دعائیں برائے اصلاح

افاعیل--- مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
------------------
اپنا مجھے بنا لو کرتا ہوں میں دعائیں
دل سے نکل رہی ہیں ہر دم یہی صدائیں
-----------
مجھ کو حرم کی یادیں پھر سے ستا رہی ہیں
بھولا نہیں ہوں اب تک وہ مکّے کی فضائیں
---------------
میری دعا ہے تجھ سے در پرمجھے بُلانا
دیکھے بِنا حرک کو ایسے ہی مر نہ جائیں
------------------
دل چاہتا ہے میرا در پر نبی کے جاؤں
جاگے کبھی جو قسمت آقا مجھے بُلائیں
-----------------
یا رب کبھی تمنّا میری اگر ہو پوری
میں مانگوں گا دعائیں تُو بخش دے خطائیں
----------------
اپنے نبی کا صدقہ محروم اب نہ رکھنا
آ کے تجھے خدایا ہم حالِ دل سنائیں
-------------
تیری ملے گدائی ارشد یہ مانگتا ہے
تیرے گدا ہی بن کر دنیا سے ہم تو جائیں
-------------------
 

الف عین

لائبریرین
اپنا مجھے بنا لو کرتا ہوں میں دعائیں
دل سے نکل رہی ہیں ہر دم یہی صدائیں
----------- درست

مجھ کو حرم کی یادیں پھر سے ستا رہی ہیں
بھولا نہیں ہوں اب تک وہ مکّے کی فضائیں
--------------- مکے کی وہ فضائیں بہتر ہو گا 'مکّ کی' میں تنافر ہے

میری دعا ہے تجھ سے در پرمجھے بُلانا
دیکھے بِنا حرم کو ایسے ہی مر نہ جائیں
------------------ شتر گربے پر غور کریں

دل چاہتا ہے میرا در پر نبی کے جاؤں
جاگے کبھی جو قسمت آقا مجھے بُلائیں
----------------- درست

یا رب کبھی تمنّا میری اگر ہو پوری
میں مانگوں گا دعائیں تُو بخش دے خطائیں
---------------- بیانیہ مجہول ہے، الفاظ بدلیں یا شعر ہی نکال دیں

اپنے نبی کا صدقہ محروم اب نہ رکھنا
آ کے تجھے خدایا ہم حالِ دل سنائیں
------------- درست

تیری ملے گدائی ارشد یہ مانگتا ہے
تیرے گدا ہی بن کر دنیا سے ہم تو جائیں
---------------- دوسرے مصرعے میں ہی اور تو، دونوں بھرتی کے ہیں
تیرے فقیر بن کر ہم اس جہاں سے جائیں
بہتر ہو گا
 
تصحیح کے بعد الف عین
------------
اپنا مجھے بنا لو کرتا ہوں میں دعائیں
دل سے نکل رہی ہیں ہر دم یہی صدائیں
-------------------
مجھ کو حرم کی یادیں پھر سے ستا رہی ہیں
بھولا نہیں ہوں اب تک مکے کی وہ فضائیں
----------------------
میری عمر ہے اب تو بس آخری کنارے
دیکھے بنا حرم کو ایسے ہی مر نہ جائیں
----------------------
دل چاہتا ہے میرا در پر نبی کے جاؤں
جاگے کبھی جو قسمت آقا مجھے بُلائیں
-------------------
کرتا ہوں یہ دعائیں مجھ کو بلاؤ در پر
جو بھی ہوئیں ہیں مجھ سے وہ بخش دوخطائیں
----------------
اپنے نبی کے محروم اب نہ رکھنا
آ کے تجھے خدایا ہم حالِ دل سُنائیں
----------------
تیری ملے گدائی ارشد یہ مانگتا ہے
تیرے فقیر بن کر ہم جہاں سے جائیں
 

الف عین

لائبریرین
پہلے دو اشعار درست قرار دے چکا ہوں

میری عمر ہے اب تو بس آخری کنارے
دیکھے بنا حرم کو ایسے ہی مر نہ جائیں
---------------------- عمر فاع کے وزن پر ہے، م پر جزم۔ اس کے علاوہ 'جائیں' سے 'ہم' صیغہ کا پتہ چلتا ہے جب کہ پہلے مصرع میں 'میں' کا صیغہ ہے
اپنی تو عمر کا بھی ہے آخری پڑاؤ
کیا جا سکتا ہے

دل چاہتا ہے میرا در پر نبی کے جاؤں
جاگے کبھی جو قسمت آقا مجھے بُلائیں
------------------ درست

کرتا ہوں یہ دعائیں مجھ کو بلاؤ در پر
جو بھی ہوئیں ہیں مجھ سے وہ بخش دوخطائیں
---------------- کس سے کہا جا رہا ہے اللہ سے یا نبی سے؟ اللہ ہی ہے خطائیں بخشنے والا

اپنے نبی کے محروم اب نہ رکھنا
آ کے تجھے خدایا ہم حالِ دل سُنائیں
---------------- یہ بھی کس سے خطاب ہے؟ میں نے اسے غلطی سے درست کہا تھا، یہاں تو لکھنے میں بھی غلطی کی ہے

تیری ملے گدائی ارشد یہ مانگتا ہے
تیرے فقیر بن کر ہم جہاں سے جائیں
یہاں بھی لکھنے کی غلطی ہے
 
تصحیح----الف عین
-----------------
کعبے میں آ کے تجھ سے مانگوں گا اے خدایا
جو بھی ہوئیں ہیں مجھ سے وہ بخش دو خطائیں
-------------------
اہنے نبی کے صدقے محروم اب نہ رکھنا
آ کے تجھے خدایا ہم حالِ دل سُنائیں
--------------
ارشد کی ہے تمنّا تیری ملے گدائی
تیرے فقیر بن کر ہم اس جہاں سے جائیں
------------------
 

الف عین

لائبریرین
خدایا کا مطلب ہی اے خدا ہوتا ہے، اے خدایا غلط ہے
مانگوں گا میں، خدایا
دوسرے شعر میں آ کے کی بجائے 'آ کر' استعمال کیا جائے
باقی درست ہے
 
Top