روسی سفیر کا قتل

ربیع م

محفلین
قابل اطمینان بات یہ ہے کہ ایک فرد کے قتل سے سوئی ہوئی انسانیت جاگ اٹھی ہے ورنہ ہزاروں کے قتل عام سے یہ خدشہ پیدا ہو چلا تھا کہ شاید اس کا وجود ہی مٹ گیا ہے.
 

آوازِ دوست

محفلین
روس اور ترکی کے تعلقات کی بحالی ظاہر ہے سب کو پسند نہیں آ سکتی تو شیطانی قوتیں اپنی سرگرمیوں سے ایسے ہی گُل کھِلائیں گی۔ امنِ عالم سلامت رہے انسانیت سلامت رہے۔
 

فہد اشرف

محفلین
قابل اطمینان بات یہ ہے کہ ایک فرد کے قتل سے سوئی ہوئی انسانیت جاگ اٹھی ہے ورنہ ہزاروں کے قتل عام سے یہ خدشہ پیدا ہو چلا تھا کہ شاید اس کا وجود ہی مٹ گیا ہے.
آپ کی بات سے متفق ہوں لیکن سوئی ہوئی انسانیت کو جگانے کا یہ طریقہ غلط ہے
 

کعنان

محفلین
انقرہ میں روسی سفیر مسلح شخص کی فائرنگ سے قتل
روسی سفیر کے قاتل کو پولیس نے ثقافتی مرکز ہی میں موت کی نیند سلا دیا
پیر 19 دسمبر 2016م
انقرہ ۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ

انقرہ میں متعیّن روسی سفیر آندرے گیناڈیئف وچ کارلوف گولی لگنے کے بعد فرش پر گرے پڑے ہیں۔

ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں ایک مسلح شخص نے روسی سفیر آندرے گیناڈیئف وچ کارلوف کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا ہے۔

ترک روزنامے حریت کے ایک نمائندے ہاشم کلیچ نے بتایا ہے کہ روسی سفیر انقرہ کے علاقے
چانکیہ میں واقع ایک نمائش ہال میں منعقدہ تصاویری نمائش میں شریک تھے اور وہ تقریر کر رہے تھے۔ اس دوران ایک لمبا دھڑنگا شخص نمودار ہوا۔ اس نے پہلے ہوائی گولی چلائی اور پھر ''حلب'' اور ''انتقام'' پکارتے ہوئے سفیر پر گولی چلا دی۔

این ٹی وی اور سی این این ترک نے بتایا ہے کہ سفیر کارلوف کو تشویش ناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ اپنے زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسے ہیں۔ حملے میں تین اور افراد زخمی ہوئے ہیں۔

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پوتین کو فون کر کے روسی سفیر کے قتل کے واقعے کی اطلاع دی ہے۔ برطانیہ ،امریکا اور نیٹو نے ترکی میں روسی سفیر کے قتل کی مذمت کی ہے۔

ترکی کی سرکاری خبررساں ایجنسی اناطولو کی اطلاع کے مطابق روسی سفیر کو اسپتال منتقل کیے جانے کے بعد مسلح شخص کو ''ٹھنڈا'' کر دیا گیا ہے۔ اس کو پولیس اہلکاروں نے گھیرے میں لے کر ہال ہی میں گولی مار کر ہلاک کردیا ہے۔

روسی سفیر کو ایسے وقت میں قاتلانہ حملے میں نشانہ بنایا گیا ہے جب ترکی میں شام کے شمالی شہر حلب میں شہریوں پر وحشیانہ بمباری میں روسی کردار کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ ترک مظاہرین روس کو حلب میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ذمے دار قرار دیتے ہیں۔
قاتل کون؟

روسی سفیر کے قاتل کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ ایک پولیس اہلکار تھا۔ وہ ڈیوٹی پر نہیں تھا اور وہ پولیس کا شناختی کارڈ دکھا کر انقرہ کے ثقافتی مرکز کے ہال میں داخل ہوا تھا جبکہ تقریب میں موجود ترک صحافیوں کا خیال تھا کہ وہ سفیر کے ذاتی محافظوں میں سے ایک تھا۔ اس نے سوٹ زیب تن کر رکھا تھا۔

اس نے سفیر کو پشت سے دو گولیاں ماری تھیں۔ اس کے بعد چلاتے ہوئے القاعدہ کے مقتول سربراہ اسامہ بن لادن کا مشہور زمانہ جملہ بولا تھا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ''جب تک ہمیں ہمارے ملکوں میں سکیورٹی نہیں ملتی اور ہم امن سے نہیں رہ پاتے تو آپ کو خواب میں بھی سکیورٹی نہیں ملے گی''۔ اس کو بعد میں پولیس نے گولی مار کر موت کی نیند سلا دیا تھا۔ اس قاتل اور پولیس اہلکاروں نے ہال میں پندرہ سے بیس گولیاں چلائی تھیں۔

واقعے کی فوٹیج کے مطابق اس نے مزید کہا کہ ''حلب کو مت بھولو ، شام کو مت بھولو! جب تک ہمارے بھائی محفوظ نہیں ہیں تو پھر آپ بھی محفوظ نہیں رہ سکتے۔ جس کسی کا بھی اس جبروتشدد میں کردار ہے، انھیں ایک ایک کر کے اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا''۔ اس نے اللہ اکبر کے نعرے بھی لگائے۔

ثقافتی مرکز میں ہونے والی اس نمائش کا اہتمام روسی سفارت خانے ہی نے کیا تھا اور اس کا ایک ہفتہ قبل اعلان کیا گیا تھا۔ ایسے مواقع پر کوئی ذاتی محافظ روسی سفیر کے ساتھ نہیں ہوتا تھا۔

واضح رہے کہ مقتول کارلوف نے 1976ء میں ایک سفارت کار کی حیثیت سے اپنے پیشہ ورانہ کیرئیر کا آغاز کیا تھا۔ وہ تیس سال تک شمالی کوریا میں سفارت کار کی حیثیت سے کام کرتے رہے تھے اور 2007ء میں ان کا تبادلہ انقرہ کر دیا گیا تھا۔ انھیں جولائی 2013ء میں ترقی دے کر انقرہ میں روس کا سفیر مقرر کیا گیا تھا۔

روسی سفیر کا قاتل
روسی سفیر کا قاتل
09e31cd4-587b-45e9-932c-b92145c79945_4x3_690x515.jpg

روسی سفیر کا قاتل

0fd39172-42ba-4a80-a908-1d1300b108f8_4x3_690x515.JPG

روسی سفیر کے قاتل کی لاش فرش پر پڑی ہے۔

d741ae6b-23cc-4d71-b90f-d4b8393d79df_4x3_690x515.jpg

انقرہ میں مقتول روسی سفیر آندرے گیناڈیئف وچ کارلوف
انقرہ میں مقتول روسی سفیر آندرے گیناڈیئف وچ کارلوف

ح
 

کعنان

محفلین
انقرہ میں سفیر کے قتل کے بعد ماسکو میں سفارت کار قتل
بدھ 21 دسمبر 2016م
لندن ۔ کمال قبیسی


ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں سوموار کی شام ایک تقریب کے دوران گولیاں لگنے سے روسی سفیر کی ہلاکت کے بعد ماسکو میں بھی ایک ترک سفارت کار کو اس کی رہائش گاہ پر مردہ حالت میں پایا گیا ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق انقرہ میں روسی سفیر انڈریے کارلوف کے قتل کے بعد ماسکو میں ایک 56 سالہ سفارت کار
Peter Pilshikov نامی ایک سفارت کار کی لاش اس کی رہائش گاہ سے ملی ہے۔

روسی اور برطانوی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ پولیس کو روسی سفارت کار بولشیکوف کی لاش اس کے گھر سے ملی۔ خون میں لت پت لاش کے قریب سے ایک پستول بھی ملی ہے۔ یہ پستول بھی خون میں لتھڑی ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ لاش کے قریب سے گولیوں کے دو خالی خول بھی ملے ہیں۔

روسی ٹی وی کی رپورٹ میں حکام کے حوالے سے سفارت کار کے قتل کی تصدیق کی گئی ہے تاہم مقتول کے عہدے کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مقتول سفارت کار ماضی میں بولیویا میں سفیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ لاطینی امریکا میں روس کے اہم سفارتی عملے کا حصہ رہنے کے ساتھ وزارت خارجہ میں بھی اہم عہدوں پر فائز رہے ہیں۔

اخبار ’ڈیلی میرر‘ کے مطابق تفتیشی اداروں نے بولشیکوف کے قتل کےاسباب ومحرکات جاننے کے لیے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

a412cadc-ed89-4bcc-82b2-1aa0ffa5a23f_4x3_690x515.jpg

روس کی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ ولادی میر زیرین ووسکی نے الزام عاید کیا ہے کہ انقرہ میں روسی سفیر کے قتل میں برطانیہ کا ہاتھ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انقرہ میں روسی سفیر کے قتل کی سازش میں برطانیہ ملوث ہے جو روس اور ترکی کے درمیان تعلقات خراب کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

روسی سیاست دان کا کہنا ہے کہ سفیر کے قتل کے ذریعے ترک صدر کے دورہ ماسکو کو ناکام بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ صدر طیب ایردوآن جلد ہی ماسکو کے دورے پر آنے والے تھے مگر سفیر کے قتل کے ذریعے ان کے دورہ روس کو ناکام بنایا گیا ہے۔

روسی ذرائع ابلاغ میں ماسکو میں مبینہ طورپر قتل ہونے والے روسی سفارت کار کے قتل کی خبر کو نمایاں جگہ نہیں دی گئی۔ سفارت کار کی موت کے حوالے مختلف قیاس آرئیاں گردش کررہی ہیں۔ ایک قیاس یہ ہے کہ سفارت کار کو قتل نہیں کیا گیا بلکہ اس نے خود کشی کی تھی۔

ح
 
Top