خودکشی ؟؟؟

لوگ خودکشی کیوں کرتے ہیں؟؟
بنیادی محرکات کیا ہوسکتے ہیں؟؟
ہمارے ڈسڑکٹ میں طلباء کے اندر خودکشی کا رجحان بڑھ رہا ہے
کیا یہ دین سے دوری ہے؟؟ کیا یہ بہت آزادی دینے سے ہے؟؟ کیا انڈین اور پاکستانی ڈراموں کا نتیجہ ہے ؟
کسی شخص کا اپنے آپ کو قصداً اور غیر قدرتی طریقےسے ہلاک کرنے کا عمل خُودکُشی (Suicide) کہلاتا ہے۔ زیادہ تر لوگ دماغی خرابی کی وجہ سے خود کشی کرتے ہیں اور بعض لوگ ایسے ہیں جو بیماری کی وجہ سے خود کشی کرتے ہیں۔ بیماری بھی دراصل دماغی توازن درہم برہم کر دیتی ہے اس طرح اپنے آپ کو ہلاک کرنے والوں کا تعلق بھی دماغ کے عدم توازن ہی سے ہوتا ہے
مردوں میں عمر کے ساتھ خودکشی کی شرح بڑھتی جاتی ہے لیکن عورتوں میں پچیس برس کی عمر کے بعد خود کشی کرنے کا رجحان تقریباً ختم ہو جاتا ہے۔ عورتوں کے مقابلے میں مرد اور سیاہ فام کے مقابلے میں سفید فام لوگ زیادہ تعداد میں اپنے آپ کو ہلاک کرتے ہیں۔
جاپان میں خودکشی کو ایک مقدس اور بہادرانہ فعل سمجھا جاتا ہے اور لوگ ذرا ذرا سی بات پر ’’ہتک عزت ، کاروبار ، نقصان ، عشق میں ناکامی ‘‘ پر اپنے آپ کو ہلاک کر لیتے ہیں۔
دنیا میں خودکشی کی سب سے زیادہ شرح سویڈن میں ہے۔ جبکہ اسلام اور دیگر الہامی مذاہب میں خود کشی کو حرام قرار دیا گیاہے۔
سانچہ:خودکشی ۔ عالمی ادارہ صحت
عالمی ادارۂ صحت ڈبلیو ایچ او کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں ہر 40 سیکنڈ میں ایک انسان خودکشی کرکے اپنی جان لے لیتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خودکشی صحتِ عامہ کا ایک ایسا اہم مسئلہ ہے جس پر اکثر معاشرے میں لوگ بات کرنے سے کتراتے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او خودکشی کے واقعات میں سنہ 2020ء تک 10 فی صد کمی لانا چاہتا ہے لیکن اس نے خبردار کیا کہ صرف 28 ممالک میں خودکشی کی روک تھام کے لیے حکمتِ عملی موجود ہے۔
سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے سکولوں کی سطح پر مزید تعلیم دینے کی ضرورت ہے۔
ڈبلیوں ایچ او نے دنیا بھر سے خودکشی پر ہونے والی 10 سال کی تحقیق اور ڈیٹا اکٹھا کرکے اس کا تجزیہ کیا ہے۔ اس تجزیہ کا ماخذ مندرجہ ذیل ہے:
سالانہ آٹھ لاکھ افراد خودکشی کرکے اپنی جان لیتے ہیں۔
یہ 15 سے 29 سال کے جوانوں میں اموات کی دوسری بڑی وجہ ہے۔
70 سے زائد عمر کے افراد کا اپنی جان لینے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
خودکشی کرنے والوں میں سے ایک تہائی کا تعلق کم آمدن والے طبقے سے تھا۔
امیر ممالک میں خودکشی سے مردوں کی اموات خواتین کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہوتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق آتشی اسلحے اور زیریلے کیمیائی مواد تک رسائی کو کم کرنے سے خودکشی کے واقعات میں کمی ہو گئی اور خودکشی کی روک تھام کے لیے قومی سطح پر حکمتِ عملی ترتیت سے فرق پڑا لیکن ایسی حکمتِ عملی کو کم ممالک میں اختیار کیا گیا۔
عالمی ادارۂ صحت کی سربراہ ڈاکٹر مارگریٹ چان نے کہا کہ یہ رپورٹ صحتِ عامہ کے ایک بہت بڑے مسئلے سے نمٹنے کے لیے اقدامات اٹھانے کی بات کرتا ہے۔ یہ ایسا مسئلہ ہے جس پر معاشرے میں لوگ اکثر بات کرنے سے کتراتے ہیں۔
دماغی صحت کے مسائل سے جڑے معاشرتی داغ کی وجہ سے لوگ ڈاکٹر کے پاس نہیں جاتے جس کی وجہ وہ خودکشی کی طرف مائل ہوتے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او نے ہالی وڈ کے اداکار روبن ویلیمز کی موت کی تفصیلات کو روپورٹ کرنے کی طرح خودکشی کے واقعات کو میڈیا میں رپورٹ کرنے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
روپورٹ میں ممالک سے کہا گیا ہے کہ ان لوگوں کی مدد کے لیے اقدامات کریں جنھوں نے ماضی میں خودکشی کی کوشش کی کیونکہ ان کا خودکشی کرنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
برطانیہ میں خودکشی کے خلاف مہم چلانے والے جانی بینجامن نے بی بی سی کو بتایا کہ میرے خیال میں خودکشی کے بارے میں زیادہ آگاہی ہونی چاہیے اور لوگوں کو اس بات کا علم ہونا چاہیے کہ وہ خودکشی کا سوچنے والے لوگوں کے ساتھ کس طرح پیش آئیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ خودکشی کے بارے مزید آگاہی اور اسکولوں کی سطح پر تعلیم ہونی چاہیے کیونکہ اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ جوان لوگوں کا اپنی جان لینے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
 
Top