ابن انشا خلیل الرحمٰن اعظمی کے نام ایک خط !!

سید فصیح احمد

لائبریرین
2 اگست 1956
کراچی

2 اگست 56ء

جانِ عزیز، آدابِ محبت،

اپنی غفلت پر شرمندہ ہوں۔ آپ کو خط لکھنے کی کئی بار کوشش کی لیکن وہ عمل تک نہ پہنچی۔ کتاب آپ کی دو تین بار بڑھ چکا ہوں اور لطف لے چکا ہوں۔ میرے چھوٹے بھائی محمود ریاض نے پچھلے دنوں ایک ناول"رحیلہ" لکھا ہے۔ اس کی ابتدا اس نے آپ کے اشعار سے کی ہے۔

جب بھی گیت سنتا ہوں
شام کی ہواؤں کے

اسے وہ بہت پسند آئی ہے۔ اس نے سارا مجموعہ پڑھا ہے۔ اس سے پہلے وہ عموماً میرے شعر دیتا تھا۔ بھائی ہونے کے ناطے سے نہیں بلکہ اس کی سمجھ میں وہی آتے تھے۔ اس معاملے میں آپ میرے رقیب ہو گئے۔

رحیلہ کوئی ایسا اچھا ناول نہیں ورنہ آپ کو بھجواتا۔ وہ مقبول قسم کا ناول لکھتا ہے اور ایک سال میں چار پانچ لکھ چکا ہے۔۔۔۔۔۔۔بازار کی حد تک کامیاب رہے ہیں۔

شعور میں آپ کا مضمون دیکھا۔ آپ کی تعریف کروں گا تو میری اپنی تعریف ہو جائے گی لہذا حسابِ دوستاں در دل۔ اس سے مجھے ایک گھاٹا رہا، میں آپ کے مجموعے پر نہیں لکھ سکتا۔ لوگ ستائشِ باہمی کا طعنہ دیں گے اور یہ طعنہ بچنے کی چیز ہے۔ مہرِ نیم روز میں تو آئے گا ہی، تخلیق میں خلیق ابراہیم خلیق سے لکھوا رہا ہوں۔ کیا تجنیسِ خطی پیدا ہوئی ہے۔

باقی سب خیریت ہے۔ ایک پرچہ نکالا ہے۔ نکالا کیا ہے نوکری کا بہانہ ہے۔ میں اس محکمے میں ریسرچ افسر ہوں اور ایڈیٹر بھی۔ اردو، بنگالی اور انگریزی تین پرچوں کا۔ اردو پرچہ محض دوستانہ ملاحظہ کے لئے پوسٹ کرا رہا ہوں۔

اور بھائی وہ اردو ادب مل گیا تھا اس کا بہت شکریہ۔

لو اب خط لکھو اور باز گو از نجد و از یارانِ نجد۔

ابن انشا
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
اس میں میرا محبوب حصہ درج ذیل ہے :

رحیلہ کوئی ایسا اچھا ناول نہیں ورنہ آپ کو بھجواتا۔ وہ مقبول قسم کا ناول لکھتا ہے اور ایک سال میں چار پانچ لکھ چکا ہے۔۔۔ ۔۔۔ ۔بازار کی حد تک کامیاب رہے ہیں۔

اس ٹکڑے میں وہ گہرائی ہے کہ انسان غوطہ لگائے اور نکلے ناہیں !!!
 
Top