قرۃالعین اعوان
لائبریرین
رنگ باتیں کریں اور باتوں سے خوشبو آئے
درد پھولوں کی طرح مہکیں اگر تو آئے
بھیگ جاتی ہیں اس امید پر آنکھیں ہر شام
شاید اس رات وہ مہتاب لبِ جو آئے
ہم تیری یاد سے کترا کے گزر جاتے مگر
راہ میں پھولوں کے لب سایوں کے گیسو آئے
آزمائش کی گھڑی سے گزر آئے تو ضیا
جشنِ غم طاری ہوا آنکھ میں آنسو آئے
ضیا جالندھری
درد پھولوں کی طرح مہکیں اگر تو آئے
بھیگ جاتی ہیں اس امید پر آنکھیں ہر شام
شاید اس رات وہ مہتاب لبِ جو آئے
ہم تیری یاد سے کترا کے گزر جاتے مگر
راہ میں پھولوں کے لب سایوں کے گیسو آئے
آزمائش کی گھڑی سے گزر آئے تو ضیا
جشنِ غم طاری ہوا آنکھ میں آنسو آئے
ضیا جالندھری