خواب

عمر سیف

محفلین
آسمان کے چاند اور تارے
تیرے میرے خواب نہ ہوں
یہ جو فرشِ خاک پہ بکھرا ریزہ ریزہ آئینہ ہے
اِس میں جتنے عکس ہیں سارے
تیرے میرے خواب نہ ہوں
 

شمشاد

لائبریرین
دیکھ تو دردِ عشق سے میرے دل کو کیا آرام ہوا
رنجشِ دنیا وہم بنی اور خواب غمِ ایام ہوا
(سرور)
 

شمشاد

لائبریرین
شب کہ باندھا خواب میں آنے کا غافل نے جناح
وہ فس۔۔ونِ وع۔۔دہ می۔رے واس۔۔طے افس۔۔ان۔۔۔۔ہ تھا
(چچا)
 

شمشاد

لائبریرین
زندگی اک خواب ہے اور خواب بھی بھولاہوا
اور میں اس خواب کی بگڑی ہوئی تعبیر ہوں
(سرور)
 

عیشل

محفلین
اندھے عدم وجودکے گرداب سے نکل
یہ زندگی بھی خواب ہے تو خواب سے نکل
تُو مٹی ،پانی،آگ،ہوامیں ہے قید کیوں
ہونے کا دے جواب،تب و تاب سے نکل
 

شمشاد

لائبریرین
جو خیال و خواب میں اک حسیں، رگِ جاں کو چھوگیا آفریں
تو بتادے اے مرے ہم نشیں کہ میں ایسے خواب کو کیا کروں
(سرور)
 

ہما

محفلین
آؤ کچھ خواب بُنیں کل کے لیئے
ورنہ یہ رات آج کے سنگین دور کی
ڈس لے گی جان و دل کو کچھ ایسے کہ جان و دل
تا عمر پھر نہ کوئی حسیں‌خواب بُن سکیں
 

شمشاد

لائبریرین
تو نے دیکھا! مجھ پہ کیسی بن گئی، اے رازدار!
خواب و بیداری پہ کب ہے آدمی کو اختیار
(چچا)
 
Top