رباعی: دل رنج سے بے حال ہو گیا ہے

ن

نامعلوم اول

مہمان
دل رنج سے بے حال ہو گیا ہے
رنجور تا حدِّ کمال ہو گیا ہے
قاتل ہمیں اس کا خیال ہو گیا ہے
یہ عشق تو اک وبال ہو گیا ہے​
 
Top