کوئی ہفتہ دس دن پہلے کی بات ہے۔ نو، دس بجے صبح کا عمل ہو گا؛ دھوپ اچھی نکلی ہوئی تھی، میں چھت پر چلا تو میری پوتی (عمر یہی کوئی ساڑھے تین برس) بھی ساتھ ہو لی۔ کچھ دیر تک میرے ساتھ رہی، پھر شاید اکتا گئی۔ ’’ابو میں جا رہی ہوں‘‘ یہ کہا اور سیڑھیوں کی طرف چل دی۔
وہاں ذرا رکی اور بولی: ’’ابو، آپ کو ڈر تو نہیں لگے گا، نا؟‘‘
۔۔ ’’بھئی میں کیوں ڈرنے لگا بھلا‘‘
۔۔ ’’میں جا رہی ہوں نا، اس لئے ۔۔۔ ہم نے جانا ہے نفیسہ لوگوں کے گھر‘‘ یہ کہا اور سیڑھیوں میں داخل ہو گئی۔
میں بے اختیار مسکرا دیا، اور سوچنے لگا : ’واللہ کیا اپنائیت ہے اور کیا احساس ہے کہ ابو اکیلے گھر پر رہیں گے‘ اس سوچ نے میری آنکھیں دھندلا دیں۔ ظاہر ہے میں نے اپنے دل کے قریب رہنے والے کچھ دوستوں سے ذکر بھی کیا۔

آگے سنئے ۔ پرسوں اترسوں طارق بصیر میرے ہاں آئے۔ یہی بات چل نکلی تو ہنستے ہوئے بولے: ’’یہ بات میں نے اپنی بیوی کو بتائی، اس نے کہا ’آسی صاحب چھت پر گئے کیا لینے کو تھے!‘‘ اس میں اشارہ میری بیوی کی وفات کی طرف بھی ہے۔
میں نے کہا: ’’یار، چلو میں تو رہ گیا نا، اکیلا! بھابھی سے یہ پوچھنا کہ آپ کے یہ طارق صاحب چھت پر کیا لینے جاتے ہیں!!‘‘

۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

ماہی احمد

لائبریرین
میں ایف ایم پر میچ سُن رہی تھی، کمینٹیٹر نے کہا "اور آج تو عمر اکمل نے بھی حاتم طائی کی قبر پر لات مارتے ہوئے کافی سکور کر لیا ہے (طنزیہ)"
میری سب سے چھوٹی بہن نے پوچھا آپی حاتم طائی کون ہے، اس سے پہلے کہ میں جواب دیتی دوسری بہن بولی
"ارے بھئی جو باؤلر ہے اس کا نام ہو گا نا"۔۔۔ :laugh:
 

شمشاد

لائبریرین
میرے والد محترم (اللہ تعالیٰ غریق رحمت فرمائے) سکول ٹیچر تھے۔ ان کی ریٹائرمنٹ سے کچھ دیر بعد کا واقعہ ہے کہ ایک دن صبح نو ساڑھے نو بجے انہیں اپنا پوتا (اور میرا بھتیجا) ٗ جو ان دنوں شائد نرسری میں پڑھتا تھا ٗ بستہ لہراتے ہوئے سکول سے واپس آتا دکھائی دیا۔ ان کے پوچھنے پر کہ تم اس وقت سکول سےگھر کیوں جا رہے ہو۔ اپنی توتلی زبان میں گویا ہؤا :

" میں مِش نوں کل والا ہوم ورک چیک کرا دتا شی تے فیراونہاں نے مینوں چھٹی دےدتی ۔ ۔ ۔ دادا ابو جی نہ تُشی شکول گئے ہووو تے نہ تہانوں پتہ ہووے ۔ ۔ ۔ ! "
(میں نے ٹیچر کو کل کا ہوم ورک چیک کروا دیا تھا پھر انہوں نے مجھے چھٹی دے دی ۔ ۔ ۔ دادا ابو جی آپ کبھی سکول ہی نہیں گئے تو آپ کو کیا پتہ ۔ ۔ ۔ !)
بچے ہمارے عہد کے چالاک ہو گئے۔
 
میرے والد محترم (اللہ تعالیٰ غریق رحمت فرمائے) سکول ٹیچر تھے۔ ان کی ریٹائرمنٹ سے کچھ دیر بعد کا واقعہ ہے کہ ایک دن صبح نو ساڑھے نو بجے انہیں اپنا پوتا (اور میرا بھتیجا) ٗ جو ان دنوں شائد نرسری میں پڑھتا تھا ٗ بستہ لہراتے ہوئے سکول سے واپس آتا دکھائی دیا۔ ان کے پوچھنے پر کہ تم اس وقت سکول سےگھر کیوں جا رہے ہو۔ اپنی توتلی زبان میں گویا ہؤا :

" میں مِش نوں کل والا ہوم ورک چیک کرا دتا شی تے فیراونہاں نے مینوں چھٹی دےدتی ۔ ۔ ۔ دادا ابو جی نہ تُشی شکول گئے ہووو تے نہ تہانوں پتہ ہووے ۔ ۔ ۔ ! "
(میں نے ٹیچر کو کل کا ہوم ورک چیک کروا دیا تھا پھر انہوں نے مجھے چھٹی دے دی ۔ ۔ ۔ دادا ابو جی آپ کبھی سکول ہی نہیں گئے تو آپ کو کیا پتہ ۔ ۔ ۔ !)

بچے کا مقصود یہ نہیں تھا، یونس صاحب۔ یہ کبھی اس کا نہیں آپ کا ہے۔ اس کا مقصود بہت سادہ تھا کہ ’’ آپ میرے سکول ہی نہیں گئے تو ۔۔۔‘‘ ۔
 

یونس

محفلین
بچے کا مقصود یہ نہیں تھا، یونس صاحب۔ یہ کبھی اس کا نہیں آپ کا ہے۔ اس کا مقصود بہت سادہ تھا کہ ’’ آپ میرے سکول ہی نہیں گئے تو ۔۔۔ ‘‘ ۔
آپ کا خیال اپنی جگہ درست ہے۔مگرمعذرت کے ساتھ: بچہ حقیقت میں بہانہ بنا کر سکول سے آ رہاتھا۔ سکول کے پرنسپل والد صاحب کے شاگرد تھے۔ بچے کا مفہوم اس کے لہجے سے عیاں تھا جو والد صاحب نے نوٹ کیا کہ آپ نے (کبھی ‘کسی) سکول کو نہیں دیکھا۔تو آپ کو ان باتوں کا کیا پتہ۔ الفاظ میں بھی "گئے ہووو" اور "پتہ ہووے" سے مراد بھی یہی ہے کہ آپ (کبھی‘ کسی) سکول نہیں گئے۔ بصورتِ دیگر "نہ تشی شکول گئے او تے نہ تہانوں پتہ" کافی تھا ۔ اور والد صاحب کو بھی مسکرامسکرا کر یہ بات ہمیںبتانے کی کوئی خاص ضرورت نہ تھی۔

دادا ابو ٹھہرےگاؤں کے(ایس وی) سکول ٹیچر اور بچے نے کبھی دیکھا نہیں کہ وہ سکول گئے ہوں ۔ ۔ ۔ یہ واقع تقریباً 1995 کا ہے۔
 
دادا ابو ٹھہرےگاؤں کے(ایس وی) سکول ٹیچر اور بچے نے کبھی دیکھا نہیں کہ وہ سکول گئے ہوں ۔ ۔ ۔ یہ واقع تقریباً 1995 کا ہے۔

1955 ۔۔۔ ہماری اماں نے شاید تبھی کبھی ہمارا دودھ چھڑایا ہو گا۔ سو، ہم بزرگوں کا کہا من و عن تسلیم کرتے ہیں!
اور آداب بجا لاتے ہیں۔ :aadab:
 

منصور مکرم

محفلین
ملے جُلے آنسو

ابھی کوئی گھنٹہ بھر پہلے کی بات ہے۔ بہو نے کہا: ابو جی، کھانا لگا دیا ہے۔ لاؤنج میں ایک چھوٹی سی میز پر میرا اکیلے کا کھانا لگا ہوا تھا۔ میں بیٹھنے ہی والا تھا کہ برآمدے میں چھوٹے دونوں (پوتا: عبدالباسط، اور پوتی: وَردَہ) بیٹھے دکھائی دئے۔ وردہ چھوٹی ہے، دونوں کی عمروں میں یہی کوئی پندرہ دن کا فرق ہے (دونوں گزشتہ برس اگست میں پیدا ہوئے)۔
منظر کچھ یوں ہے۔

عبدالباسط زمین پر آلتی پالتی مارے بیٹھا ہے، اس کی گود میں بڑی بہن (مدیحہ) کی پکچر بُک رکھی ہے، ایک ایک تصویر پر انگلی رکھتا ہے
اور بہت جوشیلے انداز میں کچھ کہتا جاتا ہے۔ وَردَہ اس کے پاس خاموش بیٹھی پورے انہماک سے پکچر بُک کو دیکھ رہی ہے
اور گاہے گاہے عبدالباسط کے چہرے کی طرف دیکھ لیتی ہے،
جیسے کوئی ہونہار شاگرد کوئی مشکل سوال سمجھ رہا ہو۔
چھوٹی بہو (عبدالباسط کی ماں) کچن کی جالی سے بچوں کو دیکھ دیکھ کر خوش ہو رہی ہے۔​

یہ منظر دیکھ کر میرا تشکر دل کو لبریز کرکے آنکھوں سے بہہ نکلتا ہے۔ بڑی بہو (وردہ کی ماں) پانی لے کر آتی ہے، میں اُس کی توجہ بچوں کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں مگر الفاظ میرا ساتھ نہیں دیتے۔ بہو کی نظریں میری انگلی کے اشارہ کے پیچھے ’’ننھے استاد شاگرد‘‘ پر مرکوز ہو جاتی ہیں۔

’’آج اِن کی دادی زندہ ہوتی تو اس کے ماتھے کی دمک اور آنکھوں کی چمک کس قدر جاں فزا ہوتی! ‘‘ اس خیال کے ساتھ ہی میرے آنسووں کی نوعیت بدل جاتی ہے۔



مدیحہ گیلانی
حضرت دل تو میرا بھی اس واقعے کے ساتھ دُکھ گیا۔
دل تو بندے کا دُکھ جاتا ہے ،پر بندہ کیا کرسکتا ہے،صرف یہی کہ رضائے الٰہی پر صابر و شاکر رہے ،ہاں اسکی مغفرت کے واسطے اور درجات کی بلندی کے واسطے بندہ جتنی کوشش کرسکے ،کرتا رہے۔
اللہ اس سے بڑی آفات و آزمائیشوں سے محفوظ رکھے،آمین

کہ یہی حقیقی فائدہ انکو پہنچاتی ہیں۔
 

منصور مکرم

محفلین
آج animal behaviour کے لیکچر میں سر یہ سمجھانے کی کوشش کر رہے تھے کہ انسان کے پاس اختیا ہوتا ہے کہ وہ جو چاہے کرے جب کہ جانور اس اختیار سے محروم ہوتے، پس اگر ایک چڑیا اپنے بچوں کے منہ میں دانہ لاکر ڈالتی ہے تو قوی امکان ہے کہ اس کے بچوں کی آواز ایک سٹمیولس کی طرح کام کرتی ہے اور ریسپانس میں وہ انہیں کھانا دیتی ہے، یا شائید جب بچے منہ کھولے آوازیں نکالتے ہیں تو ان کے منہ کہ اندر کو گلابی سا رنگ۔۔۔
میرے ساتھ بیٹھی سہیلی نے بےساختہ کہا
"بس اب میں ایک دن امی کے سامنے ایسے ہی منہ کھول کر کھڑی ہو جاؤں گی تاکہ امی کا ریسپانس دیکھ سکوں"
اس کے بعد ہمارے لیے اپنی ہنسی سر سے چھپانا ممکن نہیں رہا
کیونکہ میرا جواب تھا
"امی کا ریسپانس کیا ہونا ہے گرم گرم ڈوئی مار دیں گی کہ جب دیکھو منہ کھولے کھڑی رہتیں ہیں نالائق" :laugh:
ہاہاہاہہاہا :rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::laugh::laugh::laugh::laugh:
 

ماہی احمد

لائبریرین
کچھ دن قبل میں اپنے کالج کے سرور کا معائینہ کرنے گیا تو وہاں تہہ خانے میں دیوار پر چپکا ایک کاغذ دکھائی دیا۔ اسے پڑھا تو وہ کچھ ایسے تھا

چند مشورے، کمپیوٹر سپورٹ ٹیم کی طرف سے

- جب آپ اپنے کمپیوٹر کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرانا چاہیں تو اس امر کو یقینی بنا لیں کہ آپ کے مانیٹر، کمپیوٹر اور ہر ممکنہ جگہ پر پھول، بچوں اور بلی و دیگر گھریلو جانوروں کی تصاویر لگی ہوں۔ ظاہر ہے کہ ہم لوگوں کی اپنی زندگی تو ہوتی نہیں، اس لئے یہ جان کر خوش ہو جائیں گے کہ آپ کی زندگی اتنی اچھی جا رہی ہے
- کمپیوٹر پر جب بھی کوئی ایرر میسج آئے تو اسے ہرگز ہرگز نہ نوٹ کریں۔ ہم لوگوں کے پاس قدرتی طور پر یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ ہم کمپیوٹر کی کالی سکرین دیکھ کر مسئلہ سمجھ جاتے ہیں
- جب ہم آپ کو بتائیں کہ ہم آ رہے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ آپ کافی کے لئے چلے جائیے۔ آپ کے دفتر کے 300 افراد کے سکرین سیورز کے پاس ورڈ ہمیں یاد ہوتے ہیں
- جب بھی ہمیں کال کریں اور بتائیں کہ آپ کیا کرنا چاہ رہے ہیں تو ہرگز ہرگز یہ نہ بتائیے کہ کس ایرر کی وجہ سے آپ ایسا نہیں کر پا رہے
- جب ہم آپ کو ہنگامی بنیادوں پر کوئی ای میل کریں تو اسے پڑھے بغیر ضائع کر دیں۔ عین ممکن ہے کہ ہم محض ٹیسٹنگ کر رہے ہوں؟
- جب ہم لوگ کھانا کھا رہے ہوں تو اپنے سارے مسائل کی گٹھڑی لے کر ہمارے سامنے بیٹھ جائیے۔ ظاہر ہے کہ ہماری پیدائش صرف آپ کی خدمت کرنے کو ہوئی ہے تو پھر کیا حرج ہے
- جب کوئی کام عجلت میں کرانا چاہیں تو بڑی اے بی سی میں لکھ کر ای میل کریں۔ اس سے سرور کو پتہ چل جاتا ہے کہ یہ والی ای میل فوری طور پر ہمیں پہنچا دے
- جب فوٹو سٹیٹ مشین کام نہ کر رہی ہو تو ہمیں فون کر لیجئے۔ ظاہر ہے کہ فوٹو سٹیٹ مشین میں بھی کچھ نہ کچھ کمپیوٹر ہوتا ہی ہے
- جب آپ کے گھر میں کمپیوٹر پر کوئی مسئلہ پیدا ہو جائے تو فوراً ہمیں فون کر لیں۔ ہمارے پاس جادو کی چھڑی ہوتی ہے کہ ہم دفتر بیٹھے بیٹھے آپ کے گھریلو پی سی کو ٹھیک کر سکتے ہیں
- جب آپ کا مانیٹر خراب ہو جائے تو ہمیں کال کیجیئے۔ ظاہر ہے کہ ری سائیکل کی ذمہ داری بھی ہم لوگوں پر عائد ہوتی ہے
- جب بھی کمپیوٹر خراب ہو تو فوراً اسے اٹھا کر ہمارے دفتر چھوڑ جائیے۔ ہرگز یہ نہ بتائیے کہ آپ کا نام، عہدہ، ڈیپارٹمنٹ، فون نمبر یا یہ کہ خرابی کیا ہے۔ اس سے ہمیں مزید محنت کرنے کی ترغیب ملے گی
- جب ہم آپ کو یہ بتائیں کہ مانیٹر سکرین میں ہرگز سیاہی کا کارٹریج نہیں ہوتا، کبھی بھی یقین نہ کیجئے۔ اس سے ہمیں اپنے کام سے مزید لگن پیدا ہوتی ہے
- جب ہم وعدہ کریں کہ ہم تھوڑی دیر تک آ جائیں گے، فوراً سڑا سا منہ بنا کر پوچھیئے کہ "اوہو، تھوڑی دیر کتنے ہفتے بعد پوری ہوگی"۔ اس سے ہمارا دل چاہے گا کہ فوراً پہنچیں
- جب پرنٹر فائل کو پرنٹ نہ کرے تو کم از کم بیس بار مزید وہی فائل دوبارہ بھیجیں۔ اکثر بلیک ہول آپ کی فائلوں کو نگل جاتے ہیں۔ بیس بار بھیجنے سے کوئی نہ کوئی فائل عین ممکن ہے کہ بلیک ہول سے بچ جائے؟
- اگر بیس بار بھیجنے پر بھی پرنٹر کام نہ کرے تو پھر اپنے دفتر کے دیگر 69 پرنٹروں کو یہ فائل بھیج دیجیئے۔ ظاہر ہے کہ کوئی نہ کوئی پرنٹر تو بلیک ہول کی زد سے باہر ہوگا
- کبھی بھی، کسی بھی قیمت پر، کمپیوٹر یا پروگرام کے حصوں کے نام نہ یاد کیجئے۔ جب آپ فون پر ہمیں کہیں گے کہ "یار یہ کام نہیں کر رہا" ہمیں فوراً علم ہو جائے گا کہ خرابی کہاں ہے
- پروگرام یا کمپیوٹر پر موجود ہیلپ کو کبھی بھول کر بھی ہاتھ نہ لگائیے۔ یہ ہیلپ صرف ذہنی طور پر معذور افراد کے لئے بنائی جاتی ہے اور اس میں رنگ برنگے کارٹون ہی تو ہوتے ہیں
- اگر ماؤس کی تار بار بار کی بورڈ یا دیگر امور میں حرج پیدا کر رہی ہو تو اسے مانیٹر کے نیچے دبا دیں۔ ظاہر ہے کہ بیس کلو جتنا وزنی مانیٹر ماؤس کی تار کا کیا بگاڑ سکتا ہے
- اگر سپیس بار کام چھوڑ جائے تو اس کا الزام ہمارے سر لگا دیں کہ دو ہفتے قبل ہم نے ونڈوز کو اپ ڈیٹ کیا تھا جس کے بعد یہ خرابی ہوئی ہے
- کیا آپ کو علم ہے کہ آپ کے کی بورڈ کی کیز کو ڈبل روٹی کے ٹکڑوں اور پیپسی اور کافی کے قطروں سے کتنی محبت ہے
- جب پاپ اپ سکرین پر لکھا آئے کہ کیا آپ واقعی یہ کام کرنا چاہتے ہیں، فوراً یس کا بٹن دبا دیں۔ خوامخواہ پیغام پڑھنے کا فائدہ؟
- جب ہم میں سے کوئی بھی بندہ فون پر اپنے گھر بات کر رہا ہو تو فوراً بغیر پوچھے میز کے کنارے پر ٹک جائیے اور ہمیں گھورتے رہیئے۔ ظاہر ہے کہ ہماری اپنی تو کوئی زندگی ہے ہی نہیں
- جب ہم آپ کو کسی تکنیکی تفصیل سے آگاہ کریں تو فوراً جماہی لے کر کہیئے "یار یہ سب بکواس ہے۔ مجھے ککھ پلے نہیں پڑ رہا"۔ ہم آپ کو کیسے بتائیں کہ ہماری محنت کو جب بکواس کہا جائے تو ہمیں کتنی دلی خوشی ہوتی ہے
- جب پرنٹر کا سیاہی کا کارٹریج بدلنا ہو تو فوراً ہمیں فون کیجیئے۔ ایچ پی کمپنی کا حکم ہے کہ اتنا مشکل کام صرف وہی افراد کر سکتے ہیں جن کے پاس کوانٹم مکینکس کے مضمون میں پی ایچ ڈی کی ڈگری ہو
- جب آپ کو مطلوبہ بندہ نہ مل رہا ہو تو ہمیں فون کر کے تلاش کرنے پر لگا دیجئے
- جب کئی برس قبل ناکارہ کمپیوٹر کا پاس ورڈ یاد نہ ہو تو فوراً ہمیں فون کیجئے۔ ہم لوگ پیدائشی ہیکر ہوتے ہیں
- جب کمپیوٹر کام چھوڑ جائے تو سیکریٹری کو فون کر کے حکم دیجیئے کہ وہ ہمیں اس بارے بتائے۔ ظاہر ہے کہ سیکریٹری کو اپنے کمرے میں بیٹھے بٹھائے آپ کے کمپیوٹر کی خرابی کے بارے تمام تر تفصیلات پتہ ہوں گی
- جب آپ کو کوئی بڑی وڈیو فائل جو کئی میگا بائٹس پر مشتمل ہو، ملے تو فوراً پورے دفتر کو ای میل میں فارورڈ کر دیں۔ ظاہر ہے کہ اس سے ہمارے انٹرانیٹ پر کوئی فرق نہیں پڑنا اور ہمارے پاس ڈسک پر ہمیشہ ان فائلوں کے لئے جگہ موجود رہتی ہے
- جب آفس میں رش لگا ہو، عین اسی وقت کئی سو یا اگر ممکن ہو تو ہزار دو ہزار صفحات پرنٹ کرنا شروع کر دیں۔ ظاہر ہے کہ آپ سے زیادہ پرنٹر پر کس کا حق ہے
- جب کمپیوٹر سے متعلق کوئی چیز پوچھنی ہو تو اس کا نام وغیرہ ہرگز یاد نہ کریں۔ بار بار یہی کہتے رہیں کہ وہ کیا بات تھی جو میں نے پوچھنی تھی
- ظاہر ہے ہم جیسے نکمے بندے فوری تو مدد کو نہیں پہنچ سکتے۔ آپ خود مسئلہ حل کرنے کی کوشش کیجئے۔ بعد ازاں آپ کے پیدا کردہ مسائل کو حل کرنے اور اصل مسئلے تک پہنچنے تک ہم کافی چست و چالاک ہو چکے ہوں گے
- کبھی یہ نہ بتائیے کہ آپ نے کیا کیا۔ بس یہی کہہ دینا کافی ہے کہ "یہ خود ہی بند ہو گیا ہے"
گو کہ میں کوئی بہت بڑی کمپیوٹر انجینئر نہیں پر تھوڑا بہت پنگا لے کر ٹھیک کر ہی لیتی ہوں اِسے۔ میری امی ان میں سے کئی باتوں پر من و عن عمل کرتے ہوئے مجھے بتاتی ہیں کہ "ماہی پی سی کو کچھ ہو گیا ہے، اسے دیکھو نا!"
 

ابن رضا

لائبریرین
گو کہ میں کوئی بہت بڑی کمپیوٹر انجینئر نہیں پر تھوڑا بہت پنگا لے کر ٹھیک کر ہی لیتی ہوں اِسے۔ میری امی ان میں سے کئی باتوں پر من و عن عمل کرتے ہوئے مجھے بتاتی ہیں کہ "ماہی پی سی کو کچھ ہو گیا ہے، اسے دیکھو نا!"
واہ مطلب یہ کہ کمپیوٹر بائیولوجی بھی آپ کا خاصہ ہے
 

ابن رضا

لائبریرین
:cautious: وہ کیا ہوتا ہے ؟؟؟؟؟؟؟
بائیو مطلب لائف
لوگوز مطلب پڑھنا
اور کمپیوٹر تو ایک تیسری دنیا ہے۔
مطلب کہ کمپیوٹر کا لوگوں کے موضوع ِ علم سے کوئی قریبی واسطہ نہیں پھر بھی لوگ ہر فن مولا ہوں تو واہ واہ ہی کہنا پڑتا ہے
 
ایک دوست سے آن لائن گپ شپ کے دوران وقوع پذیر ہوا ایک شعر یا بیت یا اس کو جو نام بھی دے لیجئے:
حسن آخر حسن ہے، ہو حسنِ ظن یا حسنِ زن
تو اگر اپنا نہیں بنتا نہ بن، اُس کا تو بن

محمد خلیل الرحمٰن
سید شہزاد ناصر
محمد اسامہ سَرسَری
الف عین
فلک شیر
منیر انور
گل بانو
مدیحہ گیلانی
امجد علی راجا
 
آخری تدوین:

ابن رضا

لائبریرین
ایک دوست سے آن لائن گپ شپ کے دوران وقوع پذیر ہوا ایک شعر یا بیت یا اس کو جو نام بھی دے لیجئے:
حسن آخر حسن ہے، ہو حسنِ ظن یا حسنِ زن
تو اگر اپنا نہیں بنتا نہ بن، اُس کا تو بن

محمد خلیل الرحمٰن
سید شہزاد ناصر
محمد اسامہ سَرسَری
الف عین
فلک شیر
منیر انور
گل بانو
مدیحہ گیلانی
استاد ِ محترم شاگردوں کو بھی لب کشائی کی اجازت ہے؟؟
 
Top