دل لہو ہوتا ہے ہو، آنکھیں لہو مت کیجیو ۔ نسیم سید

فرخ منظور

لائبریرین
دل لہو ہوتا ہے ہو، آنکھیں لہو مت کیجیو
چاہتی ہے جو یہ دنیا وہ کبھو مت کیجیو
رہیو محوِ گفتگو اک آرزو سے را ت دن
آرزو جب روبرو ہو، گفتگو مت کیجیو
جا نیو اس کو تبرک، بارگاہِ عشق کا
جب مسک جائے کو ئی دھڑکن، رفو مت کیجیو
سورہء یوسف ہے و ہ رخ دید کو تاکید ہو
ایسے چہرے کی تلا وت بے وضومت کیجیو
مدعا کہہ کر سبک سر کیجیو مت عشق کو
اس انا خو کی انا کو سر خرو مت کیجیو
بے نسب آواز کا مت دیجیو ہر گز جواب
اپنے لہجے کو کبھی بے آبرو مت کیجیو
دربدر،کاسہ بہ کف، شہرت گزیدوں کا یہ غول
ان سے عبرت لیجیو، یہ ہاؤ ہو مت کیجیو
چاک پر کیسے ڈھلا ہے کون، کس آوے کا ہے
جا نیو سب، آئینہ پر روبرو مت کیجیو
(نسیم سیّد)
 
Top