فوزیہ افضل
محفلین
تسکین درد مندوں کو یارب شتاب دےوُہ گل بہ شاخِ نظر ہو یا آس کا ثمر ہو
جِسے بھی آنا ہے پاس اپنے شتاب آئے
کھِنچا کھنچا سا لگے وُہ سانسوں میں بسنے والا
برس ہوئے ہیں ہمِیں پہ اِک یہ عتاب آئے
ماجد صدیقی
شتاب
دل کو ہمارے چین دے آنکھوں کو خواب دے
میر تقی میر
دل