رباعی: شکوے سے وہ ہو جائے ہمارا مشکل

ن

نامعلوم اول

مہمان
شکوے سے وہ ہو جائے ہمارا مشکل
کیا کیجیے گلہ دے ہی چکے ہیں جب دل
قسمت میں ہماری نہیں گر بادۂ وصل
زہرِ غمِ ہجراں ہی سہی اے کاملؔ​
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
رباعیوں کی بارش کر دی ہے کاشف عمران نے۔ ماشاء اللہ
الف عین صاحب، زہے نصیب۔آپ نے نظر کرم فرمائی۔ سچ تو یہ ہے کہ جو لطف نوجوانی میں غزل میں آتا تھا، اب اس سے بڑھ کر رباعی میں آتا ہے (ڈرتے ڈرتےکہہ رہا ہوں، کہ یہاں اکثریت کشتگانِ تیغِ تیزِ غزل کی ہے)۔

میری شدید خواہش ہے کہ اردو ادب میں رباعی کا ایسا کام کر جاؤں جو پڑھنے والوں کو "خیّام" کی یاد دلا دے۔ میری ناقص رائے میں لکھنے والوں نے یوں تو ایک سے ایک رباعی کہی ہے، مگر زبانِ اردو پر اس صنف کا قرض ابھی باقی ہے۔

مزید یہ کہ، قارئین کی سہولت کے لیے اپنا سارا کام اس دھاگے میں جمع کر دیا ہے۔ اسا تذہ دیکھ کر رائے اور مشوروں سے نوازیں تو نہا یت شکر گزار ہوں گا۔ بطور خاص اگر ان اشعار، غزلیات، رباعیات وغیرہ کی نشان دہی ہو جائے جو بے لطف ہیں، تو دیوان کی ترتیب و تدوین میں خوب آسانی رہے گی۔
 
Top