی کرتے ہیں اور رازِ دل کہتے ہیں۔


یہ لفظ ایرانی لغت ناموں میں بھی موجود ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
کوپروک/köpruk/кӯпрук
ماوراءالنہری نَوِشتاری فارسی میں 'پُل' کے معنی میں ترکی لفظ 'کوپروک' بھی استعمال ہوتا نظر آتا ہے۔
تاجکستانی اخباروں سے مثالیں دیکھیے:
"اسلام ضیازاده، رئیسِ شهرِ پنجَکنت می‌گوید، اگر وزارتِ نقلیاتِ کشور اجازت دهد، در بالای دریای زرافشان کوپروک خواهند گذاشت."
"خالهٔ فیضیه، که بارها به مهمانیِ خانهٔ دخترش می‌آمد، با چشمانش می‌دید، که مردم با چه دشواری از بالای این کوپروک می‌گذرند."


'کوپروک' کے املاء میں موجود 'ر' کے بعد والے 'و' کو کوتاہ ضمّہ کی طرح تلفظ کیا جاتا ہے، یعنی 'رُک'۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
زنار بدوشم من تسبیح بہ دستم من

حسان خان بھائی ، کیا یہ زنار بدوشِ من ، تسبیح بہ دستِ من نہیں ہونا چاہیے تھا؟؟
نہیں، یہاں 'زنار به دوش' اور 'تسبیح به دست' درست ہیں۔

'زنار به دوش'، 'تسبیح به دست'، 'تیغ بہ دست'، 'جان به کف'، 'زنجیر به پا' وغیرہ جیسی ترکیبوں کو مرکّب صفات سمجھنا چاہیے۔ یعنی 'زُنّار به دوش' = وہ شخص جس کے دوش پر زنار ہو، 'تسبیح به دست' = وہ شخس جس کے دست میں تسبیح ہو۔


اردو میں بھی یہ تراکیب اِس طرح استعمال ہوتی ہیں۔ مثلاً:
"ایک جاں بکف مجاہد"
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
امروز ایک اخبار کے توسط سے معلوم ہوا ہے کہ فارسی میں 'بلیک بیلٹ' کے لیے 'کمربندِ سیاہ' کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے۔
"چگونه در کاراته کمربندِ سیاه بگیریم؟"
 

حسان خان

لائبریرین
مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآنِ شریف کا اولین مکمل ترجمہ فارسی زبان میں ہوا تھا، جسے 'ترجمۂ تفسیرِ طبری' کے نام سے جانا جاتا ہے، اور جو قرنِ چہارمِ ہجری میں ماوراءالنہر کے علماء کے توسط سے انجام پایا تھا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
صادق ہدایت کے ناولچے 'بُوفِ کور' کے توسط سے معلوم ہوا ہے کہ ایرانی فارسی میں 'مفلر' کے لیے 'شال‌گردن' استعمال ہوتا ہے۔
"...سر و رویش را با شال‌گردن پیچیده بود..."

گوگل کے مطابق تاجکستان میں روسی لفظ 'شَرْفْ' زیادہ عام ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
زنار بدوشم من تسبیح بہ دستم من

حسان خان بھائی ، کیا یہ زنار بدوشِ من ، تسبیح بہ دستِ من نہیں ہونا چاہیے تھا؟؟
نہیں، یہاں 'زنار به دوش' اور 'تسبیح به دست' درست ہیں۔

'زنار به دوش'، 'تسبیح به دست'، 'تیغ بہ دست'، 'جان به کف'، 'زنجیر به پا' وغیرہ جیسی ترکیبوں کو مرکّب صفات سمجھنا چاہیے۔ یعنی 'زُنّار به دوش' = وہ شخص جس کے دوش پر زنار ہو، 'تسبیح به دست' = وہ شخس جس کے دست میں تسبیح ہو۔


اردو میں بھی یہ تراکیب اِس طرح استعمال ہوتی ہیں۔ مثلاً:
"ایک جاں بکف مجاہد"
اردو میں ابھی ایسی کسی ترکیب کے استعمال کی ایک اور مثال نظر آئی ہے:
شمع سے بس اک یہی ہم نے سبق سیکھا نصیر
بزم در آغوش رہنا اور تنہا بیٹھنا

(سید نصیرالدین نصیر)

بزم در آغوش رہنا = یعنی ایسے رہنا کہ آغوش میں بزم رہے یا آغوش میں بزم رکھے رہنا


پس نوشت: یہ جملہ بھی دیکھیے:
"میں خانہ بدوش ہوں۔"
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
سید نصیرالدین نصیر مرحوم کے مجموعۂ کلام 'پیمانِ شب' کے دیباچے سے چند اقتباسات:

"اِس سے پہلے ۱۹۸۲ء کے آغاز میں میری فارسی رباعیات کا مجموعہ آغوشِ حیرت اہلِ علم کی نگاہوں سے گذرا۔ اُن کا سپاس گزار ہوں کہ اُنہوں نے کھلے دل سے آغوشِ حیرت کی پذیرائی کی۔ جو میرے لیے باعثِ مسرت بنی۔ خیال تھا کہ فارسی زبان ملک سے ختم ہو چکی ہے؛ مگر قدر شناسوں اور ناقدینِ فن کی تعداد دیکھ کر اللہ کا شکر ادا کیا کہ جو زبان ہماری تہذیب و ثقافت کو توانائی بخشتی ہے اور ہمارے وجدان کے لیے پیامِ زندگی ہے، اُس کی طرف طبائع کا رجحان، دل خوش کُن انداز میں ہنوز باقی ہے۔"

"۔۔۔ اکابرِ امّت اور اساتذۂ سخن مولانا رومی (رح)، مولانا جامی (رح)، خواجہ حافظ شیرازی (رح)، شیخ سعدی شیرازی (رح)، طوطیِ ہند امیر خسرو (رح) اور میرزا عبدالقادر بیدل (رح) ایسے نابغۂ روزگار نفوس کے کلام نے میرے توسنِ فکر کے لیے مہمیز کا کام کیا۔ اگرچہ اِن اکابر کے علوِّ فکر اور عفّتِ خیال کا جہان ہی کچھ اور ہے ع
چه نسبت خاک را با عالمِ پاک
تاہم بحمداللہ قدرت نے مجھے اِس حجازی خم خانہ کے پاک نگاہ بادہ نوشوں کی خمار نواز آنکھوں سے کیف و مستی کی خیرات عطا کی ہے۔ لہٰذا
به چشمِ کم مبین هرگز نصیرِ چاک‌دامان را
که شامِ زندگی روشن‌تر از صبحِ الست استش"

"رومی (رح)، عرفی (رح)، صائب تبریزی (رح)، غنی کاشمیری (رح)، میرزا عبدالقادر بیدل (رح)، غالب دہلوی (رح)، اور شاعرِ مشرق علامہ اقبال (رح) نے اپنے اشعار میں جا بجا دقیق مباحث اور فلسفیانہ مسائل بیان کیے ہیں اور دل و جاں کی تیز آنچ دے کر ان مضامینِ بلند سے ادبیاتِ عالیہ کی تخلیق کی ہے۔"
 
آخری تدوین:
اردو میں chicken pox کے لئے "لاکڑا کاکڑا" مستعمل ہے، جو مجھے ذاتی طور پر بسیار ناپسند ہے اور بہت بدنما لگتا ہے۔ فارسی میں اس کے لئے "آبلهِ مرغان" مستعمل ہے، جو کہ زیادہ خوش نما ہے
 

حسان خان

لائبریرین
اردو میں chicken pox کے لئے "لاکڑا کاکڑا" مستعمل ہے
میں یہ لفظ پہلی بار دیکھ رہا ہوں۔ میں نے اِس کی بجائے زیادہ تر 'خسرہ' سنا ہے۔ بہر حال، آپ کی مانند مجھے بھی شخصاً یہ لفظ بدنما معلوم ہو رہا ہے۔
میں اِس بیماری کا مستعمل ایرانی فارسی نام نہیں جانتا تھا۔ مطّلع کرنے کے لیے شکریہ!
تاجک فارسی کی ایک لغت کی جانب رجوع کرنے سے معلوم ہوا ہے کہ تاجکستان میں اِس بیماری کے لیے نغزک، آبکان، چیچک، گُل‌افشان، گُل وغیرہ رائج ہیں۔
ویسے، اِس بیماری کا گُل سے بھی کوئی لفظی تعلق ہے، کیونکہ تاجکستان میں اِس کے لیے 'گُل' اور 'گُل‌افشان' نظر آئے ہیں۔ جبکہ لفظِ 'چیچک' بھی ترکی زبان میں گُل کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔
ترکی زبان میں اِس بیماری کو 'چیچک' یا 'سُوچیچکی (آبی گُل)' کہتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
پشاور میں موجود افغان مکتبوں کے باہر لکھا ہوتا ہے "داخله جریان دارد" ۔ کیا یہ لفظ جریان مذکورہ بالا لفظ سے جدا معنیٰ رکھتا ہے؟َ
'جریان داشتن' فارسی میں جاری ہونے کے مفہوم میں بھی استعمال ہوتا ہے۔
 
Top