کاشفی

محفلین
غزل
(راشد آزر)
رات گیسو، چاند چہرہ، زلف بادل، اور کیا
اب ہمارے دیکھنے کو رہ گیا کل، اور کیا

عشق میں تیرے ہوا کیا، اس سے بڑھ کر کیا کہیں
چلتے چلتے رُک گیا تھا وقت اک پل، اور کیا

کیا بیاں کرتے ترے ملنے کی کیفیت کہ جب
تجھ کو دیکھا تو مچی تھی دل میں ہل چل، اور کیا

کون ہے جو سُن سکے گا شرحِ بیتابیِ دل
زندگی اپنی ہے جیسے ایک مقتل، اور کیا

کیا زمانہ ہے کہ آزر، سانس بھی قسطوں میں لیں
لوگ ہم کو دیکھ کر کہتے ہیں پاگل، اور کیا
 
Top