دباؤ ساحلوں پر آ گیا ہے

میاں وقاص

محفلین
دباؤ ساحلوں پر آ گیا ہے
تبھی سکتہ گھروں پر آ گیا ہے

فلک پر تیرگی ہی تیرگی ہے
قمر شاید چھتوں پر آ گیا ہے

منازل منتظر میری ہیں لیکن
سفر اب آبلوں پر آ گیا ہے

مرے اندر جو سانسیں لے رہا تھا
مجھ سے فاصلوں پر آ گیا ہے

مرے بن رہ نہ پایا ایک بھی دیں
خدا کے واسطوں پر آ گیا ہے

فضاے دشت! میں آیا کہ آیا
قدم اب راستوں پر آ گیا ہے

ہمارے قتل کا وہ فیصلہ بھی
ہمارے قاتلوں پر آ گیا ہے

کوئی شاہین پھر آ کر بسے گا
یہ دل بھی واہموں پر آ گیا ہے

حافظ اقبال شاہین
 
Top