محسن احمد محسن
محفلین
ریگزاروں کی ریت چھانتا ہوں
ایک مدت سے خوب پیاسا ہوں
-
باتوں باتوں میں کچھ نہیں کہتا
میں جو کہتا ہوں صاف کہتا ہوں
-
پاس میرے کوئی نہیں ہوتا
میں تو خود سے بھی دور رہتا ہوں
-
موت کو ایک ہچکی کافی ہے
اور میں لمحہ لمحہ لے رہا ہوں
-
وحشتیں خوب پھیلے جا رہی ہیں
اور میں ساحلوں پہ تنہا ہوں
-
آج تُو بھی خموش بیٹھا ہے
آج میں بھی اداس بیٹھا ہوں
-
میرے حصے میں کچھ نہیں آنا
میں تو گھر میں سبھی سے چھوٹا ہوں
-
اسے کب سے تلاش تھی میری
خود کو منزل پہ چھوڑ آیا ہوں
-
آشیاں بھی سراب ہے محسؔن
اپنے گھر میں بھٹکتا پھر رہا ہوں
-
محسؔن احمد
ایک مدت سے خوب پیاسا ہوں
-
باتوں باتوں میں کچھ نہیں کہتا
میں جو کہتا ہوں صاف کہتا ہوں
-
پاس میرے کوئی نہیں ہوتا
میں تو خود سے بھی دور رہتا ہوں
-
موت کو ایک ہچکی کافی ہے
اور میں لمحہ لمحہ لے رہا ہوں
-
وحشتیں خوب پھیلے جا رہی ہیں
اور میں ساحلوں پہ تنہا ہوں
-
آج تُو بھی خموش بیٹھا ہے
آج میں بھی اداس بیٹھا ہوں
-
میرے حصے میں کچھ نہیں آنا
میں تو گھر میں سبھی سے چھوٹا ہوں
-
اسے کب سے تلاش تھی میری
خود کو منزل پہ چھوڑ آیا ہوں
-
آشیاں بھی سراب ہے محسؔن
اپنے گھر میں بھٹکتا پھر رہا ہوں
-
محسؔن احمد