راول ڈیم

رضوان

محفلین
راول ڈیم کی سوکھی پپڑیوں سے کیا پایا۔
لبالب بھرے راول ڈیم پر تو اکثر پکنک منانے جاتے ہی ہیں آج جاں بلب سوکھے راول ڈیم کی سیر کو گئے۔ خشک سالی سے جھیل سوکھ کر ایک تالاب بن چکی تھی ۔ وہ حصے جو عموماً سطح آب تلے گم ہوتے ہیں آج مٹی کی سوکھی پپڑیوں کی شکل میں سامنے تھے۔ ہم تجسس کے ماروں کے لیے یہی کافی تھا کہ آؤ دیکھیں راول ڈیم میں شامل ہونے والے پانی اپنے ساتھ کیا لاتے ہیں۔ سب سے پہلے تو کچھ سوکھی شاخیں اور انہی کی مدد سے باقی کھدائی ہوئی۔
ایک عدد نیلی جل والا قلم جو مٹی کی گاج سے نصف ڈھکا ہوا تھا۔ ڈھکن ہٹانے اور صفائی کرنے کے بعد پتہ چلا لکھتا بھی ہے۔
بغیر پروں والا بچوں کا پلاسٹک کا ہیلی کاپٹر جس کی فقط دُم مٹی سے باھر تھی۔
گھونگے اور سیپیاں زندہ اویسٹر جو شاید ایک آدھ دن مزید بارش کا انتظار کرتے ورنہ مٹی میں مل کے مٹی۔ ان کو تو واپس پانی والے حصے میں ڈال دیا گیا۔
ایک عدد گھڑا جو کہ گردن تک مٹی میں دھنسا ہوا تھا اور کیونکہ کچا نہ تھا اس لیے اس کے سنگ دریا پار کرنے والی سوہنی خود تو یقیناً مہینوال کے ساتھ عدالت میں پسند کی شادی کرنے پر تحفظ کی اپیل دائر کرنے چلی گئی اور گھڑے کو زمانے نے اس جرم میں زندہ یعنی ثابت و سالم گاڑ دیا۔
کئی ثابت اور کچھ ٹوٹی ہوئی مٹی کی ہانڈیاں جن میں غالباً سنگ دل محبوب کو رام کرنے، اولاد نرینہ کے لیے اور ظالم ساس سے چھٹکارا پانے کے لیے تعویز بند کر کے دریا برد کیے گئے۔ اہلِ اسلام آباد ان تعویزوں کا پانی پیتے ہیں اور محبوبوں کے قدموں میں بچھے جاتے ہیں اولاد کے ضمن میں بھی دیکھیں تو کوئی دن خالی نہیں جاتا کہ کسی میٹرنیٹی ہسپتال میں مٹھائی نہ بٹتی ہو۔ رہ گیا ساس کا معاملہ تو جب تک ساس تب تک آس۔ پھر بھی اگر کوئی کہے کہ تعویز گنڈے اور پیروں فقیروں کا کوئی اثر نہیں تو ایسے شخص کو کسی پیر کے تکیے پر چھوڑ آنا چاہیے کہ بیٹھ کر جوئیں بینتا رہ۔
بچے تو گاڑی چلاتے رہے اور ہم میاں بیوی ہانڈیاں تلاش ( Explore ) کرتے رہے۔ بعض ہانڈیوں‌کے گرد پنیوں کے پھولدار دھاگے بھی لپیٹے گئے تھے۔ اور خوبصورتی سے سجایا گیا تھا۔ ایک اور خاصے کی چیز پائی یعنی ایک کالے رنگ کا چمڑے کا مردانہ بٹوا( Wallet ) جو مٹی میں دبا ہوا تھا اب اصولاً تو اس میں کچھ نہ کچھ تو ہونا چاہیے تھا مگر کسی نے خوب جھاڑ کے پانی میں پھینکا تھا۔
میلوڈی فوڈ پارک اگلا پڑاؤ تھا جہاں خلافِ توقع لطف آیا کہ رش کم تھا اور کھانا بد ذائقہ ہونے کے باوجود کسی قدر سلیقے کی جگہ تھی۔ درباری لباس پہنے رانا شہنشاہی پان فروش بھی اپنے انداز میں ایک جدت لیے ہوئے تھے۔ یہ الگ بات کہ ایک خوش گلو(خوش خوراک بھی یقیناً ہوگا) نعت خواں وجد کا مارا ہوا لاؤڈ اسپیکر یعنی آلہ مکبر الصوت توڑ کر باہر آنے کے لیے کوشان تھا اور ہم فوڈ پارک اور اس نعتیہ کمبینیشن پر سر پیٹ رہے تھے۔ کیا ہم ثقافتی طور پر اتنے تہی دست ہیں کہ فوڈ پارک میں چلانے کے لیے ہمارے پاس کوئی لوک ورثہ نہیں کہ یہاں بھی وہی افیون سے کام چلایا جا رہا ہے۔
اس طرح ہم نے تو گرمی کی ماری شام کو سرگرمی سے کنارے لگایا۔ اب دیکھیں اگلی اتوار کہاں کی باری ہے۔
 

تیشہ

محفلین
:? روال ڈیم کے آس پاس اک ملتانی بابا بھی ہوتے ہیں ، کبھی کسی نے سنا انکے بارے میں ؟
 

شمشاد

لائبریرین
رضوان بھائی مزہ آ گیا راول ڈیم کی سیر کا۔

کر لیں سیریں جی بھر کے اور پھر واپس آ جائیں محفل میں۔
 

رضوان

محفلین
بوچھی نے کہا:
:? روال ڈیم کے آس پاس اک ملتانی بابا بھی ہوتے ہیں ، کبھی کسی نے سنا انکے بارے میں ؟
بابے تو بہت سے تھے ایک تو میں خود بھی تھا اور مائی صاحبہ بھی میرے ساتھ تھیں۔ لیکن ملتانی بابا نہیں‌ ملے۔ اب گیا تو ضرور پوچھوں گا کہ ملتانی بابا کی دعاؤں میں ایسی کونسی خاص بات ہے کہ ولایت سے باجو نے پچھوایا ہے؟
 

الف نظامی

لائبریرین
رضوان نے کہا:
بوچھی نے کہا:
:? روال ڈیم کے آس پاس اک ملتانی بابا بھی ہوتے ہیں ، کبھی کسی نے سنا انکے بارے میں ؟
بابے تو بہت سے تھے ایک تو میں خود بھی تھا اور مائی صاحبہ بھی میرے ساتھ تھیں۔ لیکن ملتانی بابا نہیں‌ ملے۔ اب گیا تو ضرور پوچھوں گا کہ ملتانی بابا کی دعاؤں میں ایسی کونسی خاص بات ہے کہ ولایت سے باجو نے پچھوایا ہے؟
:lol: :lol:
 

شمشاد

لائبریرین
اس میں ہنسنے کی کیا بات ہے؟ میں نے کوئی ہنسنے والا سوال پوچھ لیا ہے :?
 

تیشہ

محفلین
رضوان نے کہا:
بوچھی نے کہا:
:? روال ڈیم کے آس پاس اک ملتانی بابا بھی ہوتے ہیں ، کبھی کسی نے سنا انکے بارے میں ؟
بابے تو بہت سے تھے ایک تو میں خود بھی تھا اور مائی صاحبہ بھی میرے ساتھ تھیں۔ لیکن ملتانی بابا نہیں‌ ملے۔ اب گیا تو ضرور پوچھوں گا کہ ملتانی بابا کی دعاؤں میں ایسی کونسی خاص بات ہے کہ ولایت سے باجو نے پچھوایا ہے؟


اس بابے سے میں اک بار مل چکی ہوں نہ اسی لئے یاد آگیا تھا ، اسکی تو شہرت بہت دور دور تک ہے ، بہت جانا پہچانا ہے ، اور میں تو خود کسی کے ساتھ گئی تھی یہ دیکھنے کہ وہ کتنا سچ بولتا ہے ماتھے کو دیکھ کر :p :lol:
اور اس بابے نے میرا ماتھا دیکھکر سب کچھ جب صیح صیح بتاڈالا تو میں گبھرا گئی تھی اسکو کیسے اتنا سچ معلوم ہوگیا ہے :oops:
مگر جو بھی ہے ، جیسا بھی بابا ہے مگر باتیں صیح اور سچ ہی بتاتا ہے صرف ماتھے کی ریڈینگ کرکے ،
اس لئے روال ڈیم کے نام سے مجھے یاد آگیا تھا کہ وہی قریب ہی رہتا ہے اور سنا ہے بڑی بڑی ہستیاں اسکے پاس جاتیں ہیں :lol:
 
Top