شکوہ یاراں غبار دل میں پنہاں کر دیاپھر خیالوں میں ترے قُرب کی خوشبو جاگی
پھر برسنے لگی آنکھیں مری بادل کی طرح
بے وفاؤں سے وفا کرکے ، گذاری ہے حیات
میں برستا رہا ویرانوں میں، بادل کی طرح
کلیم عثمانی
ویرانہ
فراق اک اک سے بڑھ کر چارہ ساز درد ہیں لیکنہم گئے تھے اس سے کرنے شکوۂ درد فراق
مسکرا کر اس نے دیکھا سب گلہ جاتا رہا
جوش ملیح آبادی
فراق
جدائیوں کے زخم درد زندگی نے بھر دیےفراق اک اک سے بڑھ کر چارہ ساز درد ہیں لیکن
یہ دنیا ہے یہاں ہر درد کا درماں نہیں ہوتا
فراق گورکھپوری
درد
موت کا ایک دن معین ہےجدائیوں کے زخم درد زندگی نے بھر دیے
تجھے بھی نیند آ گئی مجھے بھی صبر آ گیا
ناصر کاظمی
نیند
کرو کج جبیں پہ سر کفن میرے قاتلوں کو گماں نہ ہوسنے جاتے نہ تھے تم سے مرے دن رات کے شکوے
کفن سرکاؤ میری بے زبانی دیکھتے جاؤ
فانی بدایونی
کفن
گماں نہ کیونکہ کروں تجھ پہ دل چرانے کاکرو کج جبیں پہ سر کفن میرے قاتلوں کو گماں نہ ہو
کہ غرور عشق کا بانکپن پس مرگ ہم نے بھلا دیا
فیض احمد فیض
گماں
بے سبب کچھ بھی نہیں ہوتا ہے یا یوں کہیےگماں نہ کیونکہ کروں تجھ پہ دل چرانے کا
جھکا کے آنکھ سبب کیا ہے مسکرانے کا
ممنون نظام الدین
سبب
غزل میں ہم سے غم جاں بیاں کبھی نہ ہوابے سبب کچھ بھی نہیں ہوتا ہے یا یوں کہیے
آگ لگتی ہے کہیں پر تو دھواں ہوتا ہے
دھواں
بڑی دانائی سے انداز عیاری بلتے ہیںعمر کا لمبا حصہ کر کے دانائی کے نام
ہم بھی اب یہ سوچ رہے ہیں پاگل ہو جائیں
شہر یار
دانائی
تیری روح میں سناٹا ہے اور مری آواز میں چپ
تو اپنے انداز میں چپ ہے میں اپنے انداز میں چپ
عباس تابش
سناٹا
ہر موڑ پہ مل جاتے ہیں ہمدرد ہزاروں
پھر سے وہی حالات ہیں امکاں بھی وہی ہےمیں بدلتے ہوئے حالات میں ڈھل جاتا ہوں
دیکھنے والے اداکار سمجھتے ہیں مجھے
شاہد ذکی
حالات
ہاتھ چھوٹیں بھی تو رشتے نہیں چھوڑا کرتے
وقت کی شاخ سے لمحے نہیں توڑا کرتے
گلزار
شاخ