خلافت کے ساہے تلے جینا خوش نصیبی

عباس خان

محفلین
آج مجھے ابو محمد العدنانی رحمہ اللہ کے الفاظ یاد آ گئے.. انہوں نے ایک بیان میں فرمایا تھا کہ اگر تم دارالخلافہ میں ایک بکریاں چھرانے والے ہو تو یہ اس سے بہتر ہے کہ دارالکفر میں تم سردار ہو..
اس بات کا احساس وہ ہی شخص کر سکتا ہے جو اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنے والا ہے جو اسلام کو نافذ ہوتا دیکھنا چاہتا ہے اور اپنی سانسیں اسلامی معاشرت، اور نظام میں بسر کرنا چاہتا ہے، پاکستان کے مومن مسلمانوں اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر یہ گواہی دو کیا پاکستان میں اسلام نافذ ہے؟ اور جواب ہے نہیں تو پھر ایسے پاکستانی نظام میں جینے کا کیا فائدہ جس میں آج بھی انگریز کا قانون غالب ہے، عدالتیں ہوں،یا پارلیمنٹ ہو، آج بھی انگریز کے قانون کا غلبہ ان پر ہے، اللہ کے بتائے ہوئے کسی قانون کے تحت پاکستان میں فیصلے نہیں ہوتے، چور کی سزا اسلام میں ہاتھ کاٹنا ہے لیکن پاکستان میں نئے قانون کے مطابق چور کی سزا تین سال قید کا بل پاس ہوا حال ہی میں، اسلام میں شرابی کی سزا اسی کوڑے ہیں لیکن پاکستان میں شرابی کی سزا جرمانہ ہے معمولی، اسلام میں زنا کی سزا اسی کوڑے ہیں غیر شادی شدہ کے لیے اور شادی شدہ کو سنگسار کرنا ہے، لیکن پاکستان میں زنا کی سزا برائے نام ہے، اسلام میں منشیات فروش کی سزا سر قلم کرنا ہے، لیکن پاکستان میں منشیات فروش آسانی سے زمانت پر رہا ہو جاتا ہے، اسلام میں سود حرام ہے لیکن پاکستان میں سود بینکوں کی صورت میں عام ہے، اسلام میں عورت کو پردے کا حکم ہے لیکن پاکستان میں عورت کو حقوق نسواں کے بل کے تحت مکمل طور پر آزادی ہے کہ جو مرضی کرے اسے کوہی پوچھ نہیں سکتا اسی وجہ سے بےپردگی اور زنا عام ہے پاکستان میں، اسلامی شعائر میں سے داڈھی رکھنا لازم ہے مرد پر لیکن پاکستان میں داڈھی کٹوانے اور داڑھی والوں پر طنز کرنا عام ہے، تو میرے بھائیوں صاف بات ہے ایسے پاکستانی معاشرے میں ایک مومن مسلمان کا جینا بہت دشوار ہے، ہم سے بہتر وہ لوگ ہیں جنہوں نے قربانی دے کر دارالخلافہ کو اپنا مسکن بنا لیا وہ مبارکباد کے مستحق ہیں اور خوش نصیب بھی ہیں، اللہ ہمیں اسلامی نظام کے تحت زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائیں
دولت الاسلامیہ باقیہ و تتمدد
 
Top