دس ہفتوں سے ہچکیاں لیتی لڑکی نے ڈاکٹرو ں کوچکر ا کر رکھ دیا

shim.gif

AmazingInteresting-London-AmazingGirl_4-5-2013_95465_l.jpg
لندن …اگر ہچکیاں لگ جائیں تو انسان کا بس نہیں چلتا کہ کیا کر ڈالے جس سے اُسکی ہچکیاں کسی طرح رُک جائیں توپھر ایک برطانوی لڑکی کی ہمت کو تو داد دینی پڑیگی جو پچھلے دس ہفتوں سے مسلسل ہچکیاں لے رہی ہے۔برطانوی کاؤنٹی سرے کے قصبے ویلنگٹن سے تعلق رکھنے والی13سالہ طالبہ ایملی مارش کو جنوری میں ریاضی کی کلاس کے دوران ہچکیاں آنا شروع کیا ہوئیں انہوں نے آج تک رُکنے کا نام نہیں لیا۔ایملی جسے ہر دو سیکنڈ بعد ہچکی آتی ہے روزانہ تقریباً43ہزار سے زائد ہچکیاں لیتی ہے جنہیں روکنے کے لیے ناصرف وہ ہر قسم کے گھریلو ٹوٹکے اور نسخے استعمال کرکے دیکھ چکی ہے بلکہ ڈاکٹروں کی ہدایت پر الٹرا ساؤنڈ سے لیکر ایم آر آئی اور ایکسریز سمیت کم وبیش تمام اہم ٹیسٹ کرواچکی ہے۔ایملی کی نا رُکتی ہچکیوں کی اس عجیب و غریب بیماری نے جہاں ڈاکٹروں کا سر چکرا کر رکھ دیا ہے وہیں ایملی بھی خود بُری طرح پریشان ہے جسکی راتوں کی نینداس باعث پوری نہیں ہوپارہی۔
ربط
http://beta.jang.com.pk/JangDetail.aspx?ID=95465
 

ساجد

محفلین
اب جبکہ میڈیکل بہت زیادہ ترقی کر چکی ہے لیکن عجیب و غریب امراض کے ظہور پذیر ہونے کا سلسلہ پہلے سے بڑھ گیا ہے۔ یہ متفقہ امر ہے کہ جب جب انسان قدرت کے عطا کردہ اصولوں سے ہٹ کر مصنوعی اور غیر فطری لائف سٹائل کی طرف پلٹا تو امراض میں ہوش ربا اضافہ ہوا اور ان امراض کے علاج کے لئے نئی سے نئی ادویات ایجاد ہوئیں جن کی بدولت ان امراض پر کافی حد تک قابو پا لیا گیا لیکن ان ادویات کی تیاری بھی چونکہ مصنوعی طریقہ سے ہوئی تھی لہذا یہ مرض کو صرف دبانے کا کام کر سکیں ختم کرنے میں ناکام رہیں اور جو امراض پہلے کم شدت کے ہوتے ہیں وہ زیادہ شدت سے ابھرنے لگے۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ مغربی دنیا میں ایک ایسا طبقہ اپنی آواز بلند کر رہا ہے جو ادویات اور ویکسئینز کی تیاری ، ان میں استعمال ہونے والے اجزاء اور ان کے فوائد کے مقابلے میں زیادہ نقصانات پر کافی متحرک ہے۔
میرے لکھنے کا مقصد یہ نہیں ہے کہ موجودہ طریقہ علاج مکمل طور پر غلط ہے بلکہ یہ بتانا مقصود ہے کہ اس طریقہ علاج اور ادویہ سازی میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ مختلف اقسام کی ویکسئینز سے انسانوں کو بہت ساری ایسی بیماریاں لاحق ہوئی ہیں جو اپنی نوعیت میں بہت عجیب ہیں اور حال ہی میں امریکہ میں کچھ ویکسئینز کے تجربات انسانی بچوں پر کئے جانے کے حوالے سے خاصی لے سے ہو رہی ہے اور اس حوالے سے بھی اس میں شدت آئی ہے کہ یہ تجربات کالی نسل کے بچوں پر کئے جارہے ہیں۔
ویکسئینز کے اثرات اور ادویہ سازی پر تفصیلی بات پھر کبھی ہو گی۔
 
Top