کاشفی
محفلین
غزل
(خواجہ میر درد)
دل مرا پھر دُکھا دیا کس نے
سو گیا تھا جگا دیا کس نے
میں کہاں اور خیالِ بوسہ کہاں
منہ سے منہ یوں بھڑا دیا کس نے
وہ مرے چاہنے کو کیا جانے
یہ سندیسا سُنا دیا کس نے
ہم بھی کچھ دیکھتے سمجھتے تھے
سب یکایک چھپا دیا کس نے
وہ بُلائے سے بھاگتا تھا اور
درد تجھ تک بُلا دیا کس نے