Wasiq Khan
محفلین
حفیظ بھائی اپنے ابا جی کے پاس بیٹھے دھاڑیں مار مار کر رو رہے تھے۔
ابا جی کو کوئی طریقہ نہیں سوجھ رہا تھا۔ جھنجھلا کر پوچھا " آخر رو کیوں رہے ہو تم؟"
حفیظ بھائی نے دھاڑوں کے درمیان جواب دیا "ایک روپیہ دیں تو بتاؤں گا۔"
ابا جی نے ایک روپیہ دیا اور بولے "اب بتاؤ۔"
حفیظ بھائی نے روپیہ جیب میں رکھا اور چپ ہوتے ہوئے بولے۔ ۔ ۔ ۔"اسی کے لیے تو رو رہا تھا ۔"
ابا جی کو کوئی طریقہ نہیں سوجھ رہا تھا۔ جھنجھلا کر پوچھا " آخر رو کیوں رہے ہو تم؟"
حفیظ بھائی نے دھاڑوں کے درمیان جواب دیا "ایک روپیہ دیں تو بتاؤں گا۔"
ابا جی نے ایک روپیہ دیا اور بولے "اب بتاؤ۔"
حفیظ بھائی نے روپیہ جیب میں رکھا اور چپ ہوتے ہوئے بولے۔ ۔ ۔ ۔"اسی کے لیے تو رو رہا تھا ۔"