خربوزہ کا استعمال گردوں کی پتھری میں کمی کا باعث

melon.jpg


لاہور: خربوزہ گرم مزاج کا حامل پھل موسم گرما کی خصوصی سوغات ہے۔ اس پھل کا موسم گرما میں استعمال نہ صرف جسم میں پانی کی کمی پیدا ہونے سے بچاتا ہے بلکہ یہ گردوں کی صفائی اور جسمانی افعال کو بھی درست کرتا ہے۔ خربوزے میں پوٹاشیم وافر مقدار میں پایا جاتا ہے لہذا خواتین خصوصا لڑکیوں کو موسم گرما میں خربوزے کے استعمال کو معمول بنا لینا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار ماہرین علاج بالغذا پروفیسر حکیم سید عمران فیاض، حکیم سید عارف رحیم، حکیم محمد افضل میو، حکیم غلام فرید امیر، حکیم رانا محمد شاہد لطیف، حکیم عبدالرزاق ربانی، حکیم شوکت علی سندھو، حکیم سید مبارز رحیم، حکیم غلام رسول کیف اور حکیم فیصل طاہر صدیقی نے ادارہ تحقیقات طبیہ رجسڑڈ پاکستان کے زیر اہتمام فرحت دواخانہ المدینہ روڈ ٹائون شپ لاہورمیں خربوزے کی افادیت کے حوالے سے منعقدہ مجلس مذاکرہ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے بتایا کہ بعض گھرانوں میں تو خربوزے کو فروٹ چاٹ میں استعمال کیا جاتا ہے اور اس مقصد کیلئے اِسے دیگر پھلوں کے ہمراہ کاٹ کر استعمال کیا جاتا ہے۔ حالانکہ ماہرین غذایت کا کہنا ہے کہ خربوزے کا دوسرے پھل کے ہمراہ استعمال درست نہیں۔ اس کے مقابلے میں اِسے تنہا ہے کھانا چاہیے۔ مزید برآں خربوزہ کھانے کے بعد نہ تو پانی پینا چاہیے اور نہ ہی اس کے ہمراہ چاول کھانے چاہیے کیونکہ اس عمل سے ہیضہ کا خطرہ ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خربوزے کا استعمال بینائی میں اضافے اور دانتوں کی تکالیف میں فائدہ مند ہوتا ہے کیونکہ خربوزے میں پانی اور نمکیات کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے۔ اس کے استعمال سے گردے میں موجود ریت کا بھی خاتمہ ہوتا ہے اور پیشاب کی رکاوٹ بھی دور ہوتی ہے۔
ربط
http://www.urdutimes.com/content/45277
 
Top