دبئی کی بندرگاہ میں کنٹینرز کے ذریعے 28 ٹن نسوار اسمگل کرنے کی کوشش ناکام

قیصرانی

لائبریرین
نسوار کو منہ میں رکھنے سے کیا کیفیت ہوتی ہے؟ سگرٹ کی طرح کی کیفیت یا کوئی نشہ آور کیفیت؟
اس بارے تو کچھ نہیں کہہ سکتا کہ کبھی تمباکو ٹرائی نہیں کیا، چاہے خوردنی ہو یا کشیدنی۔ البتہ اتنا جانتا ہوں کہ نسوار استعمال کرنے والے بندے کے قریب بیٹھنا دشوار ہو جاتا ہے۔ فن لینڈ میں نسوار کی فروخت ممنوع ہے لیکن استعمال کی اجازت ہے۔ یار لوگ سوئیڈن سے خرید کر لاتے ہیں اور بغیر سوئی والے انجکشن کی مدد سے منہ میں بھرتے ہیں :)
 
اس بارے تو کچھ نہیں کہہ سکتا کہ کبھی تمباکو ٹرائی نہیں کیا، چاہے خوردنی ہو یا کشیدنی۔ البتہ اتنا جانتا ہوں کہ نسوار استعمال کرنے والے بندے کے قریب بیٹھنا دشوار ہو جاتا ہے۔ فن لینڈ میں نسوار کی فروخت ممنوع ہے لیکن استعمال کی اجازت ہے۔ یار لوگ سوئیڈن سے خرید کر لاتے ہیں اور بغیر سوئی والے انجکشن کی مدد سے منہ میں بھرتے ہیں :)
تو نسواریے کے پاس صرف نسواریا ہی بیٹھ سکتا ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
تو نسواریے کے پاس صرف نسواریا ہی بیٹھ سکتا ہے۔
بعض اوقات اتنے گہرے دوست ہوتے ہیں جن سے ملنا لازمی ہوتا ہے اور جب برسوں بعد ملتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ وہ سگریٹ چھوڑ کر یہ نشہ اختیار کر چکے ہیں۔ بہت تکلیف ہوتی ہے
 

قیصرانی

لائبریرین
اب مجھے خطرہ ہے کہ میری پوسٹ کو رپورٹ کر دیا جائے گا۔ یا اللہ خیر
میرا نہیں خیال۔ کیونکہ بنیادی طور پر نسوار پاکستان یا افغانستان یا پٹھانوں کی اپنی ثقافت کا حصہ نہیں، یہ برطانوی اپنے ساتھ لائے تھے اور اس کے نقصانات اظہر من الشمس (یعنی سورج کی طرح روشن؟) ہیں۔ اس لئے اس پر مذاق ہلکے پھلکے انداز میں کیا جا سکتا ہے
 
ہمارا بھی یہی خیال تھا۔ بکرے والا زیادہ مناسب ہے، ساخت اور حجم ایک جیسے ہی ہیں۔ :D
اسکا مطلب ہے کہ یہ بات ہماری جماعت تک محدود نہیں تھی۔ ویسے کچھ عرصہ پہلے میرا ایک دوست جو نسوار استعمال کرتا تھا، کو میں بتانا چاہا کہ نسوار کی صنعت کے بارے ہم کیا سمجھتے تھے تو اس نے منع کردیا کہ ابھی نا بتاو ابھی میرے منہ میں ہے۔:LOL:
 

سید ذیشان

محفلین
اسکا مطلب ہے کہ یہ بات ہماری جماعت تک محدود نہیں تھی۔ ویسے کچھ عرصہ پہلے میرا ایک دوست جو نسوار استعمال کرتا تھا، کو میں بتانا چاہا کہ نسوار کی صنعت کے بارے ہم کیا سمجھتے تھے تو اس نے منع کردیا کہ ابھی نا بتاو ابھی میرے منہ میں ہے۔:LOL:

یہی وقت تھا بتانے کا۔
 

شمشاد

لائبریرین
راولپنڈی میں راجہ بازار اور فوارہ چوک میں سڑک کےکنارے بہت سارے پٹھان نسوار بیچ رہےہوتے ہیں۔ جس میں سارا دن گرد و غبار، جس میں ہر قسم کی آلائشیں شامل ہوتی ہیں کہ وہیں سے ٹانگے گھوڑے، گدھا گاڑیاں، سوزوکیاں گزرتی ہیں، شامل ہوتے رہتے ہیں۔
 

سید ذیشان

محفلین
راولپنڈی میں راجہ بازار اور فوارہ چوک میں سڑک کےکنارے بہت سارے پٹھان نسوار بیچ رہےہوتے ہیں۔ جس میں سارا دن گرد و غبار، جس میں ہر قسم کی آلائشیں شامل ہوتی ہیں کہ وہیں سے ٹانگے گھوڑے، گدھا گاڑیاں، سوزوکیاں گزرتی ہیں، شامل ہوتے رہتے ہیں۔

یہ سب کچھ تو سموسوں، پکوڑوں، چاٹ اور دیگر پکوانوں کیساتھ بھی ہوتا ہے۔
 
میرا نہیں خیال۔ کیونکہ بنیادی طور پر نسوار پاکستان یا افغانستان یا پٹھانوں کی اپنی ثقافت کا حصہ نہیں، یہ برطانوی اپنے ساتھ لائے تھے اور اس کے نقصانات اظہر من الشمس (یعنی سورج کی طرح روشن؟) ہیں۔ اس لئے اس پر مذاق ہلکے پھلکے انداز میں کیا جا سکتا ہے
ویسے نسوار پٹھانوں کے ساتھ کتنی جڑی ہوئی ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایک دفعہ گاڑی میں مولانا طارق جمیل کی تبلیغی کیسٹ لگی ہوئی تھی اور جنت کی نعمتوں کا زکر ہورہا تھا تو مولانا نے پٹھانوں کو خوش کرنے کے لئے کہا (خطاب پٹھانوں کے اجتماع سے تھا) کہ جنت میں نسوار بھی ملے گی۔
 
آخری تدوین:
Top