راز دل کا بتا کے پچھتائے - فوزیہ مغل

کاشفی

محفلین
غزل
(فوزیہ مغل)
راز دل کا بتا کے پچھتائے
ان کی باتوں میں آکے پچھتائے

حال پوچھا نہ زندگی میں کبھی
خاک میں وہ ملا کے پچھتائے

کوئی اپنا نظر نہیں آیا
ان کی محفل میں جا کے پچھتائے

زخمِ دل پر نمک چھڑکتے رہے
زخم ان کو دِکھا کے پچھتائے

نام ہوتا جو عشق میں مرتے
ہم تو د امن بچا کے پچھتائے

اپنے اشکوں کو فوزیہ پی لو
یہ نہ ہو وہ رُلا کے پچھتائے
 
Top