خطرناک لاشیں صفحہ (16 تا 25)

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

بلال

محفلین
"اس لئے تم چائے کی قیمت ادا کئے بغیر اٹھ جاؤ گے۔ ٹھیک ہے! مگر میں تمہیں آگاہ کردوں گا کہ میں سسرال سے واپس آ رہا ہوں اس لئے میری جیبوں میں تمہیں ایک پائی بھی نہ ملے گی!"
فیاض کچھ نہ بولا۔ پیشانی پر شکنیں ڈالے ہوئے چائے پیتا رہا!
عمران نے کچھ دیر بعد کہا! "اس سلسلے میں جعفر سعید کے پیچھے جھک مارنا فضول ہے!"
"تم کیا جانو!" فیاض چونک پڑا!
"میرے لئے یہ سوال غیر ضروری ہے!"
"نہیں بتاؤ! تمہیں جعفر سعید کے متعلق کیسے علم ہوا؟"
"میں تم سے کبھی اس قسم کی باتیں نہیں پوچھتا!" عمران نے بھرائی ہوئی آواز میں کہا۔ "پتہ نہیں میں کس جعفر سعید کا تذکرہ کر رہا ہوں اور تمہارے ذہن میں کوئی اور جعفر سعید ہو!"
"تم باقاعدہ طور پر محکمے کی ٹوہ میں رہتے ہو!"
"اگر میرا فلیٹ تمہارے محکمے کی ٹوہ میں ہے تو میں بلاشبہ اس میں باقاعدہ طور پر رہتا ہوں! اور کوئی مجھے وہاں سے نکال نہیں سکتا!"
فیاض کچھ دیر تک عمران کی آنکھوں میں دیکھتا رہا پھر مسکرا کر بولا۔ "تو تم پہلے ہی سے اس کے چکر میں ہو! اس لئے جعفر سعید کے متعلق تمہیں بہت کچھ معلوم ہو چکا ہو گا۔!
"میں نے اس کے سلسلے میں اپنا وقت برباد کیا" عمران ٹھنڈی سانس لے کر بولا۔ "لیکن سوپر فیاض اگر تم عقل سے کام لو تو وہ آدمی کار آمد بھی ثابت ہو سکتا ہے۔"
"کس طرح؟"
"غیر ملکی عورتوں کے ریکارڈ نکالو! اُن کے شناختی فارم پر ان کی تصویریں موجود ہی ہوں گی!۔۔۔۔ پھر اس آدمی جعفر سعید کو آزماؤ! یہ ایک مشکل کام ہے بڑا وقت صرف ہو گا! مگر ہو سکتا ہے کہ تصویر سامنے آنے پر اسے اس لڑکی کا حلیہ یاد آجائے!"
"میں کہتا ہوں! اگر وہ کوئی یورثیسیئن ہوئی تو۔۔۔۔ یورثیسیئن اور یوروپین میں تمیز کرنا ہر ایک کے بس کا روگ نہیں! اگر وہ کوئی مقامی یورثیسیئن ہی ہوئی تو اس کا ریکارڈ کہاں ملے گا!"
"اچھا تو پھر دوسری تدبیر سنو!" عمران سنجیدگی سے بولا۔
"سناؤ!"
"آج نہا دھو کر عطر مل کر سو رہنا! میں بارہ بجے رات کو حصار کھینچ کر ایک وظیفہ پڑھوں گا۔! لڑکی تمہیں خواب میں نظر آجائے گی۔ اس کے علاوہ اگر کبھی عشق میں ناکامی ہو! لاٹری سٹہ ریس میں کوئی دشواری پیش آئے، مقدمے میں ناکامی کا اندیشہ ہو تو سیدھے میرے پاس چلے آنا۔"
"بکواس شروع کر دی تم نے!"
"پھر میں کیا کروں! جب تم محض اس کے یورثیسیئن ثابت ہو جانے کے ڈر سے ریکارڈ الٹنے کی ہمت نہیں کر سکتے تو پھر اس کے علاوہ اور کیا چارہ رہ جاتا ہے کہ میں عمل عملیات اور پھونک جھاڑے کام نکالنے کی کوشش کروں!"
"پریشان مت کرو! میں یونہی بہت زیادہ بور ہو چکا ہوں!"
"میں نے تمہیں شاذونادر ہی خوش دیکھا ہے!" عمران نے معموم لہجے میں کہا۔
"آخر ان لاشوں کے متعلق تم نے کیا نظریہ قائم کیا ہے!"
"شاید مرنے والے نے کوئی ٹائم بم نگل لیا تھا جو زہریلا تھا! زہر نے تو اس کا کام تمام کیا اور دھماکے نے جسم کے چیتھڑے اڑادیئے! اس کے علاوہ اور کیا سوچا جا سکتا ہے۔"
"عمران تمہاری شامت تو نہیں آگئی!"
"ابھی نہیں آئی! ابھی تو سسرال والوں سے بات چیت چل رہی ہے!" عمران نے سر ہلا کر بڑی سنجیدگی سے جواب دیا!
"میں کہہ رہا ہوں ڈھنگ کی بات کرو! ورنہ اگر میں بگڑ گیا تو تم اس کیس میں ایک قدم بھی نہ چل سکو گے!"
"آہا۔۔۔۔ ٹھہرو۔۔۔۔ پہلے میرے ایک سوال کا جواب دو!" محکمہ خارجہ کی سیکرٹ سروس سے تمہارا کیا تعلق ہے!"
"کچھ بھی نہیں! میں کیا جانوں کہ وہ کیا بلا ہے!"
"تو پھر رحمان صاحب ہی جھوٹے ہوں گے۔۔۔۔!" فیاض نے بُرا سا منہ بنا کر کہا!
"کیا مطلب"
"رحمان صاحب نے ایک دن دوران گفتگو میں کہا تھا کہ عمران کو اس کیس میں گھسیٹنے کی کوشش مت کرنا ورنہ کیس سیکرٹ سروس تک پہنچ جائے گا!"
"پتہ نہیں! بھلا ان کی کہی ہوئی باتوں کے لئے میں کیسے جوابدہ ہو سکتا ہوں!"
"تو ان سے تمہارا کوئی تعلق نہیں ہے!"
"ہر گز نہیں! میں تو آج کل کچے ٹماٹروں کا تھوک بزنس کر رہا ہوں!"
 

بلال

محفلین
"خیر۔۔۔۔ میں اب کچھ نہیں پوچھوں گا!" فیاض نے ناخوش گوار لہجے میں کہا۔ "لیکن اتنا یاد رکھو کہ مجھ سے بگاڑ کر ایک قدم بھی نہ چل سکو گے!"
عمران نے اس جملے پر کچھ نہیں کہا خاموشی سے چیونگم کا پیکٹ پھاڑتا رہا! وہ چائے ختم کر چکے تھے! فیاض کے چہرے پر الجھن کے آثار نظر آنے لگے!
کچھ دیر بعد عمران نے کہا۔ "سوپر فیاض! میں تمہیں مشورہ دوں گا کہ تین چار ماہ کی رخصت پر چلے جاؤ! ورنہ مفت میں کسی دن عمران سے ٹکرا کر اپنے ہاتھ پیر توڑ بیٹھو گے! خصوصیت سے اس کیس میں۔۔۔۔؟"
"اچھی بات ہے!" فیاض جھلا کر بولا۔ "جس وقت بھی گرفت میں آگئے اس بُری طرح رگڑوں گا کہ صورت بھی نہ پہچانی جا سکے گی۔"
میں استدعا کرتا ہوں کہ اسی وقت میری صورت بگاڑ دو تاکہ میرے سسرال والے مجھے پہچان نہ سکیں! میں اب وہاں شادی نہیں کرنا چاہتا!
فیاض نے چائے کی قیمت ادا کی اور باہر نکل گیا!
٭٭٭
چوتھے دن عمران کو اطلاع ملی کہ کیپٹن فیاض کے آدمی ایک یورپین لڑکی کا تعاقب کر رہے ہیں! وہ اس وقت ایکس ٹو کے فون پر جولیا نافٹنر واٹر سے گفتگو کر رہا تھا!
"اس تعاقب کا سلسلہ کیسے شروع ہوا!" اس نے پوچھا!
"جعفر سعید نے غیر ملکیوں کے شناختی فارموں میں سے ایک تصویر شناخت کی تھی!"
"اوہ۔۔۔۔! تو وہ کوئی یورپین ہی لڑکی ثابت ہوئی ہے!"
"جی ہاں! فرنچ!" دوسری طرف سے آواز آئی!
"پتہ کیا ہے!"
"اکیس جیمس اسٹریٹ! اس عمارت میں امریکن مشنری کا قائم کردہ ایک چھاٹا سا ہسپتال ہے! یہ لڑکی اسی میں نرس کے فرائض انجام دیتی ہے!"
"خوب!۔۔۔۔ نام کیا ہے!"
"ہلدا۔۔۔۔!"
"نام بھی خوب ہے!" عمران نے کہا۔ "اچھا اپنا کون آدمی ان کے پیچھے ہے!"
"صفدر۔۔۔۔ جناب!"
"گڈ۔۔۔۔ یہ صفدر بہت انرجیٹک ہے! مطلب یہ کہ دوسروں کی نسبت اچھا جا رہا ہے۔!"
"اب! وہ احکامات کا منتظر ہے!"
"اس سے کہو کہ اس لڑکی سے جان پہچان پیدا کرے۔۔۔۔! مگر کیا یہ ضروری ہے کہ جعفر سعید نے تصویر شناخت کرنے میں غلطی نہ کی ہو!"
"اس کے متعلق وثوق سے کچھ نہیں کہا جا سکتا!"
"خیر۔۔۔۔! صفدر تک میرا پیغام پہنچا دیا جائے! لیکن احتیاط شرط ہے۔ اسے فیاض کی نظروں میں بھی نہ آنا چاہئے!"
"بہت بہتر جناب!" دوسری طرف سے کہا گیا!
عمران نے سلسلہ منقطع کر دیا! وہ کسی سوچ میں پڑ گیا! کچھ دیر بعد اس نے لباس تبدیل کیا اور خود بھی فلیٹ سے باہر نکل گیا۔
باہر آکر عمران نے ایک ٹیلی فون بوتھ سے کیپٹن فیاض کو فون کر کے کہا کہ وہ اسی علاقے کی طرف جا رہا ہے جہاں دونوں لاشیں ملی تھیں! اگر وہ اس سے ملنا چاہے تو وہیں مل سکتا ہے۔!
اس بلاوے پر فیاض سے زیادہ اور کون خوش ہو سکتا تھا کیونکہ اس کی دانست میں عمران خود ہی اس کی مدد کرنے کے موڈ میں آگیا تھا۔
وہ اُسے وہیں ملا جہاں عمران نے بلایا تھا!
"فیاض! یہ بات خصوصیت سے قابل غور ہے کہ دونوں لاشیں اسی علاقے میں تھیں! اور یہ مل ایریا ہے۱ آخر دونوں لاشیں یہیں کیوں ملیں!"
"ہو سکتا ہے! لاشیں پھینکنے والا کہیں قریب ہی رہتا ہو!"
"مقصد پر غور کیا ہے کبھی!" عمران نے پوچھا۔
"یار۔۔۔۔ مقصد اس کے علاوہ اور کیا ہو سکتا ہے کہ کوئی اس طرح دہشت پھیلانا چاہتا ہے یا پھر کسی خاص آدمی کو مرعوب کرنا بھی مقصد ہو سکتا ہے۔!"
"دہشت پھیلانے یا کسی خاص آدمی کو مرعوب کرنے کے لئے مل ایریا ہی کیوں منتخب کیا گیا!"
"اوہو۔۔۔۔! تو کیا تم نے عقلی گدے لڑانے کے لئے مجھے بلایا ہے!" فیاض بیزاری سے بولا!
"نہیں! بلایا تو اس لئے تھا کہ تمہارے بال بچوں کی خیریت دریافت کروں۔ بیچ میں یہ جھگڑا نکل آیا۔۔۔۔ ہاں ننھے میاں نے دودھ چھوڑا ہے یا نہیں، منے میاں کا مونڈن کب کرو گے!"
"شروع کر دی بکواس، مطلب یہ تھا کہ اس سلسلے میں فی الحال مقصد پر دماغ سوزی کرنا فضول ہی ہو گا! میں تو یہی سمجھتا ہوں! لٰہذا کوئی کام کی بات کرو!"
"تم واقعی آج کل صرف کام کی ہی باتیں کر رہے ہو! کہو اور کیا کیا اس معاملے میں!"
"کچھ بھی نہیں! جہاں پہلے تھا وہیں اب بھی ہوں!"
 

بلال

محفلین
"تم کچھ چھپا رہے ہو سوپر فیاض!" عمران شرارت آمیز انداز میں آنکھ مار کر مسکرایا!
"کچھ بھی نہیں۔۔۔۔! اب تک کے حالات کا تمہیں بخوبی علم ہے!"
"اور۔۔۔۔ وہ لڑکی ہلدا۔" عمران پھر اسی انداز میں مسکرایا۔
"ہوں!" فیاض نے ایک طویل سانس لی۔ اُس کا موڈ بگڑ گیا تھا! وہ چند لمحے عمران کو گھورتا رہا پھر بولا۔ "تو ان دنوں تم میرے پیچھے ہو!"
"پھر کیا کروں سوپر فیاض! کبھی کبھی تم بھی بازی ہار جاتے ہو! اس لئے مجھے یہی اچھا معلوم ہوتا ہے کہ تمہاری محنت سے فائدہ اٹھاؤں! اور پھر پیارے سوپر فیاض یہاں جو کچھ بھی ہے تمہاری ہی جوتیوں کے طفیل ہے۔۔۔۔ نہ میرے پاس آدمی ہیں اور نہ ایسے ہی وسائل کہ گھر بیٹھے کام چل جائے۔۔۔۔ کافی دوڑ دھوپ کرنی پڑتی ہے!"
"آخر کیوں! تمہیں کیوں سارے زمانے کی فکر پڑی رہتی ہے! تمہیں اس سے فائدہ ہی کیا ہوتا ہے!"
"جسم میں طاقت آتی ہے! آنکھوں کی روشنی بڑھتی ہے اور کلیجے میں ٹھنڈک ہائے۔۔۔۔ سوپر فیاض!"
عمران کیوں شامت آئی ہے!" فیاض نے بُرا سا منہ بنا کر کہا۔ "رحمان صاحب تم سے بیحد خفا ہیں کل ہی کہہ رہے تھے کہ اگر عمران کسی طرح بھی گرفت میں آئے تو فوراً ہی ہتھکڑیاں لگا دینا!"
"تو پھر آجاؤں گرفت میں!"
"میرا وقت برباد نہ کرو! یہ بتاؤ کہ کیوں بلایا تھا!"
"یہی معلوم کرنے کے لئے میرے ہاتھوں میں کب تک ہتھکڑیاں ڈال دو گے!"
"اسے مذاق نہ سمجھو!"
"میں سوچ بھی نہیں سکتا کہ والد بزرگوار مجھ سے مذاق کریں گے! اچھا میں چلا! میں نے تمہیں یہی بتانے کے لئے بلایا تھا کہ تمہیں اس مسئلے پر غور کرنے کی دعوت دوں!"
"کس مسئلے پر!"
"اسی ایریا میں دونوں لاشیں کیوں پائی گئی تھیں! میرا خیال ہے کہ اس سوال کا جواب دیا تو مقصد واضح کر دے گا یا مجرم تک پہنچنے میں مدد دے گا۔"
"شکریہ!" فیاض نے سرد لہجے میں کہا! "مگر اس لڑکی ہلدا کے قریب نہ دکھائی دینا۔۔۔۔ ورنہ کھیل بگڑنے کی ساری ذمہ داری تم پر ہو گی!"
"ہلدا کیا! کسی بھی لڑکی کے قریب دیکھ کر تم مجھے گولی مار سکتے ہو! ہر وقت اجازت ہے!"
فیاض بُرا سا منہ بنائے ہوئے اپنی گاڑی میں جا بیٹھا! عمران منہ اوپر اٹھائے قریبی مل کی چمنی کے سرے سے دھواں نکلتا دیکھ رہا تھا۔
فیاض نے کار اسٹارٹ کی عمران نے اس کی طرف مڑ کر بھی نہیں دیکھا! اس کی کار جا چکی تھی۔۔۔۔ کچھ دیر بعد عمران چونک کر ادھر اُدھر دیکھنے لگا۔ پھر وہ بھی اپنی کار میں آ بیٹھا۔
حقیقت یہ تھی کہ ابھی تک وہ بھی طریق کار کے متعلق نہیں سوچ سکا تھا۔ معاملہ ایسا ہی تھا! اس لڑکی ہلدا کے متعلق بھی یقین کے ساتھ نہیں کہا جا سکتا تھا کہ مرنے والے کے ساتھ وہی دیکھی گئی ہو گی۔ تصویر پر شناخت کرنے والے کو دھوکا بھی ہو سکتا تھا!
فیاض بھی غالباً احتیاط سے کام لے رہا تھا۔ ورنہ اس نے اب تک اس لڑکی سے بہتیری پوچھ گچھ کر ڈالی ہوتی! مگر اس کے آدمی بھی فی الحال صرف لڑکی کے تعارف ہی پر اکتفا کر رہے تھے!
عمران نے کا اسٹارٹ کی اور ایک طرف چل پڑا۔ حالانکہ ابھی تک کوئی ایسی شہادت نہیں مل سکی تھی جس کی بناء پر وہ یہ سمجھ سکتا کہ اس کیس کا تعلق اسی کے محکمے سے ہو گا! لیکن پھر بھی وہ اس میں بے حد دلچسپی لے رہا تھا۔
کچھ دیر بعد اس نے ایک ٹیلی فون بوتھ کے قریب کار روکی۔۔۔۔ اسے جولیا سے گفتگو کرنی تھی! دوسری طرف سے جواب جلد ہی ملا!
"ایکس ٹو!" عمران نے ماؤتھ پیس میں کہا!
"یس سر!"
"صفدر کی طرف سے کوئی اطلاع!"
"جی ہاں! میں نے ابھی آپ کو رنگ کیا تھا! وہ لڑکی اس وقت کیفے کا سینو میں موجود ہے! اور اس کے ساتھ کیپٹن فیاض کا ایک ماتحت انسپکٹر شاہد بھی ہے۔ صفدر بھی اس کے قریب ہی ہے لیکن ابھی تک اس نے اس سے جان پہچان پیدا کرنے کی کوشش نہیں کی!"
عمران نے سلسلہ منقطع کر دیا!
اسے فیاض اور اس کے ماتحتوں پر بڑا غصہ آیا۔۔۔۔! لیکن وہ یہ بھی سوچ رہا تھا کہ ممکن ہے وہ لوگ بیوقوف ہی بن رہے ہوں! اس لڑکی کا ان حادثوں سے کوئی تعلق نہ ہو!
عمران پھر کار میں آبیٹھا! یہ بے سروپا کیس اس کی سمجھ سے باہر تھا۔ اس نے ان لاشوں کے متعلق کیپٹن فیاض سے ایک بے سروپا بات کہی تھی! لیکن اس سے کم مضحکہ خیز نظریہ قائم کرنا فی الحال مشکل ہی تھا! اس نے کہا تھا کہ مرنے والوں نے زہریلے ٹائم بم نگل لئے ہوں گے!
اس کے علاوہ اور سوچا بھی کیا جا سکتا تھا۔ کیونکہ لاش کا دھماکے کے ساتھ پھٹ جانا انہونی ہی بات تھی! شائد ایسی کسی لاش کا تصور بھی محال ہوتا!
 

بلال

محفلین
کار یونہی بے مقصد شہر کی سڑکوں پر دوڑتی رہی اور پھر دفعتاً عمران نے اس کا رخ کیفے کاسینو کی طرف کر دیا! اس کے ذہن میں کوئی خاص اسکیم نہیں تھی۔ ویسے وہ یہ جانتا تھا کہ فیاض کا ماتحت شاہد اس کی شکل دیکھتے ہی بھڑک جائے گا۔ لیکن پھر بھی اس نے اپنی کار کیفے کاسینو کے سامنے روک ہی دی! مگر یہ بھی ضروری نہیں تھا کہ وہ لوگ اس وقت بھی وہاں موجود ملتے!
وہ کیفے میں داخل ہوا اور اس کی نظر سب سے پہلے صفدر پر پڑی اور اُسے یقین ہو گیا کہ وہ لڑکی ابھی یہیں موجود ہے!
صفدر نے اسے دیکھا ضرور مگر اسی انداز میں جیسے دو اجنبی سرراہے ایک دوسرے پر نظریں ڈالتے ہوئے گذر جاتے ہیں! ایک میز پر عمران کو انسپکٹر شاہد نظر آیا اس کے ساتھ ایک سفید فام لڑکی بھی تھی! لڑکی دلکش تھی! عمر بیس سے زیادہ نہ رہی ہو گی! ناک نقشے میں فرانس کی مخصوص گھڑنت کی جھلکیاں موجود تھیں!
عمران ان کے قریب ہی ایک میز پر بیٹھ گیا! مقصد صرف یہ تھا کہ شاہد اسے دیکھ کر بھڑک جائے۔ ہوا بھی یہی! جیسے ہی شاہد کی نظر عمران پر پڑی وہ کچھ مضطرب سا نظر آنے لگا۔
لیکن شاید وہ اِدھر اُدھر کی بایتں کر رہے تھے! شاہد اس سے جان پہچان پیدا کرنے کے چکر میں تھا! لیکن دونوں میں ملاقات کیسے ہوئی ہو گی! عمران نے سوچا۔ مل بیٹھنے کے لئے شاہد نے کون سا بہانہ تراشا ہو گا کیا اس نے اس پر اپنی اصلیت ظاہر کر دی تھی یا عام آدمی کی حیثیت سے ملا تھا!
اگر عام آدمی کی حیثیت سے ملا تھا تو یہ شاہد یقیناً بڑا چالاک آدمی معلوم ہوتا ہے کیونکہ لڑکی اس سے کافی بے تکلفانہ انداز میں گفتگو کر رہی تھی!
کچھ دیر بعد شاہد اٹھ کر چلا گیا لیکن لڑکی وہیں بیٹھی رہی! عمران جانتا تھا کہ اسے دیکھ لینے کے بعد شاہد یونہی نہ اٹھ گیا ہو گا۔ ہو سکتا ہے وہ اب خود عمران ہی کی فکر میں ہو!
صفدر بھی اپنی جگہ پر جما ہوا تھا۔۔۔۔! عمران سوچ رہا تھا کہ اب اسے کیا کرنا چاہئے! دفعتاً اسے ایک آدمی نظر آیا جو لڑکی کی میز کے قریب رک کر سگریٹ سلگانے لگا تھا! سگریٹ کا خالی پیکٹ پھینک کر آگے بڑھ گیا! یہ واقعہ ایسا نہیں تھا کہ عمران اسے کوئی اہمیت دیتا وہ تو سمجھا تھا کہ وہ آدمی اس لڑکی سے گفتگو کرنے کے لئے رکا ہو گا۔
عمران اس کے متعلق کچھ نہ سوچتا لیکن لڑکی کے اضطراب نے اسے اُس خالی پیکٹ میں دلچسپی لینے پر مجبور کر دیا جو وہ آدمی پھینک کر گیا تھا۔ پھر اس نے دیکھا کہ وہ اسے پیر سے آہستہ آہستہ کھسکا کر میز کے نیچے لا رہی ہے۔ انداز ایسا نہیں تھا جس سے یہ انداز ہ کر لیا جاتا کہ وہ خاص طور پر اس پیکٹ میں دلچسپی لے رہی ہے ایک دیکھنے والا یہی سمجھ سکتا تھا کہ وہ محض بے کاری کے شغل کے طور پر اس پیکٹ میں ہولے ہولے ٹھو کریں لگا رہی ہے۔
عمران خاموش بیٹھا رہا۔۔۔۔ لڑکی نے اپنے وینٹی بیگ سے رومال نکالا! پیشانی پر ہولے ہولے اسے پھیرتی رہی اور پھر عمران نے اُس رومال کو اس کے ہاتھ سے چھوٹ کر نیچے گرتے دیکھا! وہ ٹھیک اسی خالی پیکٹ پر گرا تھا!
لڑکی نے جھک کر رومال اٹھا لیا۔ لیکن اب سگریٹ کے پیکٹ کا کہیں پتہ نہ تھا! اور لڑکی رومال کو تہہ کر کے وینٹی بیگ میں رکھ رہی تھی!
عمران نے ایک طویل سانس لی!
"جناب کے لئے کیا لاؤں؟" میز کے قریب کھڑے ہوئے ویٹر نے پوچھا!
"کدو کی بھجیا!"
"جی!"
"اوہ۔۔۔۔ وہ مطلب یہ کہ۔۔۔۔ وہ۔۔۔۔ چیز۔۔۔۔ یعنی کہ یوں؟"
"عمران نے میز پر انگلی سے مثلث بناتے ہوئے کہا۱" ارے ہاں سموسے۔۔۔۔ سموسے۔۔۔۔!"
"چائے یا کافی جناب؟"
"میں دونوں کو مکس کر کے پیتا ہوں! یعنی! یعنی کہ گرم کاک ٹیل۔۔۔۔ ذرا جلدی! مگر نہیں ٹھہرو! میں ابھی آیا۔۔۔۔"
اس نے محسوس کیا تھا کہ لڑکی اٹھنے کا ارادہ کر رہی ہے!۔۔۔۔ وہ تیزی سے اٹھا اور صدر دروانے سے گذر کر باہر فٹ پاتھ پر آگیا۔
تھوڑی دیر بعد لڑکی بھی باہر آئی اور فٹ پاتھ پر اُتر کر ایک طرف چلنے لگی۔ چلنے کے انداز سے صاف ظاہر ہو رہا تھا کہ وہ جلدی میں ہے!۔۔۔۔ صفدر بھی اس کے بعد ہی نکلا تھا! وہ آگے تھا اور عمران اس کے پیچھے چل رہا تھا۔
لڑکی پوسٹ آفس والی گلی میں مڑ گئی! یہ شبینہ پوسٹ آفس تھا! وہ اس طرف چلی گئی جدھر ٹیلی فون بوتھ تھا! بوتھ میں روشنی تھی! اور دروازے میں لگے ہوئے شیشوں سے عمران اسے صاف دیکھ سکتا تھا۔ فون کا ریسیور ہک سے اتارنے سے پہلے اس نے اپنا وینٹی بیگ کھولا تھا اور پھر ریسیور اتار کر نمبر ڈائل کرنے لگی تھی!
پھر جب وہ ریسیور ہک سے لٹکا کر باہر نکلی تو عمران کی نظر اس پیکٹ پر پڑ گئی جو مڑا تڑا بوتھ ہی میں پڑا ہوا تھا۔ اس کے باہر آتے ہی خود کار دروازہ بند ہو گیا اور وہ عمران کے قریب ہی سے گذر گئی۔ عمران مطمئن تھا کہ اُس کا تعاقب تو جاری ہی رہے گا کیونکہ صفدر بھی اس سے تھوڑے ہی فاصلے پر موجود تھا۔
 

بلال

محفلین
عمران ٹیلی فون بوتھ کی طرف بڑھ گیا۔۔۔۔! دروازہ بند کر کے اس نے سب سے پہلے پیکٹ اٹھایا اور پھر جولیا نافٹر واٹر کے نمبر ڈائیل کرنے لگا۔ "ہیلو!" دوسری طرف سے آواز آئی!
عمران نے خالی پیکٹ کو الٹتے پلٹتے ہوئے کہا۔ "میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ پچھلے سال تم نے میری توہین کی تھی۔۔۔۔ دس آدمیوں کے سامنے مجھے بندر کہا تھا۔۔۔۔ اس لئے اب میں آئندہ سال تمہارے خلاف ازالہ حیثیت عرفی دعویٰ دائر کر دوں گا۔
"تم کہاں سے بول رہے ہو!"
"ایسی جگہ سے کہ اگر کوئی باہر سے اُسے مقفل کر دے تو میں شیشے توڑ کر باہر نکل آؤں گا۔"
"مطلب کیا ہے! کیوں بور کر رہے ہو مجھے!"
"ایکس ٹو کی طرف سے یہی حکم ملا ہے!"
"کیا مطلب!"
"میں اکثر بیکاری سے بور ہو کر اس سے کام پوچھتا ہوں تو وہ مجھ سے بھی زیادہ بور ہو کر تمہارا پتہ بتا دیتا ہے!"
"میرا وقت نہ برباد کرو!" دوسری طرف سے آواز آئی اور سلسلہ منقطع کر دیا گیا۔
اتنی دیر میں وہ بایاں ہاتھ نیچے کئے ہوئے پیکٹ کا اچھی طرح جائزہ لے چکا تھا!
پیکٹ کی اندرونی سطح پر پینسل سے تحریر تھا!
"ہوشیار! پولیس کا آدمی ہے!"
عمران پیکٹ کو جیب میں ڈالتا ہوا باہر نکل آیا!
٭٭٭
جولیا نافٹنر واٹر کے فون کی گھنٹی بجی! لیکن ریسیور اٹھانے سے پہلے اس نے گھڑی کی طرف دیکھ کر بُرا سا منہ بنایا! گیارہ بجنے والے تھے!
"ہیلو!۔۔۔۔" اس نے ماؤتھ پیس میں کہا!
"صفدر!" دوسری طرف سے آواز آئی۔
"ہاں! بھئی کیا خبر ہے! مجھ سے کئی بار تفصیل مانگی جا چکی ہے!" اس نے کہا۔ "یہ بتاؤ کہ شاہد اور ہلدا ملے کیسے تھے! ایکس ٹو کا خیال ہے کہ کیفے کاسینو میں اس کا اندازِ گفتگو
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top