منیب احمد فاتح
محفلین
لو صاحبو، پچھلی مثنوی نے جو کچھ مجھے بخشا - وہ کسی کا منی آرڈر تو نہیں - ہاں چند اشعار ضرور ہیں۔ وہی پیش کرتا ہوں اور سچ کہوں تو یہ تو میں نہیں جانتا کہ اب بھی شاعری کیوں کرتا ہوں مگر کرتا ہوں۔ میری شاعری کسی کو بھاتی نہیں - کوئی کلاسیکی کہتا ہے تو کوئی عربی فارسی کی شاعری کہتا ہے - مگر کیا غم کہ کم از کم اس اردو محفل پر تو محتشم سلمان جیسے 'معتقد'، الف عین صاحب جیسے مربی، مزمل شیخ بسمل جیسے مصلح، فاتح الدین بشیر جیسے شاعر، وارث صاحب جیسے باذوق، محمد یعقوب آسی جیسے سخن شناس، حسان خان جیسے چاہنے والے؛ فرخ منظور، اسامہ سرسری، علم اللہ، میاں فارقلیط رحمانی، سید شہزاد صاحب اور محمد احمد صاحب جیسے داد بخش اور سب سے بڑھ کر کسی نامعلوم اول کی یاد پائی جاتی ہے۔ سو آپ سب کے نام یہ چند تازہ اشعار:
دنیا کے جب طلسم سے آزاد ہو گئے
ہم آپ اپنے جسم سے آزاد ہو گئے
مجنون کہہ پکارتے پھرتے ہیں ان کو لوگ
جو قید و بندِ اسم سے آزاد ہو گئے
اِس مے کدے کے پیالے کبھی مشتِ خاک تھے
حیرت ہے اپنی قسم سے آزاد ہو گئے