شفیع الوریٰ() کو درودوں کا عطیہ
شہِ دو سرا() کو سلاموں کا ہدیہ
ہمارے لیے مکہ چھوڑا انھوں نے
چلے بستی بستی ، پھرے قریہ قریہ
حبیبِ خدا ، محسنِ کل جہاں ہیں
وہ دن کی مشقّت ، وہ راتوں کا گریہ
چمکتا تھا چہرہ قمر سے زیادہ
بھویں ان کی لمبی ، گھنی اُن کی لِحیہ
جہاں ہم کو پہنچایا کردار اُن کا
نہ بھولے ہیں راوی محمد() کا حلیہ
”محمد() پہ قربان جاؤں سدا میں“
ہو وردِ زبانِ دل و جاں یہ قضیہ
عمل پاس کچھ بھی نہیں ہے ہمارے
اگر ہے تو اُن کی شفاعت کا تکیہ
ہے یہ سَرسَرؔی نعت ، لیکن الہٰی!
بنادے اسامہ کی بخشش کا فدیہ
 
نعت کے معاملے میں بزرگ کیا خوب فرما گئے: ’’با خدا دیوانہ باش و با محمد ہوشیار‘‘ (صلی اللہ علیہ وسلم)

ادھر ہمارے اندازِ فکر کا یہ عالم ہے کہ ایک ناقد نے ایک نعت میں کسی فنی، لفظی، واقعاتی سقم کی نشان دہی کر دی تو ہم لٹھ لے کر اُس کے پیچھے پڑ گئے: ’’اوئے نعت میں نقص بینی کرتا ہے؟‘‘ مجھے یہ کہنے کی اجازت دیجئے کہ یہی وہ رویہ ہے جس نے نعت کی صنف کو نکھارنے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ شاید ہی کوئی ذہن سوچے کہ میں کھڑا کہاں ہوں! وہ ذات جو ممدوح ربانی ہے، اس کے ہاں کیا لے کر آیا ہوں۔ خالی خولی الفاظ؟ یا بے لگام جذبات؟ نہیں! دونوں کی اجازت نہیں! شوکتِ لفظی، قافیہ پیمائی، سب کچھ بجا لیکن اگر نعت میں دھڑکن پیدا نہیں ہوتی تو پھر سوچنا پڑے گا۔ اور ہاں، یہاں شوخی کی اجازت بھی نہیں ہے!

کچھ بھی کہنے سے قاصر ہوں۔
 
نعت کے معاملے میں بزرگ کیا خوب فرما گئے: ’’با خدا دیوانہ باش و با محمد ہوشیار‘‘ (صلی اللہ علیہ وسلم)

ادھر ہمارے اندازِ فکر کا یہ عالم ہے کہ ایک ناقد نے ایک نعت میں کسی فنی، لفظی، واقعاتی سقم کی نشان دہی کر دی تو ہم لٹھ لے کر اُس کے پیچھے پڑ گئے: ’’اوئے نعت میں نقص بینی کرتا ہے؟‘‘ مجھے یہ کہنے کی اجازت دیجئے کہ یہی وہ رویہ ہے جس نے نعت کی صنف کو نکھارنے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ شاید ہی کوئی ذہن سوچے کہ میں کھڑا کہاں ہوں! وہ ذات جو ممدوح ربانی ہے، اس کے ہاں کیا لے کر آیا ہوں۔ خالی خولی الفاظ؟ یا بے لگام جذبات؟ نہیں! دونوں کی اجازت نہیں! شوکتِ لفظی، قافیہ پیمائی، سب کچھ بجا لیکن اگر نعت میں دھڑکن پیدا نہیں ہوتی تو پھر سوچنا پڑے گا۔ اور ہاں، یہاں شوخی کی اجازت بھی نہیں ہے!

کچھ بھی کہنے سے قاصر ہوں۔
سبحان اللہ
عمل پاس کچھ بھی نہیں ہے ہمارے
اگر ہے تو اُن کی شفاعت کا تکیہ
جزاک اللہ
بہت اچھی نعت لکھی ہے آپ نے:)
اللّھم صلّ علٰی محمّّد الفَ الفَ مرّ تَین
اصلاح ، حوصلہ افزائی ، تعریف اور اظہارِ جذبات کا شکریہ۔
جزاکم اللہ خیرا۔
 

زبیر مرزا

محفلین
DAROOD%20SHARIF.jpg


جزاک اللہ - اللہ تعالٰی آپ کو خیرِکثیر عطا فرمائے
 

شہزی مشک

محفلین
شفیع الوریٰ() کو درودوں کا عطیہ
شہِ دو سرا() کو سلاموں کا ہدیہ
ہمارے لیے مکہ چھوڑا انھوں نے
چلے بستی بستی ، پھرے قریہ قریہ
حبیبِ خدا ، محسنِ کل جہاں ہیں
وہ دن کی مشقّت ، وہ راتوں کا گریہ
چمکتا تھا چہرہ قمر سے زیادہ
بھویں ان کی لمبی ، گھنی اُن کی لِحیہ
جہاں ہم کو پہنچایا کردار اُن کا
نہ بھولے ہیں راوی محمد() کا حلیہ
”محمد() پہ قربان جاؤں سدا میں“
ہو وردِ زبانِ دل و جاں یہ قضیہ
عمل پاس کچھ بھی نہیں ہے ہمارے
اگر ہے تو اُن کی شفاعت کا تکیہ
ہے یہ سَرسَرؔی نعت ، لیکن الہٰی!
بنادے اسامہ کی بخشش کا فدیہ
ماشاء اللہ۔۔۔۔ محمد اسامہ سَرسَری

ایک مشورہ ہے اگر مزاج پر گراں نہ گزرے تو عرض کر ہی دیتا ہوں وہ یہ کہ کیا ہی اچھا ہو، ہرکلام کے آخر میں اس کی بحر بھی لکھ دی جائیں، اسطرح نئے کہنے والوں کو کافی سیکھنے کا موقع ملے گا۔۔۔۔۔۔شکریہ
 
ماشاء اللہ۔۔۔ ۔ محمد اسامہ سَرسَری
ایک مشورہ ہے اگر مزاج پر گراں نہ گزرے تو عرض کر ہی دیتا ہوں وہ یہ کہ کیا ہی اچھا ہو، ہرکلام کے آخر میں اس کی بحر بھی لکھ دی جائیں، اسطرح نئے کہنے والوں کو کافی سیکھنے کا موقع ملے گا۔۔۔ ۔۔۔ شکریہ
تعریف کرنے کا بہت شکریہ۔
اس میں گراں گزرنے کی کوئی بات نہیں، کوشش کروں گا، اگر بھول جاؤں تو آپ پوچھ لیا کیجیے، میں بتادیا کروں گا۔:)
ان نعت کی بحر ہے: فعولن فعولن فعولن فعولن:)
 
نعت کے معاملے میں بزرگ کیا خوب فرما گئے: ’’با خدا دیوانہ باش و با محمد ہوشیار‘‘ (صلی اللہ علیہ وسلم)

ادھر ہمارے اندازِ فکر کا یہ عالم ہے کہ ایک ناقد نے ایک نعت میں کسی فنی، لفظی، واقعاتی سقم کی نشان دہی کر دی تو ہم لٹھ لے کر اُس کے پیچھے پڑ گئے: ’’اوئے نعت میں نقص بینی کرتا ہے؟‘‘ مجھے یہ کہنے کی اجازت دیجئے کہ یہی وہ رویہ ہے جس نے نعت کی صنف کو نکھارنے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ شاید ہی کوئی ذہن سوچے کہ میں کھڑا کہاں ہوں! وہ ذات جو ممدوح ربانی ہے، اس کے ہاں کیا لے کر آیا ہوں۔ خالی خولی الفاظ؟ یا بے لگام جذبات؟ نہیں! دونوں کی اجازت نہیں! شوکتِ لفظی، قافیہ پیمائی، سب کچھ بجا لیکن اگر نعت میں دھڑکن پیدا نہیں ہوتی تو پھر سوچنا پڑے گا۔ اور ہاں، یہاں شوخی کی اجازت بھی نہیں ہے!
کچھ بھی کہنے سے قاصر ہوں۔
ماشاء اللہ بالکل درست ۔ آپ ایک الگ دھاگے میں ایسا کوئی سلسلہ ضرور شروع کریں تا کہ ہم سب کو سیکھنے کا موقع ملے ۔
 

شہزی مشک

محفلین
نعت کے معاملے میں بزرگ کیا خوب فرما گئے: ’’با خدا دیوانہ باش و با محمد ہوشیار‘‘ (صلی اللہ علیہ وسلم)

ادھر ہمارے اندازِ فکر کا یہ عالم ہے کہ ایک ناقد نے ایک نعت میں کسی فنی، لفظی، واقعاتی سقم کی نشان دہی کر دی تو ہم لٹھ لے کر اُس کے پیچھے پڑ گئے: ’’اوئے نعت میں نقص بینی کرتا ہے؟‘‘ مجھے یہ کہنے کی اجازت دیجئے کہ یہی وہ رویہ ہے جس نے نعت کی صنف کو نکھارنے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ شاید ہی کوئی ذہن سوچے کہ میں کھڑا کہاں ہوں! وہ ذات جو ممدوح ربانی ہے، اس کے ہاں کیا لے کر آیا ہوں۔ خالی خولی الفاظ؟ یا بے لگام جذبات؟ نہیں! دونوں کی اجازت نہیں! شوکتِ لفظی، قافیہ پیمائی، سب کچھ بجا لیکن اگر نعت میں دھڑکن پیدا نہیں ہوتی تو پھر سوچنا پڑے گا۔ اور ہاں، یہاں شوخی کی اجازت بھی نہیں ہے!

کچھ بھی کہنے سے قاصر ہوں۔
آپ نے بجا فرمایا سرکارِ دوجہاں (صلی اللہ علیہ وسلم) کی نعت گوئی میں ہمیں بہت سوچ سمجھ کرکہنا اور لکھنا چاہیئے ورنہ ملنے کے بجائے بے ادبی کی وجہ سے بہت کچھ ختم ہوجاتا ہے اور بندے کو خبر نہیں ہوتی۔۔۔

میرا تو سب کچھ میرا نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) ہے
اور
" جو ہو نہ عشق مصطفیٰ تو زندگی فضول ہے"

اللہ ہمیں ٹھیک معنوں میں اپنا اور اپنے حبیبِ طبیب (صلی اللہ علیہ وسلم) کا ادب کرنے والا بنا دے، آمین
 
Top