گُلِ یاسمیں
لائبریرین
ویرانہ رہے گا نہ دل آباد رہے گا
سودا ہے جسے عشق کا وہ شاد رہے گا
شاد
ویرانہ رہے گا نہ دل آباد رہے گا
شکست و ریخت یوں کر کے قبول بیٹھے ہیں
اٹھ چلے شیخ جی تم مجلس رنداں سے شتاب
جن سے افسانۂ ہستی میں تسلسل تھا کبھینہ سہی اور پر اتنی تو عنایت کرتے
اپنے مہمان کو ہنستے ہوئے رخصت کرتے
مبہم الفاظ میں ہم نے تجھے کیا لکھا ہے
تو کبھی روبرو آتا تو وضاحت کرتے
ھم نے غم کو بھی محبت کا تسلسل جانا
ہم کوئی تم تھے کہ دنیا سے شکایت کرتے
تسلسل
شکوہ نہ ہو تسلسل آہ و فغاں رہےنہ سہی اور پر اتنی تو عنایت کرتے
اپنے مہمان کو ہنستے ہوئے رخصت کرتے
مبہم الفاظ میں ہم نے تجھے کیا لکھا ہے
تو کبھی روبرو آتا تو وضاحت کرتے
ھم نے غم کو بھی محبت کا تسلسل جانا
ہم کوئی تم تھے کہ دنیا سے شکایت کرتے
تسلسل
چڑھتے سورج کی مدارات سے پہلے اعجازاٹھ چلے شیخ جی تم مجلس رنداں سے شتاب
ہم سے کچھ خوب مدارات نہ ہونے پائی
جی میں منظور تھی جو آپ کی خدمت گاری
سو تو اے قبلۂ جات نہ ہونے پائی
خواجہ میر درد
مدارت
غنیم سے بھی بھی عداوت میں حد نہیں مانگیکروں کیا غیر کا شکوہ یہ خوبی اپنی قسمت کی
جو اُس بیدرد ظالم نے محبت میں عداوت کی
عداوت
خیرات طلب خاک بہ سر خاک نشیں ہیںخیرات میں دے آیا ہوں جیتی ہوئی بازی
دنیا یہ سمجھتی ہے کہ میں ہار گیا ہوں
اسحاق وردگ
خیرات
یہ سنگ ریزے عداوتوں کے یہ آبگینے سخاوتوںسنگ اٹھانا تو بڑی بات ہے اب شہر کے لوگ
آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھتے دیوانے کو
احمد مشتاق
سنگ
آہ کس کی جستجو آوارہ رکھتی ہے تجھےڈھونڈتا پھرتا ہوں میں اقبالؔ اپنے آپ کو
آپ ہی گویا مسافر آپ ہی منزل ہوں میں
علامہ اقبال
منزل
شب وصال ہے گل کر دو ان چراغوں کونہیں نگاہ میں منزل تو جستجو ہی سہی
نہیں وصال میسر تو آرزو ہی سہی
فیض احمد فیض
وصال
وہ آ رہے ہیں وہ آتے ہیں آ رہے ہوں گےشب وصال ہے گل کر دو ان چراغوں کو
خوشی کی بزم میں کیا کام جلنے والوں کا
شب
دعویٰ بہت بڑا ہے ریاضی میں آپ کووہ آ رہے ہیں وہ آتے ہیں آ رہے ہوں گے
شب فراق یہ کہہ کر گزار دی ہم نے
فیض احمد فیض
فراق
اٹھا حجاب تو بس دین و دل دیئے ہی بنیدعویٰ بہت بڑا ہے ریاضی میں آپ کو
طول شب فراق کو تو ناپ دیجیئے
اکبر آلہ آبادی
دعویٰ
یہ ضروری ہے کہ آنکھوں کا بھرم قائم رہے۔۔۔جوابِ شکوہ
قیس۔۔ زحمت کشِ تنہائی ِصحرا نہ رہے
شہر کی کھائے ہوا۔۔، بادیہ پیما نہ رہے
وہ تو دیوانہ ہے بستی میں رہے یا نہ رہے
یہ ضروری ہے ۔حجاب ِ رخِ لیلیٰ نہ رہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔گلۂ جور نہ ہو ۔۔۔۔۔شکوۂ بیداد نہ ہو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔عشق آزاد ہے کیوں حسن بھی آزاد نہ ہو
ضروری