ذمہ داری

محبوب الحق

محفلین
ہمارے ہاں ہزاروں لڑکیاں اس وقت گھر بیٹھی شادی کا انتظار کر رہی ہیں،بڑھتی عمر اور گزرتے ہوئے وقت کے ساتھ کئی لڑکیوں میں بد مزاجی اور چڑچڑے پن کے علاوہ بہت سے نفسیاتی مسائل بھی جنم لے رہے ہیں،والدین کی پہلی اور شدید خواہش ہوتی ہے کہ ان کی بیٹیاں وقت پر اپنے گھروں میں بیاہ کر چلی جائیں لیکن آج کے اس مادہ پرست دور میں ایسا بہت حد تک ناممکن ہوچکا ہے اس کی وجہ خوبصورتی،دولت کا معیار،ذات برادری کو مد نظر رکھنا اور لڑکے والوں کے ناز نخرے. عام طور پر والدین کو اپنی پسند کے رشتے تلاش کرتے ہوئے کئی سال گزر جاتے ہیں اور لڑکی عمر کے اس حصے میں پہنچ جاتی ہے جسے (OVER AGE) کہا جاتا ہے جوں جوں رشتے آنے میں کمی واقع ہوتی ہے کئی والدین کے رویوں میں تبدیلی آنا شروع ہو جاتی ہے والدین کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ رشتے کی تلاش میں مناسبت ضرور تلاش کریں لیکن ساتھ اپنے رویے اور سلوک کو ٹھیک رکھیں لڑکی کو یہ احساس نہ دلایا جائے کہ وہ ان پر بوجھ ہے بیٹیوں کی شادی والدین کا فرض ہے اس فرض کو محبت اور ذمہ داری سمجھ کر ادا کریں مجبوری اور بوجھ سمجھ کر لڑکی کو احساس جرم میں مبتلا نہ کریں، کیونکہ جب لڑکے والے کسی لڑکی کو مسترد کرتے ہیں تو وہ اس کے احساسات اور جذبات کو کچل کر بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہیں ان حالات میں لڑکی کو محبت اور اعتماد کی بے حد ضرورت ہوتی ہے والدین سے گزارش ہے کہ وہ لڑکی کی تعلیم کو جاری رہنے دیں اور صرف شادی کی وجہ سے اس کی تمام توانائیاں مفلوج نہ کریں بلکہ جتنا ممکن ہو سکے ذہنی طور پر مطمئن کیا جائے شاید ذرا سی کوشش کسی کے احساسات اور جذبات کو قتل ہونے سے بچا لے.(درخشاں مسعود از روحانی ڈائجسٹ)
 
Top