جیا راؤ
محفلین
نہیں جیا دیتے ہیں کمنٹس کہ میرا بھی ارادہ ہے ان کا حشر نشر کرنے کا
ٹھیک۔۔۔۔ پھر پہلے آپ کہئیے۔۔۔۔۔
نہیں جیا دیتے ہیں کمنٹس کہ میرا بھی ارادہ ہے ان کا حشر نشر کرنے کا
سو ملین سے زیادہ قیمت ہو تو چاہے وہ آڑھی ترچھی لکیریں ہی کیوں نہ ہوں ، شاہکار ہی کہلائیں گی ۔۔عجیب تصاویر ہیں میں بھی ایسی آڑھی ترچھی لکریں مار دوں کوئی بھی مار دے
اب پتہ نہیں یہ کس طرح کا شاہکار ہیں
"مصوری و خطاطی" کے جو نادر نمونے وہ پیش کرتے ہیں وہ تہزیبی لحاظ سے بھی "نادر" ہی ہوتے ہیں۔۔ان سے زیادہ حسین تصویریں تو ہمارے سڑک چھاپ مصور بنا لیتے ہیں رکشوں کے پیچھے۔
1. JACKSON POLLOCK: "Number 5, 1948", 1948------------
قیمت 140 ملین ڈالر
2. WILLEM DE KOONING: "Woman III", 1952-53
قیمت 137 اعشاریہ 5 ملین ڈالر
3. GUSTAV KLIMT: "Adele Bloch-bauer I", 1907
قیمت 135 ملین ڈالر
4. PABLO PICASSO: "Garçon a la pipe", 1904
قیمت 104 اعشاریہ ا ملین ڈالر
5. PABLO PICASSO: "Dora Maar au chat", 1941
قیمت 95 اعشاریہ 2 ملین ڈالر
وسلام
بھائی لوگو، اس بات سے کوئی مجھ پر یہ الزام نہ لگائے کہ میں ان پینٹنگز کی تعریف کررہا ہوں
ایک مرتبہ ایک مصور نے تصویر بنائی اور کہا۔ یہ حقیقت نگاری کا بہترین نمونہ ہے۔
پوچھا گیا۔ اس میں آپ نے کیا دکھایا ہے؟
مصور نے بتایا۔ اس میں بہت سے سرکاری ملازمین کو دفتر میں کام کرتے دکھایا ہے۔
دیکھنے والے نے کہا۔ مگر اس میں تو کوئی کام نہیں کر رہا۔
مصور نے جواب دیا۔ “یہی تو حقیقت نگاری ہے۔
آپ غالبا سارے مراسلے پڑھ کر یہاں تک نہیں آئے ورنہ وہی راگ نہ الاپتے ۔۔۔
وسلام
جناب جمھوری دور ھے آج کل۔اب اگر عوام پاگل زرداری کو صدر بنا تو ماننا پڑتا ھے۔ان تصویروں کے بارے میں یہاں اچھی راے نھیں ھے۔آپ بھی مان لو